قانون جانو، حق لو: صارف عدالت سے مفت انصاف


\"tahir-chaudhry\"

آج سے ”ہم سب“ پر ایک نیا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔ طاہر چودھری، ایڈووکیٹ ہائیکورٹ، لاہور، عوام کو ہر مضمون میں ایک نئے قانون کے بارے میں آگاہی دیا کریں گے۔


ہمیں دوران تعلیم پڑھایا گیا تھا کہ قانون اس کی حفاظت کرتا ہے جسے اپنے حق کا پتا ہے اور جو اپنے حق کے لئے کھڑا ہوتا ہے۔

ہم لوگ اکثر بہت سارے معاملات میں اس لئے مار کھا جاتے ہیں کہ ہمیں اپنے ہی حق کا پتا نہیں۔ میں صحافت اور وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوں۔ روزمرہ معاملات میں جہاں یہ چیزیں سامنے آتی ہیں کہ عوام کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی ہو رہی ہے تو وہیں یہ حقیقت اور زیادہ دُکھی کرتی ہے کہ ہم کئی جگہوں پر صرف کم علمی،قانون سے آگاہی اور اپنے حق کی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے بھی مار کھا جاتے ہیں۔ اپنے حق اور قانون کے بارے میں علم ہونا جہاں آپ میں خود اعتمادی پیدا کرتا ہے، وہیں آپ کا حق مارنے کا سوچنے والے کو ہزار بار سوچنے پر بھی مجبور کرتا ہے، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ عقلمند کا کاروبار بھی صرف اُس وقت تک چلتا ہے جب تک جہالت ہوتی ہے۔ ظلم تب تک ہوتا ہے جب تک مظلوم چُپ رہتا ہے۔

قتیل شفائی نے کہا تھا۔

ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﯿﻞ ﺍﺱ ﺳﺎ ﻣﻨﺎﻓﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ
ﺟﻮ ﻇﻠﻢ ﺗﻮ ﺳﮩﺘﺎ ﮨﮯ، ﺑﻐﺎﻭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ

یہ سلسلہ ”قانون جانو، حق لو“ کے عنوان سے ہوگا۔


صارف عدالتیں، خریدار کی محافظ

آپ اپنی محنت کی کمائی سے کوئی بھی چیز خرید کر لاتے ہیں، چیز خراب نکلتی ہے، زائد المیعاد ہوتی ہے یا اس کا معیار ویسا نہیں ہوتا جیسا کہ آپ کو بتایا گیا تھا، مثلاً کسی بھی قسم کی مشین، موبائل، کپڑا، کھانے پینے کی چیز اور دوائی وغیرہ۔

آپ مطلوبہ دکاندار یا کمپنی کے خلاف صارف عدالت میں جا سکتے ہیں، جس پر آپ کے اخراجات تقریباً نہ ہونے کے برابر آتے ہیں، عدالت نہ صرف آپ کو درست اور معیاری چیز دلوانے کی پابند ہوتی ہے بلکہ چیز کی خرابی کی صورت میں آپ کو جو نقصان اور ذہنی پریشانی ہوئی اس کا ہرجانہ بھی دلواتی ہے، لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ خریداری کی اصل رسید آپ کے پاس محفوظ ہو۔

پنجاب کے 11 اضلاع میں یہ عدالتیں قائم ہیں، کرنا آپ کو یہ ہو گا کہ ایک سادہ کاغذ پر کاروباری کمپنی یا دکاندار کو نقصان کا ازالہ کرنے کیلئے ایک درخواست لکھیں۔ اسے اس درخواست میں آگاہ کیجیئے کہ 15 دن کے اندر اندر آپکے نقصان کا ازالہ کیا جائے ورنہ آپ اسکے خلاف عدالت جائیں گے۔ اکثر معاملات صرف اس نوٹس پر ہی طے ہو جاتے ہیں، لیکن آپ کو یہاں بھی یہ خیال رکھنا ہے کہ اس درخواست یا نوٹس کو کمپنی یا دکاندار کے پتے پر کوریئر کے ذریعے بھیجیں اور کوریئر کی اس رسید کو بھی اپنے پاس محفوظ رکھیں۔

نوٹس کے بعد عدالت میں کیس کی صورت میں آپ کے وکیل کی فیس بھی کمپنی یا دکاندار ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ رسید کا ثبوت ہونے کی صورت میں اکثر فیصلہ مدعی کے حق میں ہی ہوتا ہے اور اسے وکیل کی فیس کی مد میں ادا کردہ پیسے بھی واپس مل جاتے ہیں۔

قانون کے بارے میں مزید جاننا ہو تو کمنٹس میں سوال کیجیے، فارغ وقت ملتے ہی جواب دے دیا جائے گا۔

طاہر چودھری، ایڈووکیٹ ہائیکورٹ، لاہور


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments