ایسے لوگوں سے دور رہیے!


یہ آج سے پانچ چھ برس پہلے کی بات ہے۔ میں نے ایک جگہ انویسٹ منٹ کی اور یک دم کافی سارا نقصان ہو گیا۔ یہ میری زندگی کی پہلی انویسٹمنٹ تھی، کافی برسوں سے تنخواہیں جوڑ کر رکھی ہوئی تھیں اور میں کافی پریشان تھا۔ میں نے اپنے ایک دوست کو بتایا کہ ایسا ہو گیا ہے۔

اس نے سنتے ہی لمبی چوڑی ایک تقریر کا آغاز کیا۔ میری جو جو غلطی تھی، اسے مزید بڑھا چڑھا کر بیان کیا، مزید وہ وہ منفی پہلو بھی گنوائے، جن کی طرف شاید ہی کبھی میرا دھیان جاتا۔ میں جب کوئی آدھے گھنٹے بعد اس کے پاس سے اٹھا تو میری ٹانگوں میں کھڑے ہونے کی سکت ختم ہو رہی تھی۔ دل پہلے سے بھی دس گنا زیادہ پریشان تھا اور مجھے لگا کہ میں ابھی ابھی رو دوں گا۔

میں مزید پریشان تھا۔ اس واقعے کے ایک یا دو دن بعد مجھے ایک دوسرا دوست ملا، اس نے پوچھا کہ امتیاز کچھ پریشان سے لگ رہے ہو۔ میں نے اسے بھی اپنی کہانی سنائی لیکن اس کا ردعمل پہلے دوست سے بالکل الٹ تھا۔

وہ پہلے مسکرایا، میرے کندھے پر ہمدردی والا ہاتھ رکھا اور بتایا کہ اس کے ساتھ بھی ایسا ہو چکا ہے۔ ایسا ہوتا ہے، نفع نقصان رب کے ہاتھ میں ہے، اس میں اتنی پریشانی والی کون سی بات ہے؟ زندگی میں انسان ہر وقت نفع میں نہیں رہ سکتا، تم دیکھنا سب ٹھیک ہو جائے گا۔

اس نے کوئی دس پندرہ منٹ ایسے ہی میری کونسلنگ کی، مجھے حوصلہ دیا اور یقین کیجیے، پندرہ بیس منٹ میں میری جان میں جان آ چکی تھی۔

معاملہ ویسے کا ویسا تھا لیکن میں خود کو ہشاش بشاش محسوس کر رہا تھا۔ تب مجھے پتا چلا کہ پازیٹیو اور مثبت سوچ رکھنے والے دوستوں کی کیا اہمیت ہوتی ہے۔ اس وقت مجھے یہ اندازہ ہوا کہ اپنا ہر ایک مسئلہ ہر ایک سے ڈسکس نہیں کرنا بلکہ اس سے کرنا ہے، جو مجھ میں دوبارہ ہمت پیدا کر دے گا۔

اس واقعے سے جو میں نے سیکھا اور جس چیز کا مجھے اندازہ ہوا وہ یہ تھی کہ جو بھی مجھ سے اپنی پریشانی کا اظہار کرے گا، اسے میں نے زیادہ پریشان نہیں کرنا بلکہ اس کا غم ہلکا کرنا ہے، اسے حوصلہ دینا ہے۔

آپ مانیں یا نہ مانیں آپ کے اردگرد گھومنے والے، آپ سے بات کرنے والے، یہاں تک کہ جن کو آپ فقط دیکھتے ہیں یا جن کا آپ لکھا پڑھتے ہیں، یہ سب آپ کے مزاج پر، آپ کی طبیعت پر، آپ کی مسکراہٹوں پر اور خوش رہنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کو پریشان کر دیتے ہیں اور کچھ لوگوں میں دوسروں کو خوش کر دینے کا کرشمہ ہوتا ہے۔

کچھ لوگوں کو ہمیشہ کوئی نہ کوئی انگیج منٹ چاہیے ہوتی ہے، اگر ان کی زندگیوں میں آسانی آ جائے تو وہ زندگی کو بیکار تصور کرنا شروع کر دیتے ہیں، ایسے لوگ اپنی ذہنی مصروفیت کے لیے ہمیشہ کوئی مسئلہ کھڑا یا قائم کرنے کی جد و جہد یا کوشش میں رہتے ہیں۔ آپ کوشش کریں کہ ان کا ٹارگٹ آپ نہ بنیں، وہ آپ کو اپنے ساتھ انگیج کرنے میں کامیاب نہ ہوں۔

اگر آپ مسکرانے والے اور خوش مزاج طبیعت کے مالک ہیں تو اسے ہر حال میں مینٹین رکھیں، کچھ لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کی مسکراہٹیں ختم کرنے کی کوشش کریں گے لیکن آپ انہیں کامیاب ہونے نہ دیں۔

آپ ایسے ہی سمجھیں کہ ایسے لوگ کانٹے دار جھاڑیاں ہیں اور آپ نے ریشم کے کپڑے پہنے ہوئے ہیں، آپ نے ان جھاڑیوں میں سے بچ کر نکلنا ہے۔

میں نے اپنی زندگی میں یہی سیکھا ہے کہ ”ڈیمجڈ پیپل، ڈیمج پیپل“ ۔ زخمی لوگ ہمیشہ دوسروں کو زخمی کرتے ہیں، منفی طبیعت کے مالک انسان ہمیشہ دوسروں کو بھی اسی جگہ کھینچ لاتے ہیں، جہاں وہ خود کھڑے ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ دنیا کے ہر ادارے، ہر سکول، ہر فیکٹری اور ہر محلے میں ہوتے ہیں۔

ایکسٹریم یا انتہاپسندانہ سوچیں رکھنے والے افراد چاہیے رائٹ ونگ کے ہوں یا لیفٹ ونگ کے، ایسے لوگوں کو ایکسٹریم سوچوں والے دوست درکار ہوتے ہیں۔ اگر آپ خود ایکسٹریم ویوز نہیں رکھتے تو ایسے دوستوں سے دور رہیے، ورنہ آپ کو سمجھ بھی نہیں آئے گی اور آپ کا ذہنی بوجھ بڑھتا چلا جائے گا۔

کئی مرتبہ آپ کو زندگی میں ایسے دوست ملتے ہیں، جو چار چار سال آپ کے ساتھ رہتے ہیں، ہمیشہ آتے ہی اپنا رونا دھونا شروع کر دیتے ہیں لیکن کبھی بھی آپ کا حال جاننا مناسب نہیں سمجھتے۔ آپ بتانا بھی چاہیں تو وہ آپ کی بات سنی ان سنی کر کے پھر اپنا رونا شروع کر دیں گے۔ میرا آپ کو مشورہ ہے کہ ایسے لوگوں سے آہستہ آہستہ دور ہوتے جائیں، اپنی زندگی میں ان لوگوں کو جگہ دیں، جو آپ کی بات کو بھی اہمیت دیں۔ آپ کی بات بھی سنیں، آپ کو بھی حوصلہ فراہم کریں۔ یا کم از کم ایسے دوست رکھیں، جو ہر وقت رونے دھونے اور بین ڈالنے کے خبط میں مبتلا نہ ہوں۔

پھر آپ کو کبھی کبھار ایسے لوگ ملیں گے، جو ہمیشہ ہی کسی کی برائی کرتے نظر آئیں گے۔ ایسے لوگ خود ناکامیوں سے دوچار ہوتے ہیں اور اگر کامیاب بھی ہوں تو کم از کم یہ آپ کی زندگی میں کبھی کوئی مثبت تبدیلی نہیں لاتے۔

جو بھی آپ کا نیا دوست بنے، گرل فرینڈ ہو یا بوائے فرینڈ یا کوئی آفس کولیگ، دو چار ماہ بعد یہ ضرور دیکھیں، ایک مرتبہ یہ جائزہ ضرور لیں کہ اس شخص کے آپ کی زندگی میں آنے سے آپ میں مثبت یا منفی تبدیلیاں کتنی آئی ہیں؟

کیا یہ شخص مسلسل آپ کے ذہنی سکون کو خراب کر رہا ہے یا اس کے ملتے ہی آپ کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے؟ اگر مسکراہٹیں نہ ہونے کے برابر اور پریشانیاں زیادہ ہیں تو ایسے دوستوں سے آہستہ آہستہ دوری اختیار کر لیں۔

ہمیشہ مثبت سوچ والے شخص کو اپنے قریب رکھیں۔ اس شخص کو قریب رکھیں، جو آپ کو ڈی موٹیویٹ کرنے کی بجائے، پازیٹیو انرجی دے۔ ایسے لوگوں کو اپنے قریب رکھیں، جن کے پاس اگر آپ کبھی اپنی پریشانی لے کر بھی جائیں، یا دل کا حال سنائیں یا دکھ شیئر کریں تو واپس لوٹتے ہوئے آپ کے چہرے پر مسکراہٹ ہو۔ اگر مسکراہٹ نہ بھی ہو تو دل کا بوجھ ہلکا ضرور ہونا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments