تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی واقعی آ گئی ہے


’’تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی، تبدیلی، تبدیلی، آ گئی ہے‘‘۔ یہ نعرہ تھا تبدیلی کے پیام بر وزیر اعظم عمران خان صاحب کا۔ ہر گلی، ہر کوچے، ہر نگر یہی وہ خواب تھا، جو 2018 میں شرمندہ تعبیر ہوا، تو عوام کی آنکھوں میں تعبیر کے چراغ جل اُٹھے۔ مگر اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو کارکردگی شکوہ جوابِ شکوہ سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ محض بے بنیاد اور انتقامی کارروائیاں، الزامات اور اپنوں پر نوازشیں۔

اقتدار تحریک انصاف کے قدموں میں آیا، تو ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان بھی ساتھ لایا۔ نوجوانوں کو منزل سامنے دکھائی دینے لگی۔ نوجوان جو اِس ملک کا نصف حصہ ہے۔ اُنھوں نے محض اس خوش فہمی کے ساتھ تحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا، کہ ان کے حالات کروٹ بدلیں گے۔ پر نئے پاکستان میں تو الٹی گنگا بہنے لگ گئی ہے۔ جو بے چارے کانٹریکٹ یا انٹرن شپس کر رہے تھے اُن کو بھی نکال دیا گیا۔

پچاس لاکھ گھر بنانے کا ذکر ہوا، تو غریب چہرے دمک اٹھے۔ سرمایہ داروں کو محسوس ہوا، آ گیا وہ شاہ کار جس کا وہ 70 سالوں سے کر رہے تھے، انتظار۔ مگر پھر خواب ٹوٹا۔

مکان دینے والے مکان گرانے لگے۔ روزگار دینے کے نعرے لگانے والے روزگار چھیننے لگے۔ گلی گلی، نگر نگر، قریہ قریہ گھومنے والے۔ عوام کے درد کی دوا بننے کے دعوے دار اقتدار کی غلام گردشوں میں پہنچے، تو عوام کی سسکیاں، نالے سننے سے قاصر ہو گئے۔ اب درد بڑھتا ہے، تو آواز آتی ہے۔ ”آپ نے گبھرانا نہیں ہے“۔ گھبراہٹ میں کمی آتی ہے تو ڈالر بم پھوٹ جاتا ہے۔ سرمایہ دار روتے ہیں، چلاتے ہیں، مر گئے، لٹ گئے تو آواز آتی ہے۔ ”مجھے نیوز پیپر سے پتا چلا ہے پیسا گر گیا ہے“۔

قوم حیرانی سے ایک دوسرے کی شکل دیکھنے لگتی ہے، تو آواز آتی ہے۔ ہاں پھر آواز آتی ہے، ”آپ نے گھبرانا نہیں ہے“۔

قوم مسائل کے حل کے لیے احتجاج کرے، کسی مشکل کا شکار ہو، تو خان صاحب کو نہ جانے کیوں حل دینے کی بجائے غصہ آجاتا ہے، تو آواز آتی ہے۔ ”کچھ ظلم ٹی وی پر دیکھتا ہوں، غصہ چڑھتا ہے تو بشریٰ بیگم ساتھ ہوتی ہیں، میں کہتا ہوں دیکھو کتنا ظلم ہو رہا ہے تو وہ کہتی ہیں، آپ وزیر اعظم ہیں“۔ ڈالر کے صدمے سے قوم باہر آتی ہے، تو بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بجلیاں گرانا لگتا ہے۔ غریب کی سسکی نکلتی ہی ہے، کہ آواز آتی ہے۔ ”آپ نے گھبرانا نہیں ہے“۔

قوم سنبھلتی ہے، گھبراہٹ میں کمی آتی ہے، تو گیس کی قیمتیں بڑھا کر قوم کو بنا گیس کے ہی مہنگائی کی آگ میں جلا دیا جاتا ہے۔ عوام دہائیاں دینے کو پر تولتی ہے تو پھر وہی آواز آتی ہے۔ ”آپ نے گھبرانا نہیں ہے“۔

مسائلوں کے انبار تلے، اُمیدوں کے چراغ بجھنے لگتے ہیں، تو آواز آتی ہے۔ پاکستانیوں گھبرانا نہیں ہے۔ یوں وہ تبدیلی جس کا خواب خان صاحب نے اِس قوم کے مجبوروں اور ناچاروں کو دکھایا تھا۔ دم توڑتا دکھائی دیتا ہے۔ قوم انتظار میں ہے! اے اربابِ سیاست، اے اربابِ اختیار۔ قوم اِس انتظار میں ہے کب معجزہ ہو اور مسائل کے انبار تلے اُمیدوں کے چراغ پھر سے جلنے لگیں۔ کاش اِس بار خان صاحب کی بجائے عوام گلی گلی، نگر نگر، قریہ قریہ نعرے لگائیں۔ اے روایتی سیاست کے امینو یہ دیکھو، آنکھیں کھولو تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آ گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).