بات ساری ذوق کی ہے


\"Aamir-Hazarvi\"

دنیا میں اللہ تعالی نے دو طرح کے لوگ پیدا کیے ایک وہ جو باذوق ہیں دوسرے وہ جو بدذوق ہیں۔ باذوق لوگ ہمیشہ خوبصورت اور اچهی چیز سے محبت کریں گے انکی خواہش ہو گی خوبصورت چیزوں کو دیکهنے کی۔

دنیا میں ایسے لوگ بهی موجود ہیں جنہوں نے پہاڑوں سے شہروں کا رخ کیا کوٹهڑیاں چهوڑ کے کوٹهیاں بنائیں۔ اور ان میں رہائش اختیار کی۔ ایسا نہیں کہ بندہ جهونپڑی میں نہیں رہ سکتا۔ رہ سکتا ہے لیکن حضرت انسان نے خوبصورتی کو ترجیح دی۔

انسان پیدل بهی چل سکتا ہے یا گدها گاڑی پہ بهی سواری کر سکتا ہے لیکن اس کا ذوق اس کو اعلی چیز کی طرف ابهارتا ہے یہ خوبصورت سے خوبصورت گاڑی لیتا ہے۔

یہ خوشبو پہ ہی گزارہ کر سکتا ہے لیکن یہ چمن کی طرف جاتا ہے اور اعلی سے اعلی پهول کی خوشبو سونگهتا ہے ۔

انسان اور عمارتیں بهی دیکهتا ہے لیکن تاج محل دیکھ کے کہتا ہے دنیا میں دو طرح کے انسان پائے جاتے ہیں ایک وہ جنہوں نے تاج محل دیکها دوسرے وہ جنہوں نے نہیں دیکهتا۔ یہ جملہ انسانی ذوق کا اعلی معیار ہے۔

انسان پنکهے کی ہوا پہ بهی گزارہ کر سکتا ہے لیکن یہ صبح سویرے اور شام ڈهلتے ٹہلتے ہوئے قدرت کی ہوا کا لطف لیتا ہے۔

یہ معمولی کپڑا بهی پہن سکتا ہے لیکن یہ اعلی کپڑے کو ترجیح دیتا ہے یہ فوارے کے نیچے بهی نہا سکتا ہے لیکن یہ بہتی ندیوں جهیلوں اور آبشاروں کی طرف جاتا ہے۔ یہ شادی کسی بدصورت عورت سے بهی کر سکتا ہے لیکن اسکی ترجیح خوبصورتی ہوتی ہے۔

یہ ایسا صرف اسی لیے کرتا ہے کہ یہ باذوق ہے اور باذوق لوگ اچهی چیزیں پسند کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی مثال شہد کی مکهی جیسی ہے جو پهولوں پہ بیٹهتی ہے ۔

ایک دوسرے بهی ہیں جو پیسہ ہونے کے باوجود بدذوق ہیں۔

یہ جہاں ہیں وہیں رہیں گے یہ گندے کپڑے بهی پہنیں گے یہ پهول سونگهیں گے تو انہیں زکام لگ جائے گا انہیں شہر لے چلو ان کا دم گهٹ جائے گا ان کو ہوائی جہاز کا سفر کرواؤ انکا کلیجہ منہ کو آنے لگے گا۔ انہیں باد نسیم کے جهونکے، پهولوں کی خوشبو، کائنات کی رنگینیاں، قدرت کے شہکار نظارے اچهے نہیں لگیں گے۔ یہ ساری وجہ ان کے ذوق کی ہے ۔

اسی ذوق کو بدذوق کو سامنے رکهتے ہوئے آئیے تحریروں کی طرف۔ کچھ لوگ اچهی تحریریں پسند کرتے ہیں، وہ مخالف کے جملوں اور قلم کی کاٹ کو داد دیے بغیر نہ رہ سکیں گے یہ سب اس لیے ہے کہ ان کے اندر کا ذوق انہیں اس بات پہ مجبور کرتا ہے۔

اور کچھ لوگ بدذوق ہوتے ہیں وہ گندی جگہ پہ خوش ہوتے ہیں، وہ گالم گلوچ پہ خوش ہوتے ہیں، وہ کسی کی دستار کے اترنے پہ تالیاں بجائیں گے۔ ایسے لوگوں سے گلہ فضول ہے کہ یہ گند پہ بیٹهنے والی مکهیاں ہیں۔ اب قدرت نے انہیں بدذوق رکها ہے تو گلہ کیسا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments