ڈنگ ٹپاو پالیسی



آپ میں سے اکثر لوگوں کو اس کام کا تجربہ نہ ہو۔ کہ اکثر شہر کے مخصوص چوکوں میں تعمیرات سے متعلقہ مستری اور مزدور صبح صبح کھڑے ہوتے ہیں۔ اگر آپ میں سے کوئی ان کو چھوٹی موٹی دیوار نالی یا فرش وغیرہ کی تعمیر کے لئے اپنے ساتھ لے جائے تو آٹھ گھنٹے کے کام کو اس طرح سرانجام دیتے ہیں کہ اس میں تعمیرات کا کام بمشکل دو سے تین گھنٹے ہوگا۔ پہلے آ کے مخصوص لباس تبدیل کریں گے اور ساتھ میں چائے یا ناشتہ کی گزارش کم فرمائش ہوگی۔

اس میں گھنٹہ گیا۔ پھر اللہ اللہ کر کے کام شروع کریں گے تو اینٹ کو ایسے دیکھیں گے جیسا مکان سے سونے کی اینٹ نکل آئی ہے۔ ہر اینٹ کو چھان پھٹک کے لگائیں گے کہ دیکھتے ہوئے عام بندے کا بھی بلڈ پریشر ہائی ہو جائے۔ پھر نماز کا ٹائم آ جائے گا اس سے فراغت کے بعد ظاہر ہے کھانا اور تھوڑا قیلولہ پھر وہی اینٹوں کی چھان پھٹک نماز عصر اوزاروں کی صفائی کپڑوں کی تبدیلی اور چھٹی

اس ساری رام لیلا کہنے کا مقصد آپ کو بور کرنا ہر گز نہیں بلکہ کہنا یہ تھا کہ بدقسمتی سے دنیا کے دو سو بیس ممالک سے بڑے آبادی والے صوبے پنجاب کو ہو بہو اس طرح چلایا جا رہا ہے۔ کہ آسانی سے ڈیلی ویجز مستری کی ڈنگ ٹپاو والی کہانی سامنے آجاتی ہے۔ جب بزدار سائیں کو وزیراعلی نامزد کیا گیا تھا ان کی واحد کوالٹی جو خان صاحب نے بتائی کہ بزدار سائیں کے گاؤں میں بجلی نہیں لہذا سائیں سمجھتا ہے کہ پسماندہ علاقوں کی بہتری کے لیے کام کرے گا۔

پہلے سال بزدار سائیں کہتے تھے میں عمران خان کے وژن کو آگے لے کے جاؤں گا۔ وژن کا حال یہ ہے کہ بزدار سائیں نہ تو تحریک انصاف کے پرانے لیڈر ہیں اور نہ ہی کارکن ہیں۔ سب کو پتہ ہے سائیں بزدار کا گروپ جنوبی محاذ سے پارٹی میں یک دم آئے۔ اور یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ بزدار سائیں کو تحریک انصاف کے منشور کی چار لائنیں بھی نہیں پتہ تو پھر خان کے وژن پے تو چوہدری صاحب والی مٹی پاو پالیسی ہے۔ دوسرے سال بزدار سائیں کہتے تھے میں ابھی ٹرینڈ نہیں ہوں جبکہ میرا دوست م کہتا ہے کہ بزدار سائیں کہتے ہیں میں ٹرین نہیں ہوں۔

بات درست ہو سکتی ہے کیونکہ ہمارے سرائیکی علاقوں میں انگریزی الفاظ کی درگت بنتی رہتی ہے۔ وہ الفاظ کون کون سے بقول ضمیر اختر نقوی مرحوم ”میں نہیں بتاؤں گا“ اب خیر سے تیسرا سال ہے اور بزدار سائیں نے غالب امکان ہے اپنے گاؤں میں بجلی بھی لگوا لی اور اب ٹرینڈ بھی ہو گئے ہیں۔ لیکن کیا کریں اب تو مستری کی طرح عصر کا وقت ہوا چاہتا ہے اور ہم سب کو پتہ ہے الیکشن کے آخری سال تو ہر حکومت الیکشن کی تیاریاں کر رہی ہوتی ہے۔ اور ماشا اللہ بزدار سائیں کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکے ہوں گے۔

ایک بات کی تو سمجھ آتی ہے کہ خیبر پختون خواہ میں آپ نے محمود خان جیسا وزیراعلی اس لئے لگایا ان سے اس بات کا بدلہ کہ ان بے چاروں نے آپ کو دوبارہ زیادہ اکثریت دلوائی لینا تھا لے لیا۔

پنجاب والوں کا کیا قصور ہے کہ آپ نے ان پر اتنی مہربانی فرمائی ہوئی ہے۔

عباسی خلفا کے دور میں ایک علاقے کا عامل (گورنر) بہت ظالم تھا لوگوں نے جا کر خلیفہ سے گورنر کی شکایت کی تو خلیفہ نے کہا تم لوگ جھوٹ بولتے ہو بلکہ میرا نامزد شدہ گورنر تو بہت خوبیوں والا ہے۔ لوگوں نے کہا گستاخی معاف آپ سچ فرماتے ہیں آپ کی گورنر کی خوبیاں بے انتہا ہیں بس ہم چاہتے ہیں کہ مملکت کے دوسرے علاقوں کے لوگ بھی ان کی خوبیوں سے ”استفادہ“ فرمائیں۔

ہم یہ بھی جانتے ہیں سارا پنجاب بھی آپ کو ترلے کرے بزدار سائیں کا کلہ مضبوط ہے۔ لیکن خان صاحب اگر آپ بھی پنجاب میں اپنی پارٹی کا حال زرداری صاحب کی پی پی جیسا کرنا چاہتے ہیں تو ہم کیا کہ سکتے ہیں۔ ایک بات کی تو بزدار سائیں کو داد دینی پڑے گی کہ نہ تو بیوروکریسی ان کو لفٹ کراتی ہے۔ نہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی اور شنید ہے کچھ صوبائی وزیر تو ان کو اپنا چیف ایگزیکٹو سمجھتے ہی نہیں لیکن سائیں کہ اس بات کو دل پے لیتے ہی نہیں اور وژن کو آگے بڑھاتے رہتے ہیں۔

وزیراعظم صاحب ایک بات تو پکی ہے پنجاب کے لوگ جنہوں نے آپ کو ووٹ دیا وہ بزدار سائیں کو شروع سے لے کر آج تک نہ اپنی پارٹی کا سمجھتے ہیں نہ ہی ان کو پسند کرتے ہیں۔ اور ان کو یہ بھی یقین ہے کہ بزدار سائیں چھٹی سے پہلے ہی ڈیلی ویجز مستری کی طرح اوزار تھیلے میں ڈالیں گے نئے کپڑے پہنیں گے۔ پرانے کپڑے وہیں ڈالیں گے اور ان کو دھوتے دھوتے آپ کی ساری عزت خاک میں مل جائے گی۔ محمد بن سلمان سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر۔

مریم بی بی اپنی گفتگو اور سیاسی بیانات سے نون لیگ میں تحریک انصاف کی سفیر اس طرح بزدار سائیں اپنی انتھک محنت اور وژن اور ٹرینڈ پن سے نون لیگ کے سفیر ہیں۔ اب اتنا بھی نہیں کہ ہمارا بلوچ سردار بزدار سائیں کسی جوگے نہیں۔ بلکہ ان کے بھائی ماشا اللہ عوامی ”خدمت“ میں آگے آگے ہوتے ہیں اور انہوں نے کون سے محکمہ سے کون خدمت لینی ہے ہر ایک نے ٹارگٹ سیٹ کیا ہوا ہے۔ بزدار سائیں ٹرینڈ ہوں نہ ہوں بزدار سائیں کے عزیز و اقارب ٹرینڈ ہیں۔

کالم کی دم! بزدار سائیں خوش۔ ان کے عزیز و اقارب خوش باقی پنجاب کی عوام اگر پرویز الہی اور شہباز شریف سے نہیں خوش تو بزدار سائیں سے کب مطمئن ہوگی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments