امت مسلمہ اور بدلتا ہوا وقت


اسلا م کی آ فاقیت ہر زمانے اور ہر دور میں مسلمہ رہی ہے اس کی تعلیمات انسانی فطرت کے تما م ترمثبت پہلوؤ ں کے عین مطابق رہی ہیں یہ ایک ایسا آفاقی مذہب کہ رہتی دنیا تک کے ہر دور کے ہر انسان کے لیے مشعل راہ تھا ہے اور ہمیشہ رہے گا اسلام سے قبل کے حالات اور دنیا کی تا ریخ ہم سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہیں اور اسلام آنے کے بعد بھی جو کچھ مثبت تبدیلیاں رؤے زمین پر رونما ہوئیں وہ بھی دنیا کی تاریخ کا تابناک باب رہیں ہیں اور رہیں گی۔

اگر انسانیت کے بنیادی رہنما اصولوں کی بات کی جائے تو انصاف، مساوات، اخوت، حقوق وفرائض میں توازن کی اعلی ترین مثالیں دیکھنا ہوں تو وہ صرف وصرف مذہب اسلام میں ہی نظر آئیں گی۔

اگر دنیا کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو کئی ایسے رہنما گزرے ہیں کہ جو اس میں کسی نہ کسی دور میں تاریخ کا کچھ حصہ اپنے نام کر گئے ہیں لیکن کوئی ایسا قائد اور رہنما ایسا نہیں آیا کہ جس نے اپنے عمل و کردار سے زندگی کے ہر شعبے اپنی ذاتی مثال قائم کیا ہو ایسا صرف اور صرف پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ ہی کی ذات ہے کہ جس نے اخلاقیات، معاشیات، اقتصادیا ت، سما جیات، انصاف، سیاسیات سے لے کر خانگی زندگی تک کے لئے اعلی ترین مثالیں قائم کر دکھائیں جو رہتی دنیا تک ہمارے لیے مشعل راہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گی

اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس کے ماننے والوں میں بھی بے شمار ایسے لوگ گزرے ہیں کہ جنھوں نے زندگی کے ہر شعبے میں اپنی شخصیت کو بطور مثال پیش کیا اور اپنے کردار وعمل سے بہترین مثبت مثالیں قائم کیں اب بھی مذہب وہی ہے تعلیمات وہی ہیں پھر ایسا کیا ہے کہ کردار عمل کی کہیں کوئی مثال نظر نہیں آتی۔

اب امت مسلمہ میں شاذونادر ہی کچھ کوئی ایسا کام، کوئی ایسی کامیابی نظر آتی ہے کہ جس پہ ہم خوشی کا اظہار کریں، فخر کریں زندگی کے کسی بھی شعبے میں کوئی کارہائے نمایاں سامنے آبھی جائے تو اس کی پذیرائی کرنے کی سر پر ستی کرنے کو کوئی تیار نظر نہیں آتا اکثر و بیشتر کوئی بھی اچھی کاکر دگی خود ہی اندرونی و بیرونی سازشوں کا شکا رہو جاتی ہے پھر ہمیشہ کے لئے گمنامی اس کا م مقدر بن جاتی ہے کبھی ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ کسی بڑی کامابی، ایجاد یا کوشش کرنے والا عبرتناک انجام تک بھی پہنچادیا گیا ہے سیاست میں اس کی کئی مثالیں

ہیں مسلم دنیا کے کئی باہمت سپوتوں کو عبرتناک انجام سے دوچار ہونا پڑا ہے جو کہ ہمارا بڑا المیہ ہے۔

موجودہ نازک ترین دور میں جب پوری عا لمی دنیامیں مسلمان زبوں حالی کا شکار ہیں اور ہم کشمیر، میانمار اور فلسطین میں مسلمانوں کی مسلسل اور متواتر نسل کشی اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور پھر بھی ہوش کے ناخن نہیں لے رہے ہیں دنیا کی معیشت، سیاست، سماجی ومعاشرتی حالات دیکھ لیں ابتری کی اعلی ترین مشالیں آپ کو لازما مسل دنیا ہی کے ملکوں میں نظر آئیں گی کیونکہ مسلم دنیا خواب غفلت میں پڑی ہوئی ہے اور نہ جانے کب تک رہے گی۔

اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم زمانے کے تقاضے اور وقت کی اہمیت کو سمجھیں اسلام کے زریں اور لازوال اصولوں کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں اور اپنی زندگیوں کے تمام معاملات کو اس کے سانچے میں ڈھالیں اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہمیں اپنی ذات کی جانب سے محسوس ہوگی کیونکہ ہم غلامی میں رہنے کے عادی ہو گئے ہیں اس عادت کو ہمیں چھوڑ نا ہوگا ورنہ اہل مغرب کے محکوم ہو کر زندگی گزارنا ہوگی۔

اگر ہمارا میدان سیاست ہے تو ہمارے سامنے حضرت عمر فاروق کی بہترین مثا ال موجود ہے کہ جنھوں نے انصاف پر مبنی وہ اسلامی، فلاحی ریاست قائم کی کہ جس میں ایک عام شہری کو اپنے حاکم وقت سے سوال کرنے کاحق حاصل تھا، سفارت کاری دیکھیں تو ہمسایہ ممالک سے بہترین تعلقات، سیای حکمت عملی دیکھنا ہو تو مکران سے لے کر عربستان ے تک پھیلی ریاست میں سیاسی اثر و رسوخ دیکھیں اندرونی طور پر عوام کی فلاح وبہبود کا ذکر آتے ہی فاروق اعظم کا قول ذہن میں گردش کر نے لگتا ہے کہ ”نیل کے ساحل پہ کتا بھی بھوکا مرگیا تو اس کا جوابدہ بھی عمر ہوگا“ اور یہی رونگٹے کھڑے کرنے کے لئے کافی ہے۔ فتوحات کا ایک الگ ہی سلسلہ رہا ہے۔

جس میں مفتوحہ علاقوں کے لوگوں کے لئے ایسی شاندار انصاف پر مبنی پالیسیز کہ جس کی نظیر اس سے پہلے کہیں نظر نہیں آتیں وہا ں کے لو گوں کو گرویدہ بنا لیا گیا ان سب پہ ایک نظر ڈالنا ہوگی ان کا جائزہ لینا ہوگا اور پھر ان پر عمل کرنا ہوگا۔

اور پھر سائنس کی دنیا پر نظر ڈالنا ہوگی کیو نکہ اس میدان سے دوری ہی ہمارے زوال کا سبب بن رہی ہے جب اہل یورپ تاریکی میں ڈوبے ہوئے تھے تب ابن الہیثم، الخوارزمی، جابر بن حیان، بو علی سینا، یعقوب الکندی جیسے کئی مسلمان دنیا کو اپنے علم و فن کے تجربات سے جدیدیت سے ہمکنار کر رہے تھے علم طب، فلکیات ریاضی، شماریات جیسے جدید علوم کا فروغ ان پر تحقیق اور نئی ایجادات کا تمام تر سہرا ان ہی مسلمان سائسدانوں کے سر ہے کیوں نہ اپنے ہی آبا و اجداد کے دیے ہوئے ان روشن راستوں پر چلا جائے کہ جہاں پر ہمارے اپنے لئے تحفظ، عزت اور کامیابی اور ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کو شاندار اور قابل فخر ماضی دے سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments