پاکستان یا گورستان


کچھ عرصہ قبل ”گوروں“ کے ملک سے پلٹے ایک نوجوان سے ملاقات ہوئی تو میرا اس سے سوال تھا کہ آیا پاکستان میں رہ کر مسلمان ہونا آسان ہے یا برطانیہ میں؟ اس پر اس نے جو جواب دیا ہو گا اس کا آپ باآسانی اندازہ کر سکتے ہیں۔ اس کے بقول سب کو یکساں حقوق اور مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ مساجد میں کوئی مسلکی تفریق ہوتی ہے نہ ہی مذہبی اختلاف۔ محمود و ایاز ایک صف میں ہوتے ہیں۔

مزید حیران کن بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے پاکستان میں ایک دوسرے کے کئی کئی لوگ قتل کیے ہوتے ہیں ان کے جوان بھی جب اپنے تحفظ کے لئے وہاں شفٹ ہوتے ہیں تو نہ صرف سکون سے رہتے ہیں بلکہ وہاں مقیم دونوں فریق ایک ہی مسجد میں نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔ ہاں قتل و غارت یعنی ایک دوسرے کا بندہ مارنے یا مروانے کے لئے وہ مطلوبہ بندے کا پاکستان جانے کا انتظار کرتے ہیں۔ مطلوبہ بندے کا پاکستان جانے کا اندازہ عموماً وہ اس بندے کی جمعہ سے مسلسل دو یا تین دفعہ غیر حاضری پر لگا لیتے ہیں۔ وہاں چونکہ انصاف کا سکہ چلتا ہے اور پاکستان میں پیسے، تعلق اور سفارش کا تو اسی وجہ سے ہمارے جوان وہاں قانون شکنی کا تصور بھی نہیں کرتے۔ اس مقصد کے لئے وہ اپنے ارض پاک پر لَوٹنے کا انتظار اور انتخاب کرتے ہیں جہاں انہیں جرم کے قانونی تحفظ کا مکمل یقین اور کامل اعتماد ہوتا ہے۔ یہ جوان دونوں دھرتیوں کے قانونی مزاج اور عمومی روایت کا فرق خوب جانتے ہیں۔

اس بات پر مجھے بچپن میں سلیبس کی کتابوں میں پڑھایا گیا تحریک آزادی کے پس منظر کا وہ جملہ یاد آیا ”کہ انگریزوں نے ہندوستان کو سرزمین بے آئین بنا رکھا تھا۔“ اور مسلمانوں کو الگ وطن اس لئے درکار تھا کہ جہاں وہ اپنی زندگیاں اسلام کے اصولوں یعنی آئین، عدل، مساوات کے اصول اور قانون کے مطابق گزار سکیں۔

سوچ کے بھنور میں ڈوبتے اور ابھرتے ہوئے اچانک میرے خیالات ایک نقطے پر مرکوز ہو گئے۔ مجھے یوں لگا جیسے سات دہائیاں قبل گوروں نے ہمارے ساتھ دھوکہ دہی کی تھی۔ انہوں نے انصاف، عدل اور مساوات پر مبنی ہمارے خوابوں کا ”پاکستان“ اپنے پاس رکھ لیا تھا اور اپنا بے آئین ”گورستان“ ہمارے حوالے کر دیا تھا۔ وہ گورستان جہاں ہمارے بزرگوں اور کئی جوان نسلوں کے وہ سب نا آسودہ خواب اور ان کی کرچیاں دفن ہیں جو انہوں نے آزاد اسلامی پاکستان کے بارے میں دیکھ رکھے تھے۔

”گور“ کا مطلب قبر اور ”ستان“ کا مطلب زمین یا جگہ۔ یہاں گورستان سے مراد گورے کا دیس بھی ہے اور قبرستان بھی۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments