کرشنگ سیزن کے آغاز میں تاخیر سے گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ


گنے کی کاشت کے حوالے سے اوکاڑہ کا شمار ملک کے زرخیز ترین اضلاع میں ہوتا ہے۔ جہاں اس سال اٹھائیس ہزار ایکڑ رقبے پر گنا کاشت کیا گیا ہے۔ جو گزشتہ سال کی نسبت بیس فیصد تک کم ہے۔

اوکاڑہ میں دو شوگر ملیں موجود ہیں۔ جن میں مجموعی طور پر دو لاکھ چالیس ہزار من روزانہ گنا بیلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ شوگر ملوں کی طرف سے کرشنگ سیزن شروع نہ کرنے اور گنے کی بروقت کٹائی نہ ہونے سے اگلی فصل گندم کی بوائی کے لیے زمین خالی نہ ہونے سے گندم کی بوائی میں تاخیر سے فی ایکڑ پیداوار میں کمی کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

زرعی ماہر نوید عصمت کاہلوں ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت اطلاعات پنجاب نے ایک ملاقات میں بتا یا کہ بیس نومبر کے بعد کاشت کی جانے والی گندم کی فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں پندرہ سے بیس کلوگرام یومیہ کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کاشت کاروں کو گڑ اور شکر بنانے کی اجازت ملنے سے چھوٹے کاشت کاروں نے بیلنا لگا کر گڑ شکر بنانا شروع کر دیا ہے۔ جس سے گنے کی فصل کی کٹائی سے خالی ہونے والی زمین پر مرحلہ وار گندم کاشت کی جا رہی ہے۔

مقامی کاشت کار پیر محمد کوثر بودلہ نے بتایا کہ مارکیٹ میں گڑ اور شکر کی رسد بڑھنے سے اس کی قیمت اسی روپے فی کلوگرام تک ہو گئی ہے۔ جس سے ہمیں گنے کی فصل میں نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

گنے کے کاشت کاروں کو شوگر ملوں کے استحصال سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت پنجاب شوگر ملوں کو بروقت کرشنگ سیزن کو شروع کرنے کا پا بند بنائے تاکہ صوبہ بھر میں نہ صرف زیادہ سے زیادہ رقبے پر گندم کی بروقت کاشت کی جا سکے بلکہ اس سے زیادہ سے زیادہ پیداوار بھی حاصل کی جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments