کیا احمدیوں کا معاملہ ہم خدا پر نہیں چھوڑ سکتے؟


\"raza-habib-raja\"اس سے پہلے کے میں اپنے خیالات کا اظہار کروں، میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں احمدی نہیں ہوں۔ میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ضروری نہیں کہ میں ان کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتا ہوں۔ یہ بتانا اس لئے ضروری ہے کیونکہ جب کوئی ان کو بنیادی انسانی حقوق دینے کی بھی بات کرتا ہے تو اس کو احمدی قرار دے دیا جاتا ہے۔

اگر آپ سب خدا کو مانتے ہیں تو اپنے غصے کو قابو کریں اور میری چند باتوں پر غور کریں۔ پہلی بات یہ ہے کے ہم سب اپنی مرضی سے اپنے فرقے یا مذہب میں پیدا نہیں ہوئے۔ آپ سب اتفاق سے مسلمان ہیں اور اتفاق سے سنی یا شیعہ ہیں۔ اگر آپ اپنے مذہب یا فرقے کو درست سمجھتے ہیں تو اس کا تعلق \”سچائی\” سے کم اور آپ کی پیدائش کے حادثہ سے زیادہ ہے۔

آپ اپنے آپ کو صحیح اور دوسروں کو غلط سمجھتے ہیں اور اس کی بنیاد در حقیقت محض اس بات پر ہے کے آپ اس فرقے میں پیدا ہوئے۔ اگر کوئی احمدی پیدا ہوا تو یہ اس کی قسمت تھی، اچھی یا بری، اس کا فیصلہ اس کے ہاتھ میں ہے، جس نے پیدا کیا۔

مجھے اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ احمدی بھی باقی فرقوں کو کافر سمجتے ہیں اور اس لئے ان کو کافر بھی سمجھنا درست ہے۔ اگر بات صرف ان کو کافر سمجھنے تک محدود ہوتی تو یقین کیجئے مجھے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ بے شمار فرقے دوسروں کو کافر سمجھتے ہیں۔ مگر معاملہ یہاں پر کہیں آگے جا چکا ہے۔ ہم نے تو قانونی طور پر بھی ان کو کافر قرار دے دیا ہے۔ یہ کرتے ہوئے ہم نے اپنی اکثریت کا فائدہ اٹھایا ہے اور ایک طرح سے وہ صوابدید جو خدا سے خاص ہے اس کا انتقال اپنے پاس کروا لیا۔

کیا ریاست کو یہ اختیار ہے کے وہ کسی کو کافر قرار دے؟ اگر آپ یہ جواز دیتے ہیں کہ احمدی بھی دوسروں کو کافر سمجھتے ہیں تو یہ دلیل انتہائی کمزور ہے کیونکہ اگر وہ ایسا سمجھتے ہیں تو آپ کا حق ان کو بھی کافر سمجھنے کی حد تک محدود ہے، ریاستی قانون کے ذریعے ان کو کافر قرار دینے کا نہیں۔ اگر وہ آپ کو کافر سمجتھے ہیں تو آپ ان کو کافر سمجھ لیں۔ اس بات کا فیصلہ کہ کون در حقیقت کافر ہے وہ روز حشر کے دن خدا کرے گا!

میرے ایک رشتہ دار نے مجھے ایک دفعہ اس بحث کے دوران یہ کہا کے اس کے احمدی دوست نے اس کی ماں کی نماز جنازہ تک ادا نہیں کی۔ \” یار کیا ہوا جو حکومت نے ان کو کافر قرار دے دیا ، وہ بھی تو ہمیں کافر سمجھتے ہیں\”۔ میرا جواب یہ تھا کہ وہ بدلے میں اپنے دوست کو کافر سمجھے اور جب اس کے دوست کی ماں انتقال کرے تو بیشک نماز جنازہ نہ ادا کرے مگر کسی کو قانونی طور پر کافر قرار دے دینا اور ایسا کر دینے کے بعد اس پر زندگی تنگ کر دینا غلط بات ہے۔ جب آپ قانون بنا کر کسی کو دائرہ اسلام سے خارج کرتے ہیں تو پھر معاملہ زیادہ سنگین ہے کیونکہ آپ اپنے خیال کے پیچھے ریاست کی قوت شامل کر رہے ہیں اور کسی کو زبردستی اقلیت میں تبدیل کر رہے ہیں۔ اگر وہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں تو اس سے نہ تو آپ کی زندگی پر کوئی فرق آ رہا ہے اور نہ ہی اسلام خطرے میں پڑرہا ہے۔

یہاں آپ ان کے لئے زندگی تنگ کر رہے ہیں اور ان کو اقلیت قرار دینے کے بعد بھی مسلسل نفرت اور تذلیل کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کیا انسانیت کے بنیادی تقاضوں پر عمل کرنا بھی ہمارے لئے مشکل ہے؟

کسی کا ایمان کا فیصلہ، صرف خدا کر سکتا ہے۔ کون سا فرقہ درست ہے یہ فیصلہ بھی اس کا ہے، میرے یا آپ کا نہیں۔ بہتر ہوگا کہ خدا پر چھوڑ دیں۔

کیا خدا پر چھوڑ دینا آپ کے لئے مشکل ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
4 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments