پاکستانی کرکٹ اورنجم سیٹھی کی سیاست
یہ خبر میرے لیے حیران کن تھی کہ جناب نجم سیٹھی نے چیئرمین پی ٹی ائی عمران خان اور وزیراعظم نواز شریف کو 23 فروری کو دبئی میں پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ دیکھنے کی دعوت دی ہے، سبحان الله! نجم سیٹھی کی سیاست کو داد دینے کو جی چاہتا ہے، ایک تیر سے دو شکار کرنے کی کس دیدہ دلیری سے کوشش فرمائی ہے، بظاھر قومی سیاست میں یکجہتی پیدا کرنےکی کوشش لگتی ہے، قابل غور بات ہے کہ سیٹھی صاحب خود جس گدّی پر براجمان ہیں سارا جہاں جانتا ہے یہ کن خدمات کا صلہ ہے۔ اگر یہ دعوت ضروری ہے تو کیوں نہ وزیراعظم خود یہ دعوت دیں اور صرف عمران خان کو ہی کیوں، پاکستان کی ان سب سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں کو کیوں نہیں جن کی قومی اسمبلی میں نمائندگی ہے، یہ دعوت قومی یکجہتی کے لیے بے حد ضروری بھی ہے لیکن اس کے میزبان سیٹھی جیسے افراد نہیں، وزیراعظم پاکستان خود ہوں، پاکستانی کرکٹ کو دوبارہ فعال کرنے کی یہ ایک عمدہ کوشش ہوگی آپ ایک ایسا پیغام بھیجیں گے جس کے مثبت اثرات نہ صرف کرکٹ بلکہ پوری قومی سیاست پر مرتب ہوں گے۔ صرف عمران خان اور نواز شریف کو دعوت دینا سیٹھی صاحب کی کم نگاہی ہے، چونکہ ان کو یہ عہدہ کسی میرٹ کی بنیاد پر نہیں ایک سیاسی رشوت کے طور پر مغل اعظم کی جانب سے عطا ھوا ہے ورنہ ایک صحافی کا ایسے عہدے پر فائز ہونا ایک عجیب سی بات لگتی ہے۔ آپ سیٹھی صاحب کے تجاہل عارفانہ کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ موصوف نے نواز شریف اور عمران خان دونوں کو یہ مشورہ دیا ہے کہ آپ سیاست کو چھوڑیں اور ہماری میزبانی کا لطف اٹھائیں، مل بیٹھ کر میچ دیکھیں۔
آپ نے عمران خان اور میاں صاحب کو مدعو کرکے سیاست تو خود ہی شروع کر دی۔ کیا کرکٹ کو ہم ایک قومی کھیل نہیں کہتے۔ (ہمارا قومی کھیل ہاکی ہے – مدیر) کیا بلاول بھٹو ، ڈاکٹر فاروق ستار ، مولانا فضل ارحمن ، سراج الحق اسفند یار ولی نجم سیٹھی کے میرٹ پر پورے نہیں اترتے؟ کیا ماجد خان ، سرفراز نواز اور جاوید میاں داد ہمارے نیشنل ہیرو نہیں ہیں؟ سیٹھی صاحب کو خیال رکھنا چاہیے کہ صرف اپنا ذاتی اثر و نفوذ بڑھانے کے لئے قومی قیادت کو ہمارے مقبول کھیل کو انتشار کی نذر نہین ہونا چاہیے۔
- خارجہ پالیسی کا شدید بحران - 16/10/2016
- ہم سب والوں کے نام غیرتجریدی خط - 09/08/2016
- خوفزدہ لوگ اور جشن آزادی ! - 08/08/2016
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).