سو سال بعد کا پاکستان


عمران خان نے نواحی قصبہ چیچو کی ملیاں میں ایک درمیانے درجے کے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ امپورٹڈ حکومت پچھلے سو سال سے امریکی سازش کی مدد سے ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ آپ نے مزید وضاحت کی کہ میری حکومت یہی کام بغیر کسی بیرونی مدد کے زیادہ بہتر طریقے سے کر رہی تھی اور اکیلا بزدار ہی کافی تھا اس کام کے لئے۔

انہوں نے مزید فرمایا کہ عنقریب اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی کال دی جائے گی، اور اگرچہ میری سپورٹ کرتے کرتے یوتھ بیچاری بوڑھی ہو گئی ہے لیکن میں ابھی بھی جوان ہوں، یا کم از کم میرا حوصلہ تو جوان ہی ہے۔

عبوری وزیراعظم::

شہباز شریف اگلے روز حکومتی معاملات پر میاں صاحب سے رہنمائی لینے لندن جاتے ہوئے کمر درد کا شکار ہو گئے، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا کہ زیادہ بیمار بڑے میاں صاحب ہیں یا چھوٹے میاں صاحب۔ دوسری طرف مفتاح اسماعیل نے ایک دفعہ پھر بتایا ہے کہ اسحاق ڈار کو معیشت کا مجھ سے بہتر نہیں پتہ۔

مریم نواز::

آپ نے کالا شاہ کاکو میں ایک دھواں دھار پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ نواز شریف کے خلاف تمام کیسز جعلی تھے، لیکن نامعلوم افراد کے دباؤ کی وجہ سے انصاف نہیں مل رہا۔ اس موقع پر انہوں نے پرویز رشید سے پوچھ کر ایک شعر بھی پڑھا

جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

لیکن ساتھ بیٹھے ہوئے اسد عمر کے برادر بزرگ زبیر عمر نے انہیں ایک اور شعر سنایا، جو کچھ یوں تھا۔
امید کی کرن کے سوا کچھ نہیں یہاں
اس گھر میں روشنی کا یہی انتظام ہے

یہ سنتے ہی مریم نواز کے چہرے پر ایک اداس مسکراہٹ آ گئی۔ انہوں نے بتایا کہ چچا جان نے پھر وعدہ کیا ہے کہ جلد ہی وہ کوئی نہ کوئی مفاہمتی چکر چلا کر اس پیچیدہ مسئلے کا کوئی مناسب حل نکال لیں گے۔

عوامی وزیر اعلی::

حمزہ شہباز نے ایک دفعہ پھر اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کبھی نہ کبھی وہ پرویز الہی کو ہٹا کر وزیر اعلی بن جائیں گے۔ کیونکہ وہ تو عدالتی وزیر اعلی ہیں، جبکہ مجھے لگتا ہے کہ میں اصلی وزیر اعلی ہوں۔ اپنے دعوی کے ثبوت میں انہوں نے وہ واسکٹ بھی اخبار نویسوں کو دکھائی جس کو پہن کر انہوں نے چار دن کی وزارت اعلی کا حلف اٹھایا تھا۔ آپ نے چیلنج دیا کہ اگر پرویز الہی کے پاس اس شوخ رنگ کی واسکٹ ہے تو دکھائیں ورنہ استعفی دے دیں۔

آصف زرداری::

آپ نے ایک دفعہ پھر بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید شہباز شریف کی کمر درد کا مسئلہ طول پکڑ جائے تو پھر بلاول کو وزیراعظم بنا دیا جائے گا۔ کیونکہ عام انتخابات میں تو یہ معاملہ عوام کے ہاتھ میں آ جائے گا، اور خلق خدا کیا کرے گی اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ اگرچہ جانتا تو میں بھی ہوں لیکن بتانا مناسب نہیں سمجھتا۔

اگرچہ ابھی بہت سے قائدین کے فرمودات باقی ہیں، لیکن یہ ناچیز بھی پچھلے ڈیڑھ سو سال سے یہی کچھ لکھ لکھ کر انگلیوں کے رعشہ کے مسائل کا شکار ہو چکا ہے۔ اب میں کسی ہومیوپییتھک ڈاکٹر سے دوا لینے جا رہا ہوں، جس کا اثر تو پتہ نہیں ہو یا نہ ہو لیکن۔ جی کے بہلانے کو غالب خیال اچھا ہے

شافی علاج کی صورت میں آپ کی خدمت میں دوبارہ شاید حاضر ہوں اگر مدیر ہم سب کی نگاہ دوربین سے یہ کالم بچ گیا تو۔

تب تک اپنا خیال رکھئے گا اور میرے لئے دعا تو بنتی ہے۔

محمد اکمل جاوید
Latest posts by محمد اکمل جاوید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments