جھوٹ بولا تو پھر گلہ کاہے کا۔ ۔ ۔ ۔ ۔


پہلے پڑھیں، سمجھیں پھر اپنی رائے کا اظہار کرنے میں آپ آزاد ہوں گے
جب کوئی لڑکی شادی کے بندھن میں بندھتی ہے، تو پہلی رات حجلہ عروسی میں سارے نہیں تو ایک بڑی اکثریت میں مرد حضرات دو باتیں ہی کہتے ہیں، میرے والدین کی عزت کرنا اور کبھی مجھ سے جھوٹ نہ بولنا جو معاملہ بھی ہو سچ سچ بتا دینا، میں تمہارے ساتھ ہوں گا

لڑکی جو کہ اس خوبصورت رات کے خمار میں گم سم بیٹھی ہوتی ہے فوری طور پر سر کو اقرار میں ہلاتی ہے اور اس کے سامنے بیٹھا شخص ایک عجیب احساس میں کھو جاتا ہے
لیکن پھر معاملہ آگے بڑھتا ہے، بالخصوص لڑکی کی دوستیں اور کچھ دیگر عزیز یہ مشورہ دیتے ہیں کہ ابھی سے اپنے خاوند کے ہاتھ میں کوئی کمزوری نہ دینا ورنہ ساری عمر نیچی نظر سے زندگی گزارنی پرے گی، تمہارا وہ رتبہ نہیں رہے گا

کوئی غلطی کر بھی بیٹھوں تو بتانے کی ضرورت نہیں کون سا اسے معلوم ہو گا، اگر وہ کوئی بات پوچھ لے جو تماہرے خیال میں اسے پسند نہیں آئے گی تو کوئی بہانہ کر دینا، یہ بات کو بدلنا، بہانے کردینا تمہیں بہت کام دے گا، ورنہ خوامخواہ کا خاوند کو سر پر چھڑھا لوں گی، اسے بھی تو غلطیاں ہوتی ہیں، جب تمہاری کسی غلطی کا تذکرہ کرے تو پھر فوری طور پر تم اس کی کسی پرانی غلطی کو سامنے لے آنا اور کہنا کہ دیکھو میں نے تو کبھی آپ کو اس طرح نہیں کہا لیکن آپ میری ہر بات کو ایشو بنا لیتے ہیں

یہ وہ تمام اسلحہ ہوتا ہے جس سے دوستیں اور دیگر عزیز و اقارب کی خواتین ایک نوبیاہی لڑکی کو آراستہ کر رہی ہوتی ہیں، اور ساتھ میں مثالیں دے رہی ہوتی ہیں کہ فلاں لڑکی کی پوپھی کی تائئی کی بہو نے اسی انداز میں تو خاوند پر اپنا رعب جما رکھا ہے، اور سنو اپنے محلے کی آپا شیدا سے تو اس کا خاوند اس طرح بات کرتا ہے جیسے وہ خاوند نہیں اس کی بیوی ہو، بس ابتدامیں مسئلہ ہے پھر راج کرو گی

لڑکی اپنے راج کے خواب دیکھتے ہوئے خاوند کے ساتھ بات بات پر جھوٹ اور اسے اس کی غلطیوں کا احساس دلانا شروع کر دیتی ہے، اپنے روز مرہ کے امور کو خاوند سے چھپانا شروع کر دیتی ہے
وہ سمجھتی ہے کہ اس کا خاوند صبح سے لے کر شام تک آفس میں ہوتا ہے، اسے کیا معلوم کہ میں کیا کر رہی ہوں، پس سوال پوچھنے پر بھی بات کو بدل دیتی ہے، اور اگر خاوند کسی بات کو جاننے پر اصرار کرے تو جھوٹ کا سہارا لے لیتی ہے

لیکن شاید اسے یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ اس کا خاوند پچھلے 28، 25 یا 30 سالوں سے انہی چیزوں کو اپنے ارد گرد ہوتا دیکھ رہا ہے، اسے ایک ایک بات کا اندازہ اور علم ہے، اسے پہلے دن ہی علم ہو جاتا ہے کہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا لیکن وہ اسے پہلا اور آخری جھوٹ سمجھ کر برداشت کر جاتا ہے، لیکن پھر جب دوسری جانب سے عادت ہی بنا لی جاتی ہے تو خاوند کے دل میں اپنی بیوی کے لئے احترام اور جگہ آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے

لڑکی سمجھتی ہے کہ اس کے افعال کا اس کے خاوند کو علم نہیں، لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا خاوند اس کے ایک ایک طرز عمل سے واقف ہوتا ہے، یہاں تک کہ کس کی پوسٹ لائیک کی اور کس کی تصویر پر کمنٹ کیا یہ تک اس کو پتا ہوتا ہے چاہے وہ کام میں جتنا بھی مصروف ہو

جب جھوٹ باقاعدگی سے بولا جاتا ہے اور ہر بات مین خود کو صیح ثابت کرنے کے لئے الٹے سیدھے جواز پیش کیے جاتے ہیں تو پھر آہستہ آہستہ خاوند کے دل میں اپنی بیوی کے لئے پیار، چاہت اور ہمدردی ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے
وہ اس کو وقت دینے کی بجائے خود کو مصروف رکھنا شروع کر دیتا ہے، باہمی دلچسپی کے امور کو وقت دینا چھوڑ دیتا ہے، کیوں کہ اس کے خیال میں یہ بات رقصاں ہوتی ہے کہ کوئی بات کی تو پھر ایک اور جھوٹ سننے کو ملے گا
اور خواتین گلہ کرتی ہیں کہ خاوند انہیں وقت نہیں دیتا، تو محترمہ یہ سب کیا دھرا آپ کا پنا ہی ہوتا ہے
تو پھر گلہ کاہے کا۔ ۔ ۔ ۔ ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).