مولوی، دیسی ساینسدان اور انتظامیہ کی نا اہلی


ہمارے مولوی صاحبان نے بس یہی رٹ لگا رکھا ہے کہ کرونا وائرس عالمی قوتوں کا ایک ڈرامہ ہے، اور لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے مختلیف دلائل پیش کر رہے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ باہر ممالک سے کافر ہماری مدد کرنے کے لئے آئیں گے، جو سراسر غلط فہمی ہے، چین سے لے کر امریکہ تک ممالک کرونا کے ساتھ جنگ لڑ رہے ہیں، اٹلی میں اتنی سہولیات کے باوجود پچیس سو کے اوپر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ایران ہم سے میڈیکل کی سہولیات میں کہیں آگے ہیں، ہم جب تافتان بارڈر سے ایران میں داخل ہوجاتے ہیں تو ہمیں اندازہ ہوسکتا ہے کہ ترقی کی منزلوں میں ہم ایران سے کس قدر پیچھے ہیں، مگر ایران نے کل اقرار کیا ہے کہ کرونا وائرس سے ایران میں چار فیصد ابادی کی موت ہو گی۔

ہمارے پاس تو نہ کافی سہولیات ہیں اور نہ ہی اطمینان بخش ہسپتال، اور نہ ہی صاف وشفاف نظام۔ اب سوچو اگر کرونا یہاں پھیل جائے ایک ادمی سے چار ادمیوں کو لگ جائے چار سے اٹھ اور اٹھ سے سولہ، تو ہمارا تو بیڑا غرق ہو جائے گا۔ ہمارے ہاں اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ کرونا سے مرنے کی شرح دو فیصد ہے، اگر بائیس کروڑ ابادی میں ہم دو فیصد شرح ہی لے لیں تو 44 لاکھ لوگ اس مرض سے مرجائیں گے، جو کوئی کم تعداد نہیں ہے۔

دو ہفتے پہلے تافتان میں زائرین کو ایک ساتھ ایک کیمپ میں قرنطینہ کردیا گیا تھا، جس میں ایک دو افراد کو ہی کرونا ہوگیا تھا، مگر انتظامیہ کی نااہلی سے اس دو افراد سے کیمپ میں موجود سینکڑوں افراد میں وائرس پھیل گیا ہے۔

ہمارے پاس سہولیات کی فقدان اور نا اہلی کے وجہ سے ہم چند ہزار مریضوں کو نہیں سنبھال سکتے تو ہم لاکھوں مریضوں کو کیا خاک سنبھال سکیں گے؟

کرونا وائرس کے حوالے سے ہماری حکومت نے شدید سستی کا مظاہرہ کیا ہے، اور ابھی تک کر رہی ہے، ملک میں کرونا کے نئے کیسز انا حکومت پر سوالیہ نشان ہے، میڈیا کے ذریعے عوام کے جذبات کے ساتھ کھیلا جارہا ہے۔

کل ہی ایک فیس بک پر ایک پوسٹ پڑھا جس میں لکھا گیا تھا کہ:

چین نے پاکستان کو 12 ہزار کرونا کٹس عطیہ کی۔ ایک کٹ سے 50 کرونا ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ ٹوٹل 6 لاکھ ٹیسٹ ہوسکتے تھے۔ وفاقی حکومت نے تمام کرونا کٹس شوکت خانم ہسپتال کو دے دیں۔ شوکت خانم ہسپتال والے فی ٹیسٹ کے 9700 چارج کر رہے ہیں۔ ٹوٹل 5 ارب 82 کروڑ روپے کا حلال غبن ہے۔ (محترم نور بادشاہ، اس الزام کا کوئی دستاویزی ثبوت؟ فیس بک پر کوئی پوسٹ تو ثبوت نہیں کہلائے گی۔ مدیر )

کیا سپریم کورٹ اور نیب چین سے امداد میں ملنے والی ٹیسٹ کٹس شوکت خانم اسپتال کو منتقل کرنے کا نوٹس لیں گے؟

کوریا میں بھی کرونا وائرس ایک مذہبی اجتماع سے پھیل گیا ہے، جن کے پادری ابھی تک گڑگڑا کر معافیاں مانگ رہے ہیں، مگر معاف کرنے والا کوئی نہیں۔

ہم اگر مولویوں اور دیسی سائنسدانوں کی باتوں پر عمل کریں گے تو ہمارے سڑکوں اور راستوں میں انسانوں کی لاشیں پڑی ہوں گی، لوگ تڑپ رہے ہوں گے، لوٹ مار کا بازار گرم ہوجائے گا۔ یہ ہسپتال یہ ڈاکٹر بیک وقت لاکھوں لوگوں کو نہیں سنبھال سکتے، پھر ڈاکٹر اور نرس خود بھی تو انسان ہیں!

ہماری بہتری اور بقا اسی میں ہے کہ ہم اپنے نقل حرکت کو ممکن حد تک محدود کریں، ہاتھ ملانا، گلے ملنا یا ایک جگہ جمع ہونا بند کردیں تو شاید وائرس کی روک تھام میں مد د گار ثابت ہوجائے ورنہ امریکہ یورپ ہماری مدد کے لئے نہیں آئیں گے۔ خاطر جمع رکھیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments