شیخ کہتا رہا حساب حساب ۔۔۔ کشفی ملتانی
ساقیا! ساقیا! شراب! شراب
آبِ حیواں کو مَے سے کیا نسبت!
پانی پانی ہے اور شراب شراب!
رند بخشے گئے قیامت میں
شیخ کہتا رہا حساب حساب
اک وہی مستِ با خبر نکلا
جس کو کہتے تھے سب خراب خراب
مجھ سے وجہِ گناہ جب پوچھی
جام گرنے لگا، تو بہکا شیخ
تھامنا ! تھامنا! کتاب! کتاب!
کب وہ آتا ہے سامنے کشفی
جس کی ہر اک ادا حجاب حجاب
(کشفی ملتانی)
Latest posts by گوشہ ادب (see all)
- کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں - 18/04/2019
- ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کے بعض دلچسپ واقعات - 16/02/2019
- کینہ جو ترے دل میں بھرا ہے سو کدھر جائے - 17/01/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).