خلیل الرحمان قمر صاحب نے بالکل درست فرمایا



 یونانی ﮐﮩﺘﮯ تھے ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﺎﻧﭗ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮨﮯ۔ ﺳﻘﺮﺍﻁ ﮐﺎ کہنا ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻓﺘﻨﮧ ﻭ ﻓﺴﺎﺩ کی ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺑﻮﻧﺎ ﻭﭨﯿﻮﮐﺮ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﺱ ﺑﭽﮭﻮ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮈﻧﮓ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﭘﺮ ﺗﻼ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔

یورپ ﮐﯽ ﺑﮩﺎﺩﺭ ﺗﺮﯾﻦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮﻥ ﺁﻑ ﺁﺭﮎ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺟﻼ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺩﻭﺭِ ﺟﺎﮨﻠﯿﺖ ﮐﮯ ﻋﺮﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺏ ﺭﺳﻮﺍ ﮐﯿﺎ جاتا ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ تھے۔ اسلام سے پہلے مرد ایک آزاد اور خود مختار حیوان خود کو گردانتا اور من مرضی کرتا، اس پر کوئی پابندی نہیں تھی وہ شراب پیتا، وہ لونڈیاں رکھتا، وہ قتل و غارت کو مردانگی وجاہت جانتا تھا۔ زنا کو عزت اور فخر سے کرنا اس کا شیوہ تھا، عورت کو فقط ایک نفسانی خواہشات کی تکمیل کرنے کا عنصر سمجھتا وقت یونہی آزاد فضاؤں میں گھومتے گزر رہا تھا اچانک آسمان پر شور مچ گیا ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کرنے والا رب جس نے اسے پیدا کیا اس کی ان کوتاہیوں کا بغور مشاہدہ کر رہا تھا۔

اور اس کی یہ آزادی نے آسمان کی لرزا کر رکھ دیا۔ عورت کی بے بسی اور درد کی لہر آسمانوں تک سنی جارہی تھی اور پھر عزمت خداوندی نے جوش دکھایا دنیا پر اسلام کا پرچم لہرایا۔ مرد کو مقید کیا گیا اس کی حدود قیود مختص کی گئیں اور اس پر پابندیاں لگادی گئیں۔ عورت کو آزاد فضا میں سانس لینے کا موقع میسر آیا اسے گھر کی زینت بنایا گیا اس کی اہمیت کو بتایا سمجھایا گیا اور جنت اس کے قدموں سے منسوب کردی گئی پھر حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی شکل میں سب سمجھایا گیا۔

سب سے زیادہ آزادی اسلام نے عورت کو دی جس میں عزت و احترام اور مرتبہ شامل تھا جب کہ مرد کو پابند کردیا گیا، شراب و شباب پر مکمل روک بٹھا دی گئی اور اس کی گھر کی عورت کو اس کا وراثتی حصہ دار بنا دیا گیا۔ عورت کو سب سے زیادہ منصفانہ آزادی اسلام کی بدولت میسر آئی۔ یہاں سے آزاد منش شیطان کی انسکیورٹی شروع ہوئی اس نے نت نئے انداز سے مرد و زن کو بہکانا شروع کر دیا کہیں وہ دوست کے روپ میں تو کہیں ہمدرد بن کر اس کی زندگی میں داخل ہوا۔

اور اسے بتایا کہ یہ آزادی نہیں قید ہے، تم تو قید کی زندگی گزار رہی ہو اور عورت اس کی باتوں میں آگئی۔ اس نے سمجھا کہ شاید چاردیواری کا تصور میرے لئے قید ہے اور وہ اپنے اصل سے ہٹنا شروع ہوگئی۔ مرد اور عورت کی یہ جنگ برابری کی جنگ ہے اور اس برابری کا مطلب ہی سمجھنا از خود ایک جنگ ہے۔ برابری تو اُسی روز مکمل ہوگئی تھی جب اسلام نے آکر عورت کو مرد کی وراثت میں حصہ دار بنایا اور اس کی شراب و شباب کی محفلوں سے اٹھا کر حجلہ عروسی میں بٹھا دیا دوسری جانب مرد کو اس کا مقام سمجھا دیا، یہ برابری تو تب ہی مکمل ہوگئی جب ایک سرکش کو لگام ڈالی گئی اور دوسری طرف محکوم کو رہائی ملی۔

خلیل الرحمان قمر صاحب نے بالکل درست فرمایا کہ مردوں نے تمہارے حقوق اتنی خوبصورتی سے غصب کیے کہ تم سمجھ ہی نہیں پائے اور آزادی کا علم تھامے میدان میں نکل آئیں۔ یہی انہی میں سے بنت آدم کسی بھی بنت حوا نام کی رابی کی آزادی کی تشہیر سر عام کرتا ہے اور اس پر جشن مناتا ہے پھر انہی میں سے ایک ہمدرد نکلتا ہے اور جو اس پر مختلف حوالہ جات استعمال کر کے تمہاری غلطی کو ایک محض بھول کہتا ہے اور تمہارے حق میں بات کرتا ہے مگر سب کا مقصد ایک ہی ہے تم سے لطف لینا، تمہاری بے آبروئی کی تشہیر کرنا۔

سب اس میں شامل نہیں بے شک اچھے اور خود کو اپنے مالک کی جانب سے متعین حدود و قیود میں مقید رکھنے والے موجود ہیں مگر بہت سے تجھے رسوا کر کے تیرے جسم کے نقش و نشیب و فراز کی بات کر کے اپنی اسی انسکیورٹی اور تیری برابری، حصہ داری پر ضرب لگانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

مگر تو سمجھ اے عظیم عورت! کہ تو عظیم ہے تیری عظمت اور برابری اٹل ہے تو کیوں خود کو قید گردانتی ہے۔ تو آزاد ہے اس انداز میں کہ جس میں تجھے آزادی نصیب ہوئی زندہ در گور سے رہائی ملی، باپ کی شفقت کا لمس پہلی بار تو نے کیا محسوس نہیں کیا! بھائی کی ساجھے داری کیا تو نے نہیں دیکھی! تُو جس روپ میں بھی ہے مکمل اور برابر آیک آزاد انسان ہے۔

آزادی کے پرچارکوں نے تیرے بارے کیا کیا الفاظ استعمال کیے اور تو پھر بھی اسی کے خیال کو آزادی سمجھتی ہے اور جس نے تجھے اصل آزادی مہیا کی اسلام اور ﻣﺤﺴﻦِ ﺍﻧﺴﺎﻧﯿﺖ، ﺭﺣﻤﺖ ﺍﻟﻠﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﯽٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنہوں نے عورت ﮐو وہ مقام عطا فرمایا جو آج تک کسی مذہب میں حاصل نہیں۔ اب اگر عورت ماں ہے تو اس کے پاؤں کے نیچے جنت، بیٹی ہے تو بخشش کا ذریعہ بیوی ہے تو ایمان کی تکمیل کا ذریعہ بہن ہے تو غیرت کا ذریعہ۔ یہی ہے اصل آزادی یہی ہے اصل مقام اور اسی مقام پر قائم رہ اور اسی کے لئے تگ ودو کر اسی آزادی کی کوشش کر اسی آزادی پر قائم رہ اس کے علاوہ باقی سب سراب ہے اور شیطانیت کا رچا ہوا نرکھ جس میں ترقی کا انجام فقط تباہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).