با اختیار خواتین: قومی ترقی کا اہم ستون


قائد اعظم نے 1944 ء میں ایک تقریر میں کہا، “کوئی بھی قوم عظمت کے عروج تک نہیں پہنچ سکتی جب تک کہ آپ کی خواتین آپ کے شانہ بشانہ نہ ہوں”۔ 

پچھلے 30 برس کے دوران پاکستانی خواتین کی زندگیاں ضرور بدلی ہیں مگرتیزی سے بڑھتے ہوئے دور میں خواتین کو با اختیار بنانے کا مسئلہ آج بھی زیر بحث ہے۔  خواتین کو با اختیار بنانے کا مطلب ہے کہ خواتین کو ان کی زندگی اور کام کے سلسلے میں فیصلے کرنے اور اپنے شعبے میں ذاتی، سماجی، اقتصادی، سیاسی اور قانونی حقوق فراہم کرنے کا حق دیا جائے۔

 گویا خواتین کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو تبدیل کرنے کی صلاحیت تبھی ممکن ہے جب قیادت، تربیت، کوچنگ اور مشاورت کے ذریعے ان کی زندگیوں کو متاثر کرنے والے فیصلوں میں مکمل طور پر حصہ لینے کی طاقت دی جائے اور خواتین کو معاشرے میں رہنمائی کرنے کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

 یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پنجاب ماڈل بازار مینجمینٹ کمپنی (پی ایم بی ایم سی) خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے متوازی سطح پر کوشاں ہے یعنی بغیر کسی امتیاز کے نچلے و درمیانے طبقے کی کاروباری خواتین کو تمام ماڈل بازاروں میں روزگار کے لئے ایک مکمل، باعزت اور محفوظ کاروباری پلیٹ فارم مہیا کیا گیا ہے۔

 بلاشبہ تمام ماڈل بازاروں میں کام کرنے والی خواتین کی تعداد میں مسلسل اضافے کے ساتھ انہوں نے مالی آزادی حاصل کی ہے، جس نے انہیں اپنی زندگی کی قیادت کرنے اور ان کی اپنی شناخت کی تعمیر کے لئے کافی حد تک آزادی دی ہے۔  مسسز نسیم، نبیلہ کوکب، رضیہ بی بی اور ایسی بہت سی خواتین بیوہ ہونے کے باوجود ماڈل بازاروں میں اسٹال سے اپنا ذاتی روزگار کما کر اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی ہیں اور ایک خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔

 ماڈل بازاروں میں معاشرتی جہتوں کے پیش نظر نا انصافی اور عدم مساوات پر مبنی تمام امتیازات سے گریز کرتے ہوئے خواتین کی معاشرتی حیثیت یقینی بنائی گئی ہے اور صرف یہی نہیں، خواتین کے لئے عوامی اور نجی سطح میں شراکت داری، تشہیر کے ذریعے کاروباری ترقی میں شمولیت، مہارت کی منتقلی کے لئے منظم پروگرام اور فنانس تک کے عناصر کو ممکن بنایا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).