مذہبی اقلیتیں: نیند میں چلنے والی ریاستیں


اپوزیشن کانگرس پارٹی نے اس بل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بی جے پی کی حکومت اس طرح کے ہتھکنڈوں سے شہریوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے نمائیندے نے کہا ہے کہ ’اس بل سے بی جے پی کی مسلمانوں سے نفرت کی بو آتی ہے۔ بی جے پی بھارت کو اسرائیل بنانے کی کوشش کررہی ہے‘ ۔ بی جے پی البتہ اس قسم کی سیاسی ترش کلامی سے بدحواس نہیں ہوتی۔ نریندر مودی تین ماہ بعد ہونے والے انتخابات میں ہر قیمت پر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لئے پاکستان دشمنی اور ہندوتوا نظریات کا استعمال سیاسی ایجنڈے میں سر فہرست ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے حال ہی میں ترکی کے دورہ کے دوران مقامی ٹیلی ویژن چینل ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت انتخابات کی وجہ سے پاکستان کی طرف سے مصالحت اور مذاکرات کی ہر کوشش کو مسترد کررہا ہے۔ حالانکہ دو ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک ایک دوسرے کے ساتھ جنگ کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی اور کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا تفصیل سے ذکر کرنے والے پاکستانی وزیر اعظم سے جب ترک صحافی نے چین کے صوبہ سنکیانگ میں ایغور مسلمان آبادی پر ہونے والے مظالم کے بارے میں سوال کیا تو سادہ طبیعت اور صاف گو عمران خان نے اس بارے میں لاعلمی ظاہر کی۔

چین میں مبینہ ریاستی جبر کا شکار ایغور مسلمانوں کے بارے میں سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’انہیں چین میں ایغور مسلمانوں کے ساتھکیے جانے والے سلوک کے بارے میں تفصیلات کا علم نہیں ہے۔ لیکن وہ یہ ضرور کہیں گے کہ چین نے پاکستان کا مشکل وقت میں بھرپور ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں ہماری مدد کی ہے۔ البتہ ان کے کام کرنے کا طریقہ ایسا ہے کہ میں آپ کو ان کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کر سکتا کیونکہ وہ ان کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں‘ ۔

پاکستان کا وزیر اعظم جب کشمیری مسلمانوں پر مظالم کوسیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے استعمال کرتے ہوئے، چین میں ریاستی تشدد اور دہشت کا شکار ایغور آبادی کی حالت زار سے لاعلمی ظاہر کرتا ہے اور اسی سانس میں چین کی توصیف میں قلابے ملانا ضروری سمجھتا ہے تو اس کی مجبوری اس کے لفظوں اور چہرے سے عیاں ہوتی ہے۔ شاہراہ ریشم کے دوسرے کنارے پر موجود چین کے سنکیانگ صوبے کی مسلمان ایغور آبادی پر ہونے والے مظالم پر مسلمان ملکوں کے سوا پوری دنیا سراپا احتجاج ہے۔

نومبر میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس میں چین کے نمائندے کو اس بارے میں جواب دینے میں شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سنکیانگ میں دس لاکھ کے لگ بھگ ایغور مسلمانوں کو تربیتی کیمپوں میں رکھا گیا ہے جنہیں اصلاحی مراکز کا نام دیاگیا ہے۔ وہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ زبردستی اپنے عقائد کے خلاف طرز عمل اختیار کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ متعدد پاکستانی شہریوں کی ایغور بیویاں اور بچے بھی ایسے کیمپوں میں اسیر ہیں اور ان کے لواحقین پاکستان میں ان کی بازیابی کے لئے احتجاج بھی کرتے رہتے ہیں۔

عمران خان کو ایغور مسلمان آبادی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بھی یاد نہیں رہا کہ یہ سوال ان سے ایک ترک صحافی نے کیا تھا۔ ایغور نسلی، لسانی اور ثقافتی طور سے ترک ہیں۔ وہ اپنے اسلامی عقیدے کے علاوہ ترک شناخت کے لئے بھی جد و جہد کررہے ہیں اور ان کی نمائیندہ تنظیمیں عالمی سطح پر اس حوالے سے سوال اٹھاتی رہتی ہیں۔ گزشتہ برس کے دوران ایغور باشندوں کو کثیر تعداد میں نام نہاد اصلاحی مراکز میں رکھ کر ظلم کا نشانہ بنانے کے معاملہ پر دنیا میں ہر سطح پر آواز بلند کی گئی ہے۔ تاہم پاکستانی وزیر اعظم کو نہ اس احتجاج کے بارے میں خبر ہے اور نہ یہ پتہ ہے کہ ان کا ممدوح ملک اپنے ہی ملک کی ایک اقلیت کے خلاف دہشت گردی کا مرتکب ہورہا ہے۔

عمران خان نے حکومت سنبھالتے ہی ہالینڈ میں گیرٹ وائلڈرز کی طرف سے رسول پاکﷺ کے کارٹون بنانے کے اعلان پر سیاسی بیان بازی کی تھی۔ بعد میں نیدر لینڈ کے اس انتہاپسند لیڈر نے کسی وجہ سے یہ ارادہ ترک کردیا لیکن عمران خان سمیت تحریک انصاف کی پوری قیادت اب تک اس معاملہ کو اپنی سفارتی کامیابی قرار دیتی ہے۔ سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو رہا کردیا لیکن وہ ابھی تک مجبور حکومت کی بے عملی کے سبب نہ آزادانہ زندگی بسر کرسکتی ہے اور نہ ہی ملک سے باہر جاسکتی ہے۔

کیوں کہ اس طرح عمران خان اور تحریک انصاف کو سیاسی طور سے مشکل صورت حال کا سامنا ہوگا۔ بنگلہ دیش میں پانچ لاکھ بہاری خود کو پاکستانی قرار دے کر سیاسی امتیازی سلوک اور سماجی تعصب کا سامنا کررہے ہیں۔ لیکن 47 برس میں پاکستان انہیں واپس لاکر آباد کرنے کی کوشش نہیں کرسکا۔ میانمار کے دس لاکھ روہنگیا مسلمان شدید سرکاری تشدد اور نسل کشی کا سامنا کررہے ہیں لیکن اس وجہ سے برما کے ساتھ پاکستان کے عسکری تعاون اور تجارت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ اس لئے کوئی عجیب نہیں کہ پاکستان کا وزیر اعظم چین کے ایک کروڑ ایغور مسلمانوں کی حالت زار کے بارے میں ’لاعلم‘ ہے۔

بھارت ہو کہ پاکستان، ان کے لیڈر عوام کی ضرورتیں پوری کرنے میں ناکام رہتے ہیں اور مذہب کا چورن بیچ کر خود کو سرفراز کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن جب انہی لیڈروں کو دیگر مفادات کے لئے مذہبی جذبات کو تہ کرکے جیب میں رکھنا پڑتا ہے تو ان کی یادداشت جواب دینے لگتی ہے یا ہمسایہ ملکوں کی غیر مسلمان اقلیتیں یاد آنے لگتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2749 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali