ہمارے مسائل کا حل (حصہ اول)
پاکستان ڈھیر سارے مختلف الانواع مسائل کا شکار ہے۔ لیکن چند مسائل ایسے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اور ان بڑے مسائل کا حل زمانے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر آج بھی ہم اپنے مسائل کو نظر انداز کرتے رہے تو ایک دن اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ میرے نزدیک سیاسی استحکام ہے۔ جو ہماری آزادی سے لے کر آج تک اکثر و بیشتر عدم استحکام کا شکار رہا۔ اس کی وجوہات ہماری نا اہل سیاسی لیڈرشپ اور اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی مداخلت ہیں۔ بعض لوگ صرف اسٹیبلشمنٹ کو ہی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں لیکن میرے نزدیک سیاسی نا اہلی بھی اس مسئلے میں اپنا پورا حصہ ڈال رہی ہیں۔ کیونکہ اگر کبھی اسٹیبلشمنٹ حقیقی معنوں میں سیاسی مداخلت سے دستبردار ہو جائے تب بھی سیاسی لیڈرشپ کی نا اہلی ہماری ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے گی۔ دوسری جانب اداروں کی حدود بندی بھی ہونی چاہیں اور تمام اداروں کو آئینی حدود کے اندر رہ کر اپنے فرائض سرانجام دینے چاہیں۔ آئی ایس آئی اور آئی بی کو حقیقی معنوں میں نیوٹرل ہونا چاہیں۔ ہمارا دوسرا بڑا مسئلہ معاشی خودمختاری ہے۔ جو مختلف مواقع پر مختلف ممالک کے مفادات کے پیش نظر کسی نہ کسی طرح سسٹم کو چلاتی رہی لیکن جب جنگ اور مفادات کا خاتمہ ہوا تو ہماری معیشت بھی دھڑام سے گر گئی۔ آج تک ہم معاشی خودمختاری کے لیے ٹھوس اقدامات نہ اٹھا سکے۔ غیرملکی سرمایہ کار عدم اعتماد کا شکار ہیں۔ حالیہ دنوں میں مسلح افواج اور حکومت دونوں اس کوشش میں لگے ہیں کہ کسی طرح غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد جیتا جا سکے۔ کیونکہ آخر کب تک ہم آئی ایم ایف کے دروازے کھٹکھٹاتے رہیں گے۔ آئی ایم ایف نے ٹال مٹول کے بعد ہمیں قرضے سے نواز تو دیا لیکن یہ رقم بمشکل ایک سے دو سال تک بجٹ خسارے کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ اس کے بعد معیشت کا کیا ہو گا کوئی نہیں جانتا۔ یہی وجہ ہے کثیر المدتی معاشی منصوبہ بندی وقت کی اشد ضرورت ہے۔
تیسرا سب سے بڑا مسئلہ ہمارا نظام تعلیم ہے جو ہنر اور سکلز کے بجائے گریڈز اور نمبروں کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ نتیجے کے طور پر ہمارے طلباء سکلز سیکھنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کی لگن میں ہوتے ہیں۔ ویسے تو ہم بڑی فخر کے ساتھ یہ بیانات دیتے ہیں کہ ہماری آبادی کا بڑا حصہ نوجوان طبقے پر مشتمل ہے جو ملک سنبھالے گا لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ اس طبقے کا ایک تہائی حصہ کوئی ہنر کوئی مہارت نہیں جانتا؟ یہ بے کار اور بے روزگار طبقہ ہماری طاقت بننے کی بجائے ہماری قوم پر بوجھ بن رہا ہے اور نجانے یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔ ہمارے سسٹم کا تیسرا بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ ہر ادارے کا نیچے سے لے کر اوپر ہر عہدہ دار بدعنوانی میں ملوث ہیں اور ہماری معیشت کا ایک بڑا حصہ ان لوگوں کی جیبوں میں جاتا ہے۔ نتیجتاً انصاف صرف دولت مندوں کی حق میں بولتا ہے اور وسائل کی تقسیم غیر منصفانہ طریقوں کی نظر ہوجاتی ہے۔ اور غریب طبقہ اپنے حقوق کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتا رہتا ہے۔ بیوروکریسی اول تو مسائل حل کرنے کے بجائے نظر اندازی کو اپنا وتیرہ بناتی ہے۔ لیکن جب بیوروکریٹس اپنے فرائض پورے کرنے پر اتر جاتے ہیں تو ان کا حشر فواد حسن فواد جیسے بیوروکریٹس جیسا ہوجاتا ہے۔ نیب محتسب ادارہ بننے کے بجائے سیاسی مفادات کے لیے استعمال ہوتا رہتا ہے۔ میری رائے میں نیب کا خاتمہ ہی بہتر ہو گا کیونکہ نیب تو سیاست کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔ اور دوسری جانب ایف آئی اے اپنے محدود وسائل کے ساتھ بھی وہ سب کام کر سکتا ہے جو نیب کو کرنے چائیں۔
- دہشت گردی کے شکار - 01/08/2023
- ہمارے مسائل کا حل (حصہ اول) - 31/07/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).