تحریکِ انصاف کرے تو حب الوطنی، ایم کیو ایم بولے تو غداری؟



\"fawad-hasan\" تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی ایک انسان یا گروہ کٹھن وقت سے گزرتا ہے تو اس پر جذبات غالب آجاتے ہیں اور نہ چاہتے ہوئے بھی وہ سخت اور ’قابلِ اعتراض‘ بات کر جاتا ہے۔

شاید ایسا ہی کچھ ہوا کہ جب تحریکِ انصاف کے رہنما پرویز خٹک نے ایک جذباتی بیان دیا کہ ان کی تحریک پٹھان ہے، اگر باغی بن گئے تو ملک کا حشر ہوجائے گا اور کہیں کوئی اور نعرہ نہ لگ جائے۔
بہت خوب!
یعنٰی کہ خٹک صاحب کا مطلب ہے کہ ان کی مانگیں پوری نہ کی گئی اور پنجاب پولیس کا جاری تشدد نہ روکا گیا تو ہوسکتا ہے کہ ان کی تحریک علیحدگی پسند ہوجائے۔ چند ساعتوں میں خٹک صاحب بہت بڑی باتیں بھی کر گئے اور کچھ گتھیاں بھی سلجھا گئے۔
ہم سب واقف ہیں ان تمام حالات سے جن سب سے اس وقت تحریکِ انصاف گزر رہی ہے۔ یقیناً یہ سب غلط پالیسیوں کا نتیجہ کا ہے۔ نواز شریف صاحب کو چاہیے تھا کہ روک ٹوک نہ کرتے اور ان کو پر امن احتجاج کرنے دیتے۔ لیکن دسیوں رکاوٹیں لگا کر، انصافی رہنماؤں کو زیرِحراست لے کر انہوں نے اپنے آپ کو مزید جال میں پھنسا لیا ہے۔

اور عوامی تاثر کیا ہے؟

تحریکِ انصاف یہ سب حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر کررہی ہے اور ’چھوٹا یا بڑا انقلاب ‘ لانے کے لیئے کچھ قربانیاں تو دینی ہی پڑتی ہیں!
پاکستان کو بہتر بنانے کی ان کوششوں میں اگر ریاست مخالف بیانات بھی دیئے جائیں، درجنوں گاڑیاں نذر آتش بھی کردی جائیں تب بھی وہ حب الوطنی کے زمرے میں ہی آئے گا۔
ٹھیک ہے جناب!
\"pervaiz-khattak\" راقم السطور کا سوال صرف اتنا ہے کہ جب الطاف حسین نے تین سال اپنے کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد، اپنے اوپر تمام تر پابندیوں کے بعد، ریاست کی جانب سے نظر کے بعد، درجنوں کارکنان کی دورانِ گرفتاری اموات کے بعد اگر جذبات سے مغلوب ہو کر ’قابلِ اعتراض‘ نعرہ بلند کیا تو انہیں اور ان کی پارٹی کو کیوں غدار قرار دیا گیا؟

نا چیز کے سامنے اِس وقت لاپتہ مہاجر لڑکوں کی وہ فہرست موجود ہے جو کئی دنوں سے غائب ہیں۔ آنکھوں کے سامنے وہ مناظر ہیں کہ جب ایک قوم کے لوگ کراچی پریس کلب کے باہر دس دن بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہے لیکن کوئی سنوائی نہ ہوئی بلکہ صرف میڈیا ٹرائل چلتا رہا۔
شہید آفتاب کی تشدد زدہ لاش بھی یاد ہے۔ فاروق ستار کے گھر پر پاکستان رینجرز سندھ کی دسیوں موبائل کا دھاوا بھی یاد ہے۔
اگر ان سب واقعات کے بعد ایک رہنما وہ ہی الفاظ ادا کرتا ہے جو کم و بیش پرویز خٹک نے ادا کئے تو دونوں باتوں کا نتیجہ یکسر الگ کیوں نکلتا ہے؟
اب تک کیوں تحریکِ انصاف کے تمام دفاتر سیل نہیں کردئے گئے؟ کیوں مسمار نہیں ہوئے؟ کیوں عمران خان صاحب کی شاہراہوں پر لگی تصاویر و پوسٹرز نہیں پھاڑ پھوڑ دیئے گئے جو ان کے مذموم عزائم کو نیست و نابود کرتے؟
کیا ریاست کا سارا قہر مہاجر قوم کے لئے ہی رہ گیا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments