میری دکان کا کیا ہوگا


میں اس دور کا مسلمان ہوں جہاں سمجھ نہیں آتا کہ میں مسلمان ہوں بھی یا نہیں۔ آگر ہوں تو کیا لبرل سوچ رکھنے سے میں مسلمانیت سے خارج تو نہیں ہو جاتا اور اگر نہیں ہوتا تو اس کا سرٹیفکیٹ کہاں سے ملتا ہے۔ اتنے سوال ذہن میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں کہ سمجھ نہیں آتا کہ درست کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ اور سب سے بڑا سوال یہ کھڑا ہوگیا ہے کہ یہ مسلمان ہے کون۔ سب کے سب مسلمان ہیں اور سب کے سب دوسرے مسلمان کو کافر کہتے ہیں۔ اس اعتبار سے تو سب کے سب کافر ہوگئے۔ اب مشکل یہ آن پڑی ہے کہ مسلمانی کا سرٹیفکیٹ کون سے مسلمان سے لیا جائے اور کیا اس کو دوسرے مسلمان تسلیم کریں گے؟ ۔

عدم برداشت کی انتہا پر پہنچ چکے ہیں ہم۔ ہم برے کو ختم کرتے ہیں برائی کو نہیں۔ کسی کو جان سے مارنے سے اس کے الفاظوں کو امر ہی کیا جا سکتا ہے مارا نہیں جاسکتا۔ آج بم پھاڑنے والا اور بم پھٹنے سے مرنے والا دونوں ہی مسلمان ہیں۔ دونوں کو ہی جنت میں جانا ہے۔ دونوں ہی اللہ کو مانتے ہیں۔ ہم بم پھٹنے سے مرنے والے کو شہید کہتے ہیں اور دوسری برادری بم پھاڑنے والے کو۔ دونوں خود کے صحیح اور دوسرے کو غلط کہتے ہیں۔ ایک لمبی بحث ہے جو کبھی نہ سمٹے گی۔

نیم حکیم خطرہ جان کی طرح آج کل ہر کوئی نیم مولوی بنا پھرتا ہے۔ دین کی چار کتابیں پڑھنے کے بعد یہاں سب مسلمانی کے فتوے رائج کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر تو سب مفتی ہیں۔ موم بتی مافیا سے لے کر دین کے ٹھیکے داروں کا جمعہ بازار لگا پڑا ہے۔ حد تو یہ ہو چکی ہے کہ موم بتی والے بھی دین کے فتوے بانٹ رہے ہیں۔ موم بتی والے بھی مسلمان، ٹھیکے دار بھی مسلمان۔

سوشل میڈیا کے پلاٹ پر جھگڑا ہو چلا ہے۔ موم بتی والوں کا دعویٰ ہے کہ پلاٹ ہمارا ہے۔ دکان پہلے ہم نے لگائی تھی لہٰذا قبضہ ہمیں دیا جائے اور ٹھیکے داروں کا مقدمہ خارج کرکے ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ٹھیکے داروں کا کہنا ہے کہ ہم تو نام سے ہی ٹھیکے دار ہیں۔ موم بتی والوں نے جعل سازی سے ہمارے پراڈکٹ کو بھی بیچنا شروع کردیا ہے۔ موم بتی والوں کو ہماری پراڈکٹ کا بالکل علم نہیں ہے مگر یہ اس پلاٹ پر بیٹھ کر ہمارا پراڈکٹ غیرشرعی نمونے سے بیچ رہے ہیں لہٰذا پلاٹ کا قبضہ اور موم بتیاں دونوں ہمیں دے کے مقدمہ خارج کیا جائے۔

فیصلہ ابھی تک ہوا نہیں ہے۔ حکمرانوں کا موقف کچھ اس طرح نظر آرہا ہے کہ پلاٹ کو ہی سیل کردیا جائے۔ میرے جیسے کئی بے وقوف منہ کھولے تماشا دیکھ رہے ہیں اور فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ چھوٹی چادر لگا کر پلاٹ کے برابر میں زمین پر میں نے بھی نئی نئی دکانداری شروع کی ہے گو کہ کبھی ٹھیکے داروں سے ڈر لگتا ہے تو کبھی موم بتی والوں سے، مگر پلاٹ کی گہما گہمی کی وجہ سے میرے بھی کچھ کھلونے بک جاتے ہیں۔ نہ جانے میرے کھلونوں کا اس پلاٹ کے سیل ہونے کے بعد کیا ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).