غیرمسلم تہوار، اسلام اور ہمارا معاشرہ


\"\"اسلام ہر مذہب اور اس کے ماننے والوں کے احترام اور حسن سلوک کا درس دیتا ہے. نبی کریمﷺ نے بذات خود کئی موقعوں پر غیرمسلموں کا احترام اور حسن سلوک کرکے دکھایا. عیسائی وفد کو مسجد حرم میں عبادت کی جگہ دینا. نبی کریمﷺ کا عیسائیوں کو امان دینا. معاشرتی سطح پر عیسائیوں کے متعلق اللہ کے احکامات کچھ خاص ہیں. عیسائی اہل کتاب بهائی ہیں. نبی کریمﷺ نے حضرت عیسٰیؑ کو اپنا بهائی کہا. یہ بیان کرنے کا مقصد کسی مذہب و تہوار کا پرچار کرنا نہیں بلکہ اسلامی نظام معاشرت کو سمجھنے اور عمل کرنے کے ساتھ اسلام کے نام پر نفرتیں پھیلانے والے عوامل کو روکنا ہے.

ہمارے معاشرے میں جب بهی غیرمسلم تہوار قریب آنے لگتے ہیں تو نفرت کی ایک فضا قائم ہو جاتی ہے. معاشرتی رویے ایسے ہو جاتے ہیں کہ ہم خود کو متقی پرہیزگار جنتی مسلمان جیسا تاثر دیتے ہوئے غرور و تکبر اور نفرت بهرے لہجوں میں غیرمسلم تہواروں کے متعلق من گهڑت باتیں اور تبصرے کرتے ہیں. اسلام کا لبادہ اوڑھے چند منافقینں نفرت و اشتعال انگیز بیانات سے مسلمانوں کو گمراہ کرنا شروع کر دیتے ہیں. نفرت کا یہ عالم ہے کہ بدلے میں من گهڑت یوم بهی بنا دئیے گئے ہیں.

اللہ نے اپنے محبوب محمدﷺ کے عشق میں یہ کائنات سجائی اور اسلام کو امن، محبت اور رحمت کا دین بنایا. پر بدقسمتی سے ہم اس پیارے دین کو نفرتوں کا پرچار کرنے کے لئے استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں. معاذ اللہ

دنیا میں سوائے چند لوگوں اور جنگ و جدل کے باوجود تقریباً تمام غیرمسلم ممالک میں مسلمانوں کے مذہبی تہواروں (محرم، رمضان، عید) کا عوامی اور سرکاری سطح پر احترام کیا جاتا ہے. جبکہ اسلامی ممالک اور معاشروں میں اسلامی تہواروں پر منافع خوری، چور بازاری، جهوٹ عروج پر ہوتا ہے. محرم میں مسلکی اختلاف کی آگ مزید بھڑک اٹھتی ہے. چھوٹی بڑی عید پر بهی غریب بھوکا ننگا ہی رہتا ہے.

عیسائی مذہب میں ویلنٹائن کی شخصیت کے حوالے سے مختلف روایات ہیں جو کہ ایک پادری یا صوفی تها. لیکن ہر روایت میں ویلنٹائن محبت کے لئے مثبت کردار ادا کرنے والا ہے. چاہے دو محبت کرنے والوں کی شادی کروانا ہو یا خود محبت کرنا. مسلمانوں کی اپنی تاریخ محبت کے لازوال کرداروں سے بهری پڑی ہے. لیلی مجنوں، ہیر رانجھا، شیریں فرہاد، مرزا صاحبہ، سسی پنوں، سوہنی ماہیوال… یہ تمام کردار اور رومانوی داستانیں مسلمانوں کے لئے قابل احترام ہیں. بڑے بڑے جید علماء، مفکرین، اساتذہ نے انکا تذکرہ عزت و احترام سے کیا اور لکها. نبیﷺ نے فرمایا کہ \”دو محبت کرنے والوں کے لئے اس سے بہتر کوئی عمل نہیں کہ وہ شادی کر لیں.\”

 عیسائی مذہب کے مطابق ویلنٹائن ایک شہید ہے. اس تہوار پر چرچ میں خصوصی عبادت کے ساته ویلنٹائن کو خراج پیش کیا جاتا ہے. عزیز و اقارب، دوست احباب اور محبت کرنے والے آپس میں ملتے ہیں، تحائف دئیے جاتے ہیں. ہمارے معاشرے میں ویلنٹائن ڈے کو جن غلط روایات اور بےحیائی کے ساته منسوب کیا جاتا ہے. اس کا ویلنٹائن کی شخصیت اور عیسائیت سے کوئی تعلق نہیں ہے. وہ حرکات کسی بهی انسان اور معاشرے کا ذاتی عمل ہیں. بالکل ایسے ہی جیسے ہمارے معاشرے میں چاند رات پر مسلمان نوجوانوں کا بڑی تعداد میں بازاروں میں جاکر خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات کرنا، شراب کا ایسے پینا کہ آج حلال ہو گئی ہو. جشن آزادی اور یوم پاکستان پر سڑکوں، سیرگاہوں، قومی یادگاروں پر بےہودہ حرکتیں کرنا. سعودی عرب اور پاکستان سمیت تقریباً تمام ہی مسلم ممالک میں آئے دن زناکاری اور زنابالجبر ہوتا ہے. پر افسوس کہ ان عوامل پر ہمارے معاشرے میں کچھ خاص نفرت و غصہ نہیں پایا جاتا. کچه علمائےکرام معاشرے کی حالت زار پر صرف ترس کی حد تک رسمی بیان دیتے ہیں. ہزاروں ایسے کام ہم مسلمان اپنے مذہبی، قومی اور ثقافتی تہواروں پر کرتے ہیں جن کی لسٹ کافی طویل ہے اور انکا اسلام، قوم اور ثقافت سے کوئی تعلق نہیں ہے.

اسلام کی آڑ میں ان خود ساختہ نفرتوں اور رویوں کی وجہ سے آج دنیا میں اسلام اور مسلمان شدید بدنامی کا شکار ہو رہے ہیں. ہم اپنی انفرادی و معاشرتی اصلاح کے بجائے ایک غیرمسلم تہوار سے نفرت کا اظہار کرنے کے لئے Say No To Valentines Day جیسے مختلف جملے اور ٹیگ بنا رہے ہیں. کل کو غیر مسلم اقوام بھیSay No To Eid – Say No To Ramadan کا ٹیگ بنا سکتے ہیں۔ کاش کہ ہمارے شاہی و مسلک پرست علماء اور دینی جماعتیں اسلام کا استعمال کرنے اور نفرت کا درس دینے کے بجائے اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کو اسوہ رسولﷺ کی تربیت دیں. دوسرے مذاہب، انکے ماننے والوں اور انسانیت کا احترام کرنا سکھائیں.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments