احمد پور شرقیہ کے لاؤڈ سپیکر سے۔۔۔


چھ  جولائی 2012: احمد پور شرقیہ۔

ایک دماغی ابنارمل آدمی، غلام عباس، کو قرآن پاک کے اوراق جلانے کے الزام کے تحت گرفتار کر کے پولیس سٹیشن لایا گیا۔

بعد ازاں، قریبی مسجد کے مولوی نے مسجد کے لاؤڈ سپیکر سے اشتعال انگیز اعلان کیا کہ اس آدمی نے توہینِ قرآن کی ہے اور وہ حوالات میں ہے۔ اس پہ گاؤں والے مشتعل ہو کے گھروں سے نکل آئے اور گاؤں سے گزرتی مرکزی ہائی وے بلاک کر دی۔ انہوں نے حوالات کے دروازے توڑ کر اس دماغی ابنارمل حوالاتی کو نکال کے اس پر پٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی۔  ملزم کو حملہ آوروں سے بچانے کی کوشش میں چار پولیس والے بھی زخمی ہوئے۔

لگ بھگ دو ہزار افراد کا مقامی مشتعل ہجوم وہاں کھڑا دیکھتا رہا جب تک کہ وہ شخص جل کے راکھ نہ ہو گیا۔

اس خبر کا لنک ذیل میں ملاحظہ فرمائیں

http://www.asianews.it/news-en/Punjab:-Muslim-extremists-burn-alive-a-mentally-disabled-man-accused-of-blasphemy-25202.html

پچیس جون 2017: احمد پور شرقیہ۔

مرکزی ہائی وے پہ چالیس ہزار لٹر پٹرول لے جاتا ہوا ایک ٹرالر تیزی سے مڑنے کی کوشش میں الٹ گیا۔ لوگوں کو قریبی مسجد کے لاؤڈ سپیکر سے لیک ہوتے پٹرول کی نوید سنائی گئی اور پٹرول لوٹنے پہ اکسایا گیا۔ بچوں، عورتوں اور مردوں پہ مشتمل ایک بڑا مجمعہ بوتلیں، بالٹیاں اور گھر کے دوسرے برتن لے کے بہتا ہوا پٹرول اکٹھا کرنے کو پہنچ گیا۔ اور پھر جب کسی نے ہتھوڑے کے وار سے آئل ٹینکر کے سوراخ کو بڑا کرنے کی کوشش کی تو پٹرول نے آگ پکڑ لی۔ ٹینکر دھماکے سے پھٹ گیا اور آگ نے وہاں موجود مجمعے کو گھیر لیا۔ 155 سے زائد لوگ عین اس جگہ کے قریب جل کے راکھ ہو گئے جہاں غلام عباس کو پانچ سال پہلے جلایا گیا تھا۔

آئل ٹینکر سانحے میں مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کے بارے میں روز نامہ دی نیوز کی خبر کا لنک ذیل میں ملاحظہ فرمائیں:

https://www.thenews.com.pk/latest/213109-Poverty-illiteracy-behind-Ahmedpur-East-tragedy

(نوٹ: میں سائنس طرز فکر کا اتباع کرنے والا شخص ہوں۔ اس لیے میری اپنے قارئین سے استدعا ہے کہ ان واقعات سے کوئی میٹافزیکل نتیجہ اخذ نہ کیا جائے)

 ترجمہ: حسین یاسر


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).