عمران خان نے اسمبلی میں کیا کہا؟


عمران خان نے آج حکومت اور نواز شریف کے خلاف اپنا مقدمہ قومی اسمبلی کے فلور پر پیش کیا ہے۔ انہوں نے پرانے الزامات اور دلائل ہی \"imranاستعمال کئے ہیں لیکن یہ مناسب جگہ اور درست طریقہ ہے۔ احتجاج اور الزام تراشی کے طوفان میں یہ ایک خوشگوار تبدیلی ہے ، جس کی تعریف کرنا لازم ہے۔ اگرچہ تحریک انصاف نے اپوزیشن کی دوسری پارٹیوں کے ساتھ مل کر اس تقریر کے بعد اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اپنے دلائل کے جواب میں سرکاری بنچوں سے کی جانے والی باتوں کو سننا مناسب نہیں سمجھا۔ اس کے باوجود ملک کی شورش زدہ سیاست میں یہ ایک خوشگوار تبدیلی ہے جسے حالات کو بہتر بنانے کا ایک موقع بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اب حکومت کو بھی تاخیری حربے ترک کرکے ٹی او آرز کے معاملہ پر اپوزیشن کے ساتھ اتفاق کرلینا چاہئے۔

کسی بھی جمہوریت میں اپوزیشن کا کام حکومت کی کمزوریوں اور غلط پالیسیوں کی نشاندہی کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لئے بلا شبہ احتجاج یا عوامی رابطہ مہم کا طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے لیکن ایک منتخب فورم ہی کسی بھی جمہوریت میں سنجیدہ بات کرنے اور معاملات طے کرنے کے لئے بہترین جگہ ہے۔ اپوزیشن کو چونکہ ایوان میں اکثریت حاصل نہیں ہے اور پاکستان میں جمہوریت کی روایت بھی بہت توانا نہیں ہے اس لئے عام طور سے سیاسی مخالفین کی طرف سے سامنے لائی گئی مثبت باتوں کو بھی نظر انداز کیا جاتا ہے۔ اور حکومت اپنی اکثریت کے بل پر کسی مناسب دلیل کا سہارا لئے بغیربعض معاملات میں من مانی کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپوزیشن کے پاس اپنی رائے دینے یا مختلف معاملات پر اثر انداز ہونے کا کوئی موقع نہیں ہوتا۔ تاہم اس مقصد کے لئے سیاسی ہوم ورک کرنے، اسمبلی کو جائز اور مناسب ادارہ سمجھنے اور اسمبلی اجلاس میں تقریریں کرنے کے علاوہ قائمہ کمیٹیوں میں اپنی بات منوانے کے لئے محنت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اگر عوامی احتجاجی مہم کے ساتھ ، اسمبلی میں اپنا پارلیمانی کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کرے تووہ آسانی سے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرسکتی ہے۔ بصورت دیگر آئیندہ انتخابات میں عوام کو بتایا جا سکتا ہے کہ کس طرح حکومت نے اکثریت کی بنیاد پر جائز باتوں کو بھی قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

عمران خان نے آج اسمبلی کے اجلاس کے بعد رائے ونڈ جا کر احتجاج کرنے کے بارے میں بھی نرم رویہ اختیار کیا اور کہا کہ جگہ کا تعین دیگر پارٹیوں کے ساتھ مل کر کیا جائے گا ، یہ کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہے۔ پاناما لیکس کے بعد سامنے آنے والی صورت حال میں حکمرانوں کے مالی معاملات کی تحقیقات کا مطالبہ ایک جائز اور درست مؤقف ہے ۔ حکومت کو اس حوالے سے جلد از جلد اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر مؤثر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ جوابی کارروائی کے طور پر عمران خان کی ایک مردہ آف شور کمپنی کا ڈھانچہ سامنے لانے اور ان پر ٹیکس چوری کے الزامات سے ماحول خراب کرنے کی بجائے ، بہتر ہو گا کہ صورت حال کو خراب ہونے سے بچانے کی کوشش کی جائے۔ یہ اپوزیشن اور حکومت کا ملک میں جمہوریت پر بہت بڑا احسان ہو گا۔

اس کے ساتھ ہی عمران خان جب یہ تسلیم کرتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی اور احتساب کی بہترین مثال خلفائے راشدین نے قائم کی تھی تو انہیں بھی جوابدہی کے سوال پر ناراض ہونے اور جوابی الزام تراشی کرنے کی بجائے مختلف معاملات میں عدالتوں سے جاری ہونے والے سمن کا احترام کرنا چاہئے۔ انہیں یہ ماننا ہو گا کہ جس رول آف لا کی وہ بات کرتے ہیں، اسی کا تقاضہ ہے کہ وہ محض اس لئے عدالتی احکامات کو حقارت سے نہ ٹھکرائیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حکومت ان کی سیاسی حیثیت کی وجہ سے انہیں گرفتار کرنے کا خطرہ مول نہیں لے گی۔ یہ رویہ بھی قانون کی حکمرانی کے اصول سے متصادم ہے۔

اسی کے ساتھ عمران خان سے یہ توقع کرنا بھی جائز اور درست ہے کہ وہ اپنے سیاسی حلیفوں کی طرف سے نواز شریف اور شہباز شریف کو بھارتی ایجنسی ’را‘ کا ایجنٹ قرار دینے کے اعلانات کو مسترد کریں اور شیخ رشید کی طرف سے فوج کو حکومت الٹانے کی دعوت دینے کو ناجائز مؤقف قرار دیں اور ایسے سیاسی ساتھیوں سے فاصلہ قائم کریں ۔ قومی اسمبلی کا اسپیکر ہو یا سپریم کورٹ کے جج، ان کے بارے میں رائے قائم کرتے ہوئے صرف اپنی ذات کے ساتھ ہونے والی ذیادتی کو مثال نہ بنایا جائے۔ یعنی کسی کی مخالفت اصول کی بنیاد پر ہونی چاہئے ۔ اختلاف رائے فطری اور جمہوریت کا حسن ہے۔ عمران خان کو اختلاف کرنے کا حق ہے لیکن انہیں دوسرے کی رائے کا احترام کرنا بھی سیکھنا پڑے گا۔

ملک میں اداروں کو مستحکم کرنے کی ضرورت کے بارے میں عمران خان کی رائے سے سو فیصد اتفاق کیا جانا چاہئے لیکن اس کے ساتھ ہی ان سے یہ مطالبہ بھی ہو گا کہ وہ بھی بطور منتخب لیڈر اس مقصد کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2768 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments