ن لیگ، حکومت سے کرکٹ کا دوستانہ میچ کیوں نہیں کھیل رہی


فیاض الحسن چوہان جب سے ترجمان پنجاب حکومت بنے ہیں ان کی کارکردگی پہلے سے بہتر نظر آ رہی ہے، موصوف پہلی بار پنجاب کے وزیراطلاعات بنے تو ایسی ایسی بونگیاں ماریں کہ پنجاب حکومت کی بہت جگ ہنسائی ہوئی، موصوف کا کام پنجاب حکومت اور میڈیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا تھا اور عوام کو حکومت کارکردگی سے آگاہی دینا تھا مگر وہ نرگس کو حاجن بنانے کے مشن پر چل نکلے اور پھر وزارت سے ہاتھ دھو بیٹھے

اب ان کو وزرات اطلاعات تو نہیں دی گئی بس صرف پنجاب حکومت کی ترجمانی ملی، ٹھوکریں کھانے کے بعد اب فیاض الحسن چوہان میں بہت سی تبدیلیاں دیکھ رہا ہوں، اب محتاط گفتگو کرتے ہیں، فردوس عاشق اعوان کی طرح ہر وقت میڈیا سے نہیں چمٹے رہتے، بوقت ضرورت ہی میڈیا پر درشن کراتے ہیں

فیاض الحسن چوہان نے گزشتہ دنوں ایک اچھا کام یہ کیا کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان فاصلے اور سیاسی تناؤ کم کرنے کے لئے پنجاب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دوستانہ کرکٹ میچ کرانے کا اعلان کر دیا، ایک ماہ کی کوششوں کے بعد پیپلز پارٹی کے ملتان کے رکن اسمبلی علی گیلانی سے مل کر اپوزیشن کی ٹیم بنانے کی دعوت دی

جیسے ہی فیاض الحسن چوہان اور علی گیلانی نے پریس کانفرنس کی تو فوراً مسلم لیگ نون کے رکن صوبائی اسمبلی رانا مشہود احمد نے حکومت کے ساتھ دوستانہ میچ کھیلنے سے صاف انکار کر دیا، پنجاب میں اصل اپوزیشن مسلم لیگ نون ہے، نون لیگ کے انکار کے بعد پیپلز پارٹی کے پاس اتنے ارکان نہیں ہیں کہ وہ 11 ارکان کی کرکٹ ٹیم بنا سکے، اس لئے میچ اب ہونا مشکل ہی نہیں، ناممکن بھی نظر آ رہا ہے، رانا مشہود احمد کا کہنا تھا کہ وہ کسی صورت پنجاب حکومت کے ساتھ دوستانہ میچ نہیں کھلیں اور گورنر ہاؤس میں کھیلنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا

مسلم لیگ نون کے انکار کو شاید عوام اس رنگ میں دیکھیں کہ مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف میں شدید سیاسی لڑائی جاری ہے، تحریک انصاف کے چیئرمین اور وزیراعظم پاکستان عمران خان مسلم لیگ نون کو نیست و نابود کرنے کے مشن پر دن رات کام کر رہے ہیں، اس لئے نون لیگ نے دوستانہ میچ کھیلنے سے انکار کر دیا

لیکن میں اس انکار کو کسی اور نظر سے دیکھ رہا ہوں، فیاض الحسن چوہان نے پنجاب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دوستانہ کرکٹ میچ کرانے کا اچھا فیصلہ کیا ہے جس کو ضرور ہونا چاہیے کیونکہ آج پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور مسلم لیگ نون اپوزیشن میں ہے، سابقہ دور میں مسلم لیگ نون کی پنجاب میں حکومت تھی اور تحریک انصاف اپوزیشن میں تھی، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت تھی

2017 ء میں قذافی سٹیڈیم میں پنجاب ارکان اسمبلی اور خیبر پختونخوا ارکان اسمبلی کے درمیان دوستانہ کرکٹ میچ کھیلا گیا، اس وقت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کنٹینر پر سوار تھے اور مسلم لیگ نون کی حکومت کو بہت ٹف ٹائم دے رہے تھے، ان حالات میں بھی قذافی سٹیڈیم میں میچ کھیلا گیا تھا تو اب کیا حالات ہیں مسلم لیگ نون نے میچ کھیلنے سے انکار کر دیا، اس کی وجہ شاید یہی ہے جو میں سمجھ رہا ہوں

2017 ء میں قذافی سٹیڈیم میں پنجاب ارکان اسمبلی اور خیبر پختونخوا ارکان اسمبلی کے درمیان دوستانہ کرکٹ میچ کھیلا گیا تو پنجاب ارکان اسمبلی کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کی اور خیبرپختونخوا اراکان اسمبلی کی ٹیم کو ہدف دیا، خیبر پختونخوا ارکان اسمبلی کی ٹیم نے ہدف کا پیچھا کرنا شروع کیا، پنجاب ارکان اسمبلی کی ٹیم کو خیبرپختونخوا ارکان اسمبلی کی ٹیم نے کافی ٹف ٹائم دیا، جیسے اس وقت عمران خان کنٹینر پر نواز شریف کو دے رہے تھے

پنجاب ارکان اسمبلی کی ٹیم کو مسلم لیگ نون کی ٹیم اور خیبر پختونخوا کی ٹیم کو تحریک انصاف کی ٹیم کہا جائے تو مناسب ہو گا، تحریک انصاف کی ٹیم نے ہدف حاصل کرنے کے لئے کافی محنت کی اور رفتہ رفتہ ہدف کے قریب پہنچ رہے تھے، اس موقع پر مسلم لیگ نون کی ٹیم نے ”روندی“ مارنا شروع کردی، جس کی وجہ سے میچ کے دوران دو بار بدمزگی بھی ہوئی جس کی اہم وجہ یہ تھی کہ امپائر مسلم لیگ نون کی ٹیم کے ساتھ ملے ہوئے تھے، میچ کا اختتام ہو رہا تھا خیبر پختونخوا کی ٹیم کامیابی کے بالکل قریب پہنچ چکی تھی، مسلم لیگ نون کی ٹیم ہر صورت یہ میچ جیتنا چاہتی تھی

آخری اوور شروع ہوا قذافی سٹیڈیم میں ایک بار پھر شور اور ہنگامہ برپا ہو گیا، گراؤنڈ کے اندر کھلاڑی اور گراؤنڈ کے باہر تحریک انصاف کے سپورٹرز نے شدید شور مچانا شروع کر دیا، میں بھاگ کر جائے وقوعہ پر پہنچا تاکہ معلوم کر سکوں کہ معاملہ کیا ہوا ہے جس پر ہنگامہ برپا ہوا ہے جب وہاں پہنچا تو تحریک انصاف کے حامی شدید غصہ میں تھے اور صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی اور علی امین گنڈاپور اپنے سپورٹرز کو ٹھنڈا کر رہے تھے

میں نے علی امین گنڈاپور کو سائیڈ پر لے جاکر پوچھا کہ کیا معاملہ ہے، کس بات پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے آپ لوگوں نے؟ ، جس پر علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ کرکٹ کے قوانین کے مطابق جو کھلاڑی گراؤنڈز سے باہر جائے اور جب وہ واپس آئے تو اتنا ہی وقت وہ فیلڈنگ کرے گا پھر اس سے باؤلنگ کرائی جا سکتی ہے مگر مسلم لیگ نون کی ٹیم نے اپنے کھلاڑی کو باہر بھیج کر آرام کرایا اور آخری اوور میں اسے گراؤنڈ میں بلا کر اوور دیدیا ہے جو کہ کرکٹ قوانین کے خلاف ہے، میں نے علی امین گنڈاپور سے کہا کہ امپائر کو ان قوانین کا نہیں علم؟

علی امین گنڈاپور نے جواب دیا کہ پہلے بھی جو دو بار بدمزگی ہوئی ہے اس میں بھی امپائر نے غلط فیصلے دیے، اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلم لیگ نون امپائر ساتھ ملا کر کھیلتی ہے ورنہ یہ جیت ہی نہیں سکتے، اب بھی امپائر کو احتجاج کیا مگر امپائر نے کہا قانون تو ہے مگر یہ کون سا انٹرنیشنل میچ ہے اس پر ہمارے سپورٹر سیخ پا ہو گئے، مگر داد دیتا ہوں شوکت یوسفزئی اور علی امین گنڈاپور کو کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو سمجھا بجھا کر بٹھا دیا اور آخری اوور مسلم لیگ نون کے اسی باؤلر نے کرایا جو باہر سے آیا تھا، اس نے وکٹ لے لی اور یوں مسلم لیگ نون میچ جیت گئی

میچ دیکھنے کے بعد میں عمران خان کی اس بات کا قائل ہو گیا کہ مسلم لیگ نون ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتے ہیں مگر اب صورتحال مختلف ہے، پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور نون لیگ اپوزیشن میں ہے اس لئے آج کل امپائر مسلم لیگ نون کے ساتھ نہیں ہے شاید اسی لئے رانا مشہود احمد نے میچ کھیلنے سے انکار کر کے عمران خان کے موقف کی تائید کردی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments