میں نے جمیعت سے کیا پایا۔ ۔ ۔ کچھ تلخ یادیں


\"muhammad-tayyab\"تو بات چلی جمیعت کی۔ مختلف دوستوں نے مختلف تجربات و مشاہدات سامنے رکھے۔ کچھ کے اچھے تو کچھ کے برے۔ ۔ عمروں میں اور تجربے میں خاصا تفاوت سہی اور یہ کہ راقم ناچیز خاصا جونیئر ہے لیکن استاد محترم سلیم ملک اور مقدس کاظمی کی راۓ سے اپنے بھی تجربات میل کھاتے ہیں۔ اتنی جرات تو نہیں کہ کسی حامی یا مخالف کے کسی نقطہ نظر کی تردید کروں لیکن کہنا صرف یہ ہے کہ بندہ بھی کافی حد تک مخالفانہ راۓ رکھتا ہے ۔ یہ تو صرف اپنی چند یادیں اور کچھ تلخ واقعات سمیٹنے کی چھوٹی سی کوشش ہے۔

شروع کرتے ہیں اسلامیہ کالج سول لائنز میں اپنےیوم آغاز سے۔ فیس جمع کرانے والی قطار لگی تھی۔ بندہ ساتویں نمبر پر تھا۔ اچانک دو \” بیج والے\” طالب علم آئے۔ قطار توڑ کر فیس جمع کرائی۔ اور پھر یہ سلسلہ چل پڑا۔ اس سے پہلے کہ راقم احتجاج کرتا ۔ پہلے والے بیچارے نے تنگ آ کر اپنی راۓ کا اظہار کیا۔ تو پانچ سات بیج میں آ کر لگے اس کی تواضع کرنے۔ پاس سے ایک استاد محترم گزرے تو سہی لیکن شاید وہ بھی جمیعت گزیدہ تھے۔ خاموشی سے نکل گئے۔

دن گزرتے گئے ۔ ہاسٹل میں داخلہ لے لیا۔ پہلے پہل تو ہواؤں میں اڑتے پھرے۔ لیکن پھر ساری خوشی ہرن ہو گئی۔ وہ یوں کہ ہمیں چند احتیاتیں بتائی گیئں ۔ کہ ہینڈ فری نہیں رکھنی ۔ گانا نہیں سننا ۔ لیپ ٹاپ نہیں رکھنا ۔ ناظم صاحب سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اللہ اللہ کرتے نیند آ گئی ۔ ابھی کچھ ساڑھے تین ہی ہوئے تھے کہ دروازہ زور سے بجا۔ ایک ہٹے کٹے ناظم صاحب اونچی آواز میں نماز کو جانے کا حکم دے رہے تھے۔ چارو ناچار نیم خمارمسجد میں پہنچے ۔ نماز ادا کی۔ اور واپس کمرے میں۔ اور پھر ناظم ایکشن کمیٹی \” فلاں ڈوگر\” کا یہ معمول بن گیا۔ موصوف ناظم کیا بنے گویا خدا بن گیے۔ روز آدھی رات دروازہ پورے زور سے کھٹکھٹا یا جاتا۔ اور ہمارے جیسے مزید لوگ مسجد کو چل پڑتے۔ نماز ادا کیا کرتے تھے، ان کے لیے کلمہ خیر نہین سوچتے تھے جنھوں نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا خود ساختہ ٹھیکہ اٹھا رکھا تھا۔ عام طالب علم کے لئےہینڈ فری ، لیپ ٹاپ، evo، رکھنا حرام تھا لیکن \” ناظم صاحب\” پورن فلمیں بھی دیکھ سکتے ہیں، بلکہ خدا جانتا ہے کہ کچھ \” ناظم صاحبان \” تو ان کے تجربات \” کچھ سوہنے طلبہ\” پر بھی آزماتے رہے۔ لیکن شرافت متقاضی ہے کہ ان کا تذکرہ یہیں چھوڑ دیا جاۓ۔

راقم اس منافقانہ ماحول میں اس قدر  تناؤ کا شکار ہو گیا کہ سال دوم کے پیپر ہی نہیں دیے۔ خیر قسمت۔ اب وہ دور واپس نہیں آۓ گا۔

45 لگانا جمیعت کے مقبوضہ ہاسٹلز میں ایک عام محاورہ ہے ۔ اور تمام ہاسٹل کے طلبا اس کی اذیت اور طریقے سے واقف ہیں۔ عین ممکن ہے کہ دوست اس پر کچھ لکھیں۔ اگر ناظم صاحب سے اونچا بول لیا تو اس کی سزا بھی کمرہ نمبر 45 ہے۔ لوگوں پر چوری کے ناجائز الزامات لگا کر 45 لگا کر ناظمین اپنے ہاتھ ٹھنڈے کرتے ہیں اور اصل چور جن کا تعلق بھی جمیعت سے تھا ۔ صاف بچ گئے۔

ناظمین کے پاس لیپ ٹاپ نہ ہو۔ یہ ممکن نہیں۔ ہاسٹل میں زیر گردش پورن موویز اور ان سے متعلقہ چیزوں کا منبع بھی \” ناظم صاحب\” ہی ہوا کرتے ہیں۔ لیپ ٹاپ پر ساری رات پورن موویز دیکھی جاتی ہیں۔ اور صبح کو نماز کے لیے وحشیانہ طریقے سے جگا کر یہ خود سو جاتے ہیں۔ اگر کوئی ان کی اصلیت کو بے نقاب کر دے تو \” انٹری بین\” ۔

آخر پر کچھ سوال جمیعت اور اس کے حامی برادران سے۔ ۔

1۔ گانے سننا ، لیپ ٹاپ رکھنا، کسی کا اپنا فعل ہے۔ آپ لوگ کون ہوتے ہیں ان کو روکنے والے جب کے آپ تو پورن موویز اور انکے \”تجربات\” بھی \”اپنےعزیز لوگوں\” پر فرما چکےہوتے ہیں۔

2۔ چارلی ایبڈو کے مسئلے پر احتجاج ہوۓ ۔ ہاسٹل میں پٹرول کی بوتلیں آنا، ان کا خفیہ طریقے سے رکھا جانا، اور ان کی ترسیل و استعمال سب کے علم میں ہوتا تھا۔ اور تو اور احتجاج کے دوران لوئر مال پر ایک LTC کی بس توڑی گئی۔ راقم کا ایک دوست \”بھٹی\” بھی اس کارمقدس میں پیش پیش تھا۔ اور اس قصے کو مصالحہ لگا کر بڑے ذوق شوق سے بیان کرتا رہا۔ اس سب سے کان لپیٹ کر ناظم اعلیٰ جمیعت کی تقدیس کا راگ کیوں بجاتے رہے؟

3۔ ہر سال ناظمین ہاسٹل میس کو ہزاروں کا چکمہ دے کر بھاگ جاتے ہیں۔ لیکن میس منشی \”ویلفئر سوسائٹی\” کے دباؤ پر یہ اخراجات بھی عام طالب علموں سے وصول کرتا ہے۔ ایسا کیوں؟

4۔ نماز پڑھنا یا کوئی بھی مذہبی فریضہ انجام دینا بندے کا ذاتی معاملہ ہے۔ آپ کون ہوتے ہیں اس پر جبر کرنے والے؟

5۔ 14 فروری کو ہر سال جمیعت یوم حیا مناتی ہے۔ صبح کو خصوصاَ 9 سے 12 جلوس نکالے جاتے ہیں ۔ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ بہت سے ناظمین شام کو باغ جناح یا ایسی جگہوں پراپنی \” منہ بولی بہنوں \” کو \”یوم حیا کے پھول\” پیش کرتے دیکھے جاتے ہیں؟

6۔ اگر کوئی بھی چوری کرے تو اسے سزا دینا ہاسٹل کے وارڈن کا یا اساتذہ پر مشتمل کمیٹی کا حق ہے ۔ کیا کسی طالب علم کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ اپنے ہم عمر سینئر یا جونیئر کو سزا دے؟ لیکن یہ فریضہ ایکشن کمیٹی ہی کیوں انجام دیتی ہے؟

7۔ پنجاب یونیورسٹی میں جو کچھ ہوتا ہے استاد محترم سلیم ملک اور مقدس کاظمی کے مضامین میں اچھی طرح سے بیان کیا گیا ہے۔ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ اگر آپ پھر بھی اس سے انکار کرتے ہیں تو اسے آپ کا بھولپن سمجھیں یا پھر مصلحت پر محمول کیا جاۓ؟

8۔ آج تک خرم مراد یا ایک دو اور کے علاوہ کوئی جمیعت کا ایسا ساتھی بتا دیں جسے سائنس و ٹیکنالوجی میں نوبل تو درکنار کو ئی ملکی یا غیر ملکی اعزاز ہی ملا ہو اور اس کی تحقیق کو بین الاقوامی طور پر سراہا گیا ہو۔

9۔ القاعدہ کے قائدین جمیعت کے مقبوضہ ہاسٹلز سے ہی کیوں گرفتار ہوتے ہیں؟

10۔ ناظمین کے کمرے تو اچھی طرح فرنیشڈ ہوتے ہیں جبکہ عام طالب علم انہی مخدوش کمروں میں زندگی کرانے پر مجبور ہوتا ہے۔ ناظمین کیا ناظمین کے رشتہ دار بھی ہاسٹل میس سے جب تک چاہیں مفت کھا سکتے ہیں ۔ اور کئی تو میس یا کینٹین کا واجب الادا بل بھی چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں ۔ ایسا کیوں؟

11۔ اگر لڑکی لڑکا اپنی مرضی سے ساتھ ہیں بیٹھے ہیں تو جمیعت کی دخل اندازی کا جواز کیا ہے؟ اسے آپ کی حرص کیوں نہ سمجھا جاۓ؟

جمیعت میں کچھ لوگ بہت اچھے بھی بھی ہیں۔ اور ان سے سیکھنے کو بہت کچھ ملا۔ لیکن ان لوگوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ کوئی بھی سٹوڈنٹ جماعت جب تعلیم سے باہر نکلتی ہے تو ادارہ تباہی کی طرف ہی آتا ہے۔ ضرورت اس اقدام کی ہے کہ ان لوگوں کو زیر کنٹرول لایا جاۓ۔ اور اس متشدد داعشیت اور اسلامائزیشن پر چیک اینڈ بیلنس رکھا جاۓ۔ ترقی کی راہ اسی میں پوشیدہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments