اربابِ اختیار سے چند سوالات


آرمی پبلک سکول کے معصوم بچوں اور اسی ہزار بے گناہ پاکستانیوں کی قاتل تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان کو جب وہ پکڑا گیا اس وجہ سے معاف کر دیا گیا کہ وہ تائب ہو گیا ہے

اربابِ اختیار سے چند سوالات

1۔ کیا کسی قاتل کو اس وجہ سے معاف کیا جا سکتا ہے کہ وہ پچھلی زندگی سے تائب ہو چکا ہے؟
2۔ کیا وارثانِ مقتولین کوئی حق نہیں رکھتے کہ ان کے بے گناہ مقتولین کے قاتل پر مقدمہ چلایا جائے اور اسے اس کے ظلم کی سزا ملے؟

3۔ کیا اس ظالم قاتل کے تائب ہو جانے سے بے گناہ مقتولین کے وارثان کو انصاف مل جائے گا؟ یا ان کے پیارے ان کو واپس مل جائیں گے؟
4۔ کیا کسی دہشت گرد کے پکڑے جانے پر اس کے تائب ہو جانے کیوجہ سے اسے معاف کر دیا جائے دہشت گردی ختم ہو جائے گی؟

5۔ کیا اس قاتل کے اس عذر پر کہ وہ تائب ہو چکا ہے معاف کر دینے سے قوانینِ الہی کو آپ اپنے ہاتھ میں نہیں لے رہے؟
6۔ کیا اس قاتل کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لا کر اس طرح معاف کر دینے سے آپ بھی اس قاتل کے جرم میں شریکِ جرم نہیں ہو جائیں گے؟

7۔ کیا اس قاتل کو معاف کر کے وارثانِ مقتولین کے ساتھ آپ بھی ظلم نہیں کر رہے؟
8۔ کیا احسان اللہ احسان کو معاف کر کے جیلوں میں بند آپ دوسرے ہزاروں عام قاتلوں کے ساتھ ظلم نہیں کر رہے جن کو سزائے موت ہو چکی ہے یا جو سزائے موت کے انتظار میں بیٹھے ہیں شاید وہ بھی تائب ہو چکے ہوں؟

9۔ کیا کسی دہشت گرد کو ( بقول آپ کے کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ) اس کے تائب ہونے پر معافی دی جا سکتی ہے اور کس بنیاد پر؟
10۔ کیا کل اگر بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اپنی گزشتہ زندگی سے تائب ہونے کا اعلان کر دے تو اسے بھی احسان اللہ احسان کی طرح معافی مل جائے گی کیونکہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا؟

11۔ کیا کسی بے گناہ کے قتل کے بعد تائب ہو جانے پر ہر کسی کو یہ معافی مل سکتی ہے یا یہ شرف صرف احسان اللہ احسان ہی کو حاصل ہے
12۔ کیا اس معافی کا حقدار میں بھی ہو سکتا ہوں اگر میں احسان اللہ احسان کو قتل کرنے کے بعد تائب ہو جاوں اگرچہ وہ بے گناہ نہیں ہے بلکہ ہزاروں بے گناہ انسانوں کا ظالم سفاک اور درندہ صفت قاتل ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).