تبدیلی کے ثمرات


سال دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں ملک بھر میں عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو سب سے زیادہ ووٹ دیے اور عمران خان کو مرکز خیبر پختونخواہ و پنجاب میں حکومت بنانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ سابقہ حکمرانوں کی ناکامی اور عوام کو ریلیف ناں ملنا عمران خان و تحریک انصاف کی مقبولیت کی وجہ بنا۔ الیکشن سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کی جماعت کا نعرہ تھا انصاف میریٹ اور کرپشن کا خاتمہ۔ یہ مقبول نعرہ تھا جسے عوام میں بھرپور پزیرائی ملی۔

دو صوبوں اور مرکز میں حکومت بننے کے بعد عوام پرامید تھی کہ عمران خان کی قیادت میں ایک دیانتدار قیادت اچکی ہے جو ملک کو ایک ٹریک پر لے کر آئے گی اس امید پر عوام نے دس ماہ گزار دیے کہ کہیں سے روشنی کی کرن نظر آئے گی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سابقہ حکومتوں نے ملک کو معاشی طور پر ناقابل تلافی نقصان پہنچایا مگر تشویشناک بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت بھی معاشی طور پر کوئی پوری طرح تیار نہیں تھی تجربات سے گزر کر اب جو معاشی ٹیم کام کررہی ہے اس کے نتائج آئندہ دنوں میں نظر آئیں گے۔

اسی طرح تحریک انصاف کا ایک اور وعدہ پولیس نظام میں اصلاحات کے نام پر تھا جس پر دس ماہ بعد بھی کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔ تھانہ کچہری ہو یا پٹوار سرکل کہیں کوئی تبدیلی کا شائبہ تک نہیں ہے ہر چیز جوں کی توں ہے۔ سانحہ ساہیوال کا داغ بھی اس حکومت کے ماتھے پر موجود ہے۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو آئے روز وزراء کے حوالے سے انکشافات سامنے آرہے ہیں کہیں زرتاج گل کی بہن کی نیکٹا میں تعیناتی کا معاملہ ہے تو کہیں نعیم الحق کے بھتیجے کی نادرا میں انیسویں سکیل میں ترقی۔

یہ سب وہ سخت سوالات ہیں جن کا جواب اور کوئی دے یا ناں دے عمران خان پر لازم ہے جن پر لوگ آنکھیں بند کرکے اعتماد کرتے آئے ہیں۔ زرتاج گل کی طرف سے لکھے گئے سفارشی لیٹر کو تعارفی خط کا نام دیا جائے یا اس سے دستبردار ہوا جائے داغ تو لگ چکا ہے سوال تو اٹھ چکا ہے کہ کیسے وزراء اپنے رشتہ داروں کو نوازتے ہیں۔ نعیم الحق ہو عامر کیانی ہو یا زرتاج گل یہ سب عمران خان کے قریبی لوگ ہیں اگر خان صاحب نے ان کے خلاف کوئی سخت ایکشن ناں لیا تو سوال ان کی اپنی شخصیت پر ہوگا۔

وزیراعظم صاحب حالات بہت مشکل ہیں مہنگائی ہے بے روزگاری ہے قوم سخت معاشی مشکلات میں بھی اپکے ساتھ کھڑی رہے گی مگر اگر سوال آپ کی ایمانداری اور میریٹ پر اٹھا تو پھر یہ یاد رکھیں قوم اور تاریخ اپنے فیصلے خود کرتی ہیں اب یہ فیصلہ اپ نے کرنا ہے کہ اپ تاریخ میں کون سا باب ہوں گے جس سے لوگ سبق حاصل کریں گے یا تاریخ میں امر ہوجائیں گے۔

عامر حسنین
Latest posts by عامر حسنین (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).