سیکولرازم کیوں معقول ہے؟


یہ ضروری نہیں کہ ہر اندھے اعتقاد کو آفاقی طور پر باطل کہنا ممکن ہو۔ وہ مبنی بر الہام بھی ہو سکتا ہے، دیومالا بھی ہو سکتا ہے، طلسمی داستان بھی ہو سکتا ہے، اور کسی سائنسدان کا وجدانی مفروضہ بھی۔ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ ایک دیوانہ دوسرے دیوانے کے اعتقادکو معقولیت کی سند فراہم کرنے میں دیر نہیں لگاتا۔

کچھ سادہ الہامی مثالیں ملاحظہ کیجئے جن پر مجھے اندھا اعتقاد ہے۔ میں قیامت کے برپا ہونے کو احتمالی واقعہ نہیں سمجھتا اور اس پر اندھا اعتقاد رکھتا ہوں کیوں کہ مجھے ایک خبر کی سچائی پر حتمی درجے میں یقین ہے، اس یقین کی بنیادیں وجدانی ہوں یا عقلی یا دیومالائی، اس سے قضئیے پر اعتقاد کی ماہیت میں کوئی فرق نہیں آتا، یہ صرف میرے اضطراب کی تسکین ہے اور میرا اعتقاد اندھا رہتے ہوئے بھی مطمئن ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں میرا اعتقاد ایسی کسی بھی خبر سے مضطرب نہیں ہو سکتا جو قیامت برپا ہونے کے قضئیے کا انکار کرتی ہو یا اس کے خلاف کوئی شکوک سامنے لاتی ہو۔ اسی طرح میں حیات بعد الموت پر اندھا اعتقاد رکھتا ہوں اور اس قابل نہیں کہ اس اعتقاد کو کسی بھی شکل میں کوئی عالمگیر احتمالی بنیادیں فراہم کر سکوں۔ اگر میں حتمی درجے میں اصرار کرتا ہوں کہ مرنے کے بعد( کسی نہ کسی صورت) پھر زندہ ہوں گا تو یہ اصرار احتمالی نہیں بلکہ مستقبل میں پیش آنے والے ایک یقینی واقعے کے ہونے پر اصرار ہے جو میرے خارج میں بہرحال کوئی ایسی معقول بنیادیں نہیں رکھتا جنہیں آفاقی کہا جا سکے۔ لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا میں قیامت برپا ہونے کے غیرمعمولی دعوے پر اس طرح اصرار کر سکتا ہوں کہ میرا مخالف عقلی طور پر عاجز ٹھہرے؟ ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں کیوں کہ خود خدا بھی یہ دعویٰ پیش کرنے اور کچھ منطقی دلائل کے بعد ماننے یا نہ ماننے کا فیصلہ اپنے مخاطب پر چھوڑ دیتا ہے۔

لیکن میں کل صبح سورج نکلنے کو احتمالی واقعہ مانتا ہوں یا اس قضئیے کی سچائی پر احتمالاً اصرار کرتا ہوں کہ میں اگلے پانچ سیکنڈ مزید زندہ رہوں گا۔ ان دونوں قضیوں پر میرا اعتقاد اندھا نہیں بلکہ منطقی استخراج و استقرا وغیرہ کی دوربین لگا کر دیکھتا ہے۔ میرا اعتقاد ان دونوں قضیوں کے بارے میں بھی حالتِ سکون میں ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی خبر یا واقعہ اسے متزلزل نہیں کر سکتا، مجھے اطمینان سے اضطراب کی جانب نہیں دھکیل سکتا۔ میں اسی اطمینان کے ساتھ یہ امکان بھی ظاہر کر دیتا ہوں کہ شاید کل صبح سورج نہ نکلے اور شاید میں اگلے ہی لمحے موت سے جا ملوں۔

مقصد یہی واضح کرنا ہے کہ الہامی تعبیرات سے اخذ کی گئی سچائیوں پر غیرمتزلزل یقین رکھنے والے تمام انسانوں کو اپنے اپنے اعتقادات کو پرکھنے کی ضرورت ہے اور شاید ہمیں اپنے اپنے محبوب اندھے اعتقادات پر وضاحت سے اصرار کر کے بات ختم کر دینی چاہئے۔ اندھے اعتقادات پر اصرار کرنا بالکل حق بجانب ہے، لیکن ان کو سماج میں عملی مباحث بنانا اس وقت تک سود مند نہیں ہو سکتا جب تک ہمارے ہاتھ کوئی ایسی عالمگیر دوربین نہیں لگ جاتی جس سے دنیا کا ہر انسان ایک ہی منظر دیکھ سکے۔ہماری مذہبی فکر کے علم برداروں نے عالمگیر منطقی و استدلالی دوربینوں کی ایجاد پر توجہ دینے کی بجائے کئی دہائیوں سے ان اعتقادی مباحث کو سماجی و سیاسی میدان میں اٹھا کر خلطِ مبحث کی ایک ایسی روایت کو جنم دیا ہے جس کی قید سے نکلنے کاواحد ممکنہ طریقہ یہی ہے کہ سماجی مباحث میں استدلال کے ایک ایسے منہج کو مشترکہ طور پر تسلیم کیا جائے جہاں تنقید کے کچھ ایسے پیمانوں پر مکمل اتفاقِ رائے ہو جو کم ازکم نظری طور پر ہی انفرادی و اجتماعی موضوعیت سے ماورا ہوں۔ ایک ایسی موضوعیت جو اپنے تعبیری مظاہر میں اس طرح ثابت کر کے دکھائی جا سکتی ہو کہ وہ سماج کے ہر فرد کے لئے کسی جبر کے بغیر صداقت کی ایک یکساں کسوٹی ٹھہرے۔ظاہر ہے کہ یہ ایک ایسا سماجی آدرش ہے جس کے حصول میں مشرق و مغرب کی جدید فکری روایت کئی صدیوں سے ہانپتے کانپتے بھاگ رہی ہے اور فی الحال زیادہ تر قافلے سیکولر ازم کی منزل پر ہی پڑاو ¿ ڈالے کھڑے ہیں۔

 راقم اپنی فکری تشکیک پسندی کے باعث سیکولرازم کی وکالت کا حق ادا کرنے کے قابل تو نہیں لیکن ذرا سے غور سے ہر ایسا غیر متعصب مذہب پسند ذہن جو اوپر بیان کئے گئے عدم تحفظ کا شکار نہ ہو، بآسانی یہ دیکھ سکتا ہے کہ فی زمانہ مذہب کوئی ایسی کسوٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے جو اپنی تمام سماجی جہتوں میں صداقت کا مشترکہ معیار ٹھہرے۔ اگربستر مرگ پر موجود معاصر مذہب پسند فکر اور اس کے وکلاءسیکولرازم کی بحث میں ایک فریق بننے کی بجائے فکری میدان میں اپنی جزوقتی شکست تسلیم کرتے ہوئے کچھ نئی تعبیراتی دوربینوں کی ایجاد کی طرف پوری توجہ کریں تو شاید مستقبل بعید میں کچھ ایسے اہداف کومفروضے کے طور پر پیش کرنے کے ہی قابل ہو سکیں جو ایک جدید سماج میں مشترکہ طور پر معنی خیز تسلیم کئے جا سکیں۔

عاصم بخشی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

عاصم بخشی

عاصم بخشی انجینئرنگ کی تعلیم و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ ادبی تراجم اور کتب بینی ان کے سنجیدہ مشاغل ہیں۔

aasembakhshi has 79 posts and counting.See all posts by aasembakhshi

Subscribe
Notify of
guest
10 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments