ہاں میں ایک وکیل ہوں، کیا سارا قصور ہمارا ہے؟


مجھے یہ بتائیں کہ کیا وکلا نے خود ہی سارا ہنگامہ کیا اور خود ہی اپنی کثیر تعداد کے بازو اور ٹانگیں توڑیں، خود ہی اپنے چہرے زخمی کیے، سر پھوڑے، اور پولیس کے آگے لیٹ گئے اور میڈکل سٹاف کے ہاتھ پکڑ کر خود پر تشدد کروایا، اور اپنے کچھ ساتھی غائب کر دیے؟ اور ڈاکٹرز بیچارے معصوم یہ ساری حیوانیت منہ میں انگلیاں دابے ورطہ حیرت سے دیکھتے رہے؟ اور ان کی اپنے سارے سٹاف اور ساتھیوں کے ساتھ شر انگیز، ہلہ بول اور تشدد کی تیاری کہ ویڈیوز بھی وکیل بنا گئے؟

اور ان ڈاکٹرز کی یہ ویڈیوز کہ ”ہم ڈیوٹی پر بیٹھیں گے مگر کام نہیں کریں گے اور کسی کا باپ بھی ہم سے کام نہیں کروا سکے گا“ کچھ وکیل بنا کے اپلوڈ کر گئے؟

کم از کم وکلاء کے ساتھ ہونے والے سلوک سے تو یہی لگتا ہے کہ وہ یہ سارا بلوہ یک طرفہ کر رہے تھے اور فریق مخالف تو نمازوں اور پروفیشنل فرائض کی ادائیگی میں مصروف تھا اس سارے ٹائم میں۔ وکلا نے خود ہی ہنگامہ شروع کیا اور خود ہی اس کو انجام تک پہنچایا۔

مجھے یہ بتائیں کہ اس ہنگامے میں کتنے ڈاکٹرز کے خلاف محکمانہ انکوائری شروع ہوئی ہے کہ وہ یہاں لشکر سازی کرنے آئے ہیں کہ بطور مسیحا عوام کے دکھوں کا درمان کرنے۔ ویڈیوز موجود ہیں۔

مجھے یہ بتائیں کہ کتنے ڈاکٹرز اور سٹاف گرفتار کیا گیا، ان پر ایف آئی آر ہوئی اور ان کو عدالت میں پیش کیا گیا کہ انھوں نے نہ صرف اسپتال کی چھت سے لیڈی ڈاکٹرز اور نرسسز کے ذریعے پتھر اور روڑے پھینک کر پر تشدد واقعے کی ابتدا کی بلکہ بہت سے مریضوں اور اسپتال کی توڑ پھوڑ کا موجب بنے؟ ویڈیوز موجود ہیں۔

مجھے یہ بتائیں کے کتنے ڈاکٹرز اور سٹاف پر ایف آئی آر ہوئی، گرفتاری ہوئی یا عدالت میں پیشی ہوئی کہ۔ انھوں نے بیٹس، ڈنڈوں، آہنی سریوں اور راڈز سے وکلاء پر حملہ کیا، ان کو پکڑ پکڑ تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس کی کسٹڈی سے واپس نکال کر ان کو سڑک پرلٹا لٹا کے مارا۔ یہاں تک کہ وہ لہو لہان ہو کر بیہوش ہو گئے۔ ویڈیوز موجود ہیں۔

اور کتنے ڈاکٹرز پر فساد اور ڈنگے کو provoke کرنے کے خلاف کروائی ہوئی؟

اور مجھے یہ بتائیں کہ ان وکلا کے ساتھ کون سا قانون اس واقعے کے بعد والے ریاستی سلوک کو جائز قرار دیتا ہے؟

اور وہ جو یہ کہتے ہیں کہ پی آئی سی واقعہ کے حق میں کوئی دلیل نہیں دی جاسکتی۔ جی ہاں میں بھی یہی کہتی ہوں کہ کوئی بھی باشعور اور مہذب انسان اس سانحے کے حق میں دلیل نہیں دے سکتا۔ مگر ان سب سے میرا یہ سوال ہے کہ کیا صرف ایک فریق پر سارا بوجھ ڈال کر اور اس کی ساری کمیونٹی کو ذلت امیز میڈیا ٹرائل کا نشانہ بنانے کے حق میں پی آئی سی واقعہ ایک دلیل ہو سکتا ہے؟ کیا صرف ایک ہی فریق کو گناہ گار اور دوسرے کو ستی ساوتری کا درجہ دینے کے حق میں کوئی دلیل ہو سکتی ہے؟ کیا جو سلوک وکلا کے ساتھ میڈیکل کے لوگوں، پولیس اور اب میڈیا کی طرف سے کیا کہ جا رہا ہے اس کے حق میں کوئی اخلاقی و قانونی یا پھر انسانی دلیل ہو۔ سکتی ہے؟

اور اگر تو ایسی کوئی دلیل ہے۔ کہ صرف ایک فریق بغیر انکوائری کے بھگتان بھگتے اور دوسرے کو (جس کی تاریخ اپنی تنخواہوں کو لے کر ہڑتالوں اور اس دوران عوام کی اموات سے بھری پڑی ہو) کو نیک پروین کی سند دے دی جائے تو یقین کیجیے ہم بحثیت معاشرہ غیر منصف ہیں۔ انصاف اور برابری نہ تو ہم سے ہوتی ہے نہ ہمارے بس کا کام ہے۔ تو پھر دوسروں سے اخلاق کی توقع کرنا عبث ہے۔ انصاف و اخلاق کی توقع کا حق صرف اس کو ہے جو خود یہ کرتا ہے۔ ہم فسادی اور غیر منصف لوگ ہیں کو نفرتوں کے بیج بو کر محبتوں کی امید رکھتے ہیں۔

اور آخر میں یہ کہ ہاں میں ایک۔ وکیل ہوں اور کالا کوٹ میرا فخر ہے۔ میں دلیل اور قانون یقین رکھتی ہوں، انصاف کے لیے لڑنا میرا پیشہ بھی ہے اور شوق بھی۔ میں تشدد پر یقین نہیں رکھتی نہ میں نے کبھی تشدد کیا ہے۔ مگرآپ مجھے گالیاں دے سکتے ہیں، میرا مذاق اڑا سکتے ہیں، جگتیں باندھ سکتے ہیں اور مجھ سے نفرت کر سکتے ہیں اگر آپ کی فطرت آپ کو ایسا کرنے پر مجبور کرتی ہے تو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2