گولن کب سے لبرل ہوگئے؟


\"tanveerگزشتہ شب آفس سے واپس آرہا تھا کہ ایم اے جناح پر عجیب و غریب بینرز آویزاں دیکھے۔ جن میں درج عبارتیں کچھ یوں تھی \”ترکی میں اسلام دشمن سیکولر، لبرل قوتوں اور امریکی غلاموں کو شکست۔ اسلام پسندوں کو بغاوت ناکام بنانے پر مبارکباد\”
الفاظ میں کمی کوتاہی ہوسکتی ہے لیکن لب لباب یہی تھا کہ \”اسلام\”کے دشمن ناکام ہوگئے۔ اور یہ بینرز ایک ایسی مذہبی جماعت کی جانب سے آویزاں کئے گئے تھے جو کہ پاکستان اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو متحد کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ مذکورہ جماعت کا دعویٰ ہے کہ وہ فرقہ واریت کی نفی کرتی ہے صرف اور صرف اسلام کی بالادستی کی بات کرتی ہے۔
گوکہ مجھے اس مذہبی جماعت سے جنون کی حد تک عقیدت ہے اور اس کے بانی کو میں مجد داسلام مانتا ہوں۔ لیکن سوال کی حرمت کا سوال ہے۔ اب سوال تو اٹھے گا۔

ترکی چلتے ہیں بغاوت کا الزام کس پر لگا ہے؟ فتح اللہ گولن۔ اب یہ فتح اللہ گولن کون ہیں۔ جناب یہ فتح اللہ گولن اسلامی صوفی اسکالر ہیں۔ جن کی مسجدیں، مدرسے، اسکول، کالجز، یونیورسٹیز ہیں۔ اچھا ایک اور بات فتح اللہ گولن، مولانا جلال الدین رومی اور امام غزالی کے عقیدت مند ہیں یہ ان کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ مثنوی روم میں ایسے کیا سیکولر عقائد ہیں جن کی بنیاد پر مولانا رومی کو سیکولر قرار دیا جا سکے؟ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ اسی طرح امام غزالی کس زاویہ سے اسلام دشمن یا سیکولر تھے؟ ایسا بھی کچھ نہیں ہے۔ اب ان کی تعلیمات کو فالو کرنے والا فتح اللہ گولن کس زاویہ سے آپ کو سیکولر اور اسلام دشمن امریکی غلام وغیرہ وغیرہ نظر آتا ہے؟ ان سارے سوال کا ایک ہی جواب ہے۔ تیرا اسلام کوئی اور ہے میرا اسلام کوئی اور۔

فتح اللہ گولن کون ہے۔
\"turkey2\" گولن حنفی اسلام کی تعلیم دیتے ہیں۔ ترک ریاست، اسلام اور جدید دنیا کی معاشرتی مباحث میں گولن پیش پیش رہتے ہیں۔ انہیں ایک ایسے امام کے طور پر پیش کیا جاتا ہے \’جو اسلام میں برداشت کو ترویج دیتا ہے اور اس کا زیادہ تر زور مکالمے، محنت اور تعلیم پر ہے\’ اور \’دنیا کی اہم ترین مسلمان شخصیات میں سے ایک ہیں۔\’ جناب یہ فتح اللہ گولن بھی اسلامی نظام کی بات کرتا ہے یہ بھی اللہ رسول کا نام لیتا ہے۔ یہ قول عمل میں ہم سے زیادہ مسلمان ہے۔ ہمارے ملک میں بھی منہاج فاؤنڈیشن ہے ہمارے ملک میں بھی طاہرالقادری ہیں تو کیا نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر ہم انہیں سیکولر یا اسلام دشمن قرار دے سکتے ہیں؟ نہیں ہرگز نہیں ایسا کرنا زیادتی ہوگا۔

دیکھیں !
آپ کے بقول اسلام کہتا ہے لوگوں کو جوڑنے والے بنیں۔ لیکن یہاں آپ خود اس کی نفی کررہے ہیں۔ فتح اللہ گولن نے صحیح کیا یا غلط یہ الگ بحث ہے اب تک اس پر الزام ثابت بھی نہیں ہوا۔ لیکن ایک بات واضح ہے یہ اردگان اور گولن کا نظریاتی اور سیاسی ٹکراؤ تھا۔ یہ کفر اور اسلام کی جنگ ہرگز نہیں تھی۔ اردگان کے حق میں نکلنے والی دوشیزائیں جس لباس میں نکلی تھیں وہ کہیں سے بھی اسلامی نہیں تھا بلکہ پاکستان میں تو ایسے لباس پر فتوے صادر کیے جاسکتے تھے۔

اچھا !
اگر نظریاتی اختلاف کرنے والا آپ کے مذہب کے لحاظ سے سیکولر اور اسلام دشمن ہوجاتا ہے پھر مسئلہ آپ میں ہے۔ آپ اسلام کو سمجھے ہی نہیں۔ اگر ترکی میں ماضی کے بہترین دوست اردگان اور گولن صرف سیاسی اختلاف کی بنیاد پر اسلام پسند اور اسلام دشمن قرار دیئے جاسکتے ہیں تو پاکستان میں اس کا پیمانہ تو بالکل واضح ہے یہاں تو پھر سب ہی اسلام دشمن اور آپ اسلام پسند کہلائیں گے۔

اتنا سمجھ لیں !
سیاست اپنی جگہ لیکن اسلام سب کا ہے آپ کے کہنے اور سمجھنے سے کوئی اسلام دشمن نہیں ہوجاتا۔ دنیا بھر میں گولن کے خلاف چلائی جانے والی مہم حقائق کی نفی کرتی ہے۔ اگر گولن سیکولر ہے تو سیکولر تو پھر پکے مسلمان ہیں بلکہ ہم سے زیادہ مسلمان ہیں۔ اگر گولن اسلام دشمن ہے تو ایسے اسلام دشمن ہم اسلام پسندوں سے بہتر ہیں۔ باقی ترکی میں اردگان کی آمرانہ پالیسیاں اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ وہ جمہوریت کے قائل نہیں۔ ان کی حکومت صرف ان کے نظریات کو ماننے والوں کو برداشت کرے گی باقی سب کے لئے الگ قانون ہوگا۔ یعنی کہ تیرا اسلام کوئی اور میرا اسلام کوئی اور!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments