لبرل عورت کا بلاگ (1)


میں ایک لبرل عورت ہوں۔ قریب دو برس سے “ہم سب” پڑھ رہی ہوں۔ میرا خیال ہے کہ سوشل میڈیا میں یہ ایک مناسب طور پر لبرل پلیٹ فارم ہے۔ یہاں کچھ بہت اچھے لکھنے والے اور لکھنے والیاں ایسے معاملات پر کھل کر بات کرتے ہیں جو عام طور پر پاکستان میں ممنوع سمجھے جاتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ معاشرہ جس بات کے کہنے پر ناراض ہوتا ہے، شاید وہی بات کہنے لائق ہوتی ہے۔ جو سوال اٹھانے سے روکا جاتا ہے، لبرل سوچ اسی سوال کو اہم قرار دیتی ہے۔ بس کچھ ایسا ہی سوچ کر فیصلہ کیا کہ قلم اٹھاؤں اور “ہم سب” کے ایڈمن کو اپنا بلاگ بھیج دوں۔ مجھے لکھنے کا کوئی خاص تجربہ نہیں۔ سوچتی البتہ کافی ہوں۔ اور جو سوچتا نہیں، وہ کاہے کا لبرل ہوا۔

میرے شوہر کھلے دل کے انسان ہیں۔ باقی گھر والے بھی کچھ زیادہ تنگ نظر نہیں ہیں۔ پھر بھی یہی سوچا ہے کہ اپنی تصویر دکھا کر غیر ضروری توجہ کیوں لی جائے۔ مجھے آرٹ کالج کے دنوں ہی سے امرتا شیر گل بہت اچھی لگتی ہیں۔ تو فیصلہ یہ کیا ہے کہ میں اپنے بلاگ پر اپنی تصویر کی بجائے امرتا شیر گل کی تصویر دوں گی۔ کیسی سچائی تھی اس کے برش میں اور کیسی مہارت تھی اسے مغرب کے آرٹ کو مشرق کی روح سے ملانے میں۔۔۔۔ میرا ماننا ہے کہ لبرل سوچ اصل میں مغرب یا مشرق کا جھگڑا ہی نہیں۔ انسان جہاں کے بھی ہوں، زندگی میں تھوڑی سی آزادی، تھوڑی سی خوشی اور تھوڑی سی جگہ مانگتے ہیں جس پر اپنا نشان چھوڑا جا سکے۔ دوستیاں تلاش کی جائیں، دنوں اور موسموں کے آنے جانے میں زندگی کی خوبصورتی ڈھونڈی جائے۔ گیت سنگیت کی بات کی جائے، کوئی کتاب ہاتھ لگے تو اس پر بات ہو جائے۔ اور سماج میں جو اچھا نہیں لگے، اسے سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ اس پر سوال کیا جائے۔ جواب سیٹس فائی نہ کرے تو چیزوں کو بدلا جائے۔

کل شام ایک خبر پڑھی تھی۔ تاندلیانوالہ کے نیک، کھاتے پیتے اور عزت دار لوگوں نے ایک عورت کی عزت لوٹ لی ہے۔ قصور اس کا یہ بتایا ہے کہ اس عورت نے اپنی مرضی سے شادی کر لی تھی۔ تو کیا اپنی مرضی سے شادی کرنا جرم ہے؟  ہمیں تو بتایا تھا کہ شادی ہوتی ہی مرضی سے ہوتی ہے۔ شادی میں باقاعدہ لڑکے اور لڑکی سے الگ الگ پوچھا جاتا ہے کہ تمھیں یہ شادی منظور ہے یا نہیں؟ اور اھر وہ ناں کر دیں تو شادی نہیں ہو سکتی۔ تو پھر مرضی کی شادی کو برا کہنے والے کون ہیں؟ اگر اخبار والا روز روز خبر لگاتا ہے کہ مرضی کی شادی کرنے پر لڑکی قتل کر دی، مرضی کی شادی کے لئے ضد کرنے پر لڑکی جلا دی، مرضی کی شادی کرنے والے لڑکے اور لڑکی دونوں کو مار دیا۔۔۔۔ اس طرح تو ہر شادی کرنے والے لڑکے اور لڑکی کو مار دینا چاہیے؟ شادی تو مرضی کے بغیر ہوتی ہی نہیں۔ مگر دیکھا ہے کہ کچھ شادی کرنے والوں کو مار دیتے ہیں اور کچھ کو نہیں مارتے۔ تو جنہیں نہیں مارتے ان کی شادی مرضی کے بغیر ہوتی ہے؟ یہ جو تاندلیانوالہ کے پگ باندھے عزت والے ہیں، ان کے ماں باپ نے شادی مرضی سے نہیں کی تھی۔۔۔ اگر شادی مرضی سے نہیں کی تھی تو پھر وہ شادی کیسے ہوئی؟ مرضی نہ ہو تو شادی تو نہ ہوئی، تو پھر کیا اسے ریپ کہیں گے؟ تو یہ پنچائت والے سب لوگ ریپ سے پیدا ہوئے ہیں؟ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ان کے ماں باپ نے مرضی سے شادی کی ہو اور پھر بھی انہیں کسی نے پبچائت میں نہ بلایا ہو؟ ان کے باپ کو قتل نہ کیا ہو، ان کی ماں کو بے عزت نہ کیا ہو۔

یہیں اسلام آباد میں میری دوست فضہ ملک نے وکالت پڑھی تھی۔ شادی کے بعد کبھی وکالت کرنے کا سوچا ہی نہیں۔ اللہ رکھے اس کا میاں سرکاری ملازم ہے، اوپر کی آمدنی اتنی ہے کہ حساب نہیں۔ میں نے اس سے ایک دن پوچھا تھا، ادھر ادھر دیکھ کر بولی، ہائی کورٹ تو کئی دفعہ کہہ چکی ہے کہ بالغ لڑکی کو شادی کرنے کے لئے گھر والوں سے اجازت کی ضرورت نہیں۔ تو پھر کیسے لوگ ہیں یہ، خود کو عزت دار بھی کہتے ہیں اور بغیر مرضی کے شادی کرکے اپنے بچوں سے گناہ کرواتے ہیں۔ رانی تو یہ بھی کہتی ہے کہ جرگہ پنچائت غیرقانونی ہے۔ سرکار کی کورٹ کچہری کے سوا کسی کو حق نہیں کہ کسی کو کوئی سزا دے سکے۔ یعنی یہ لوگ بے غیرت بھی ہیں، مرضی کے بغیر شادی کو جائز کہتے ہیں اور پھر بدمعاشی کرنے کو پنچائت اور جرگے سجاتے ہیں۔

ایک روز میں نے اپنے میاں سے یہ بات کہی تو اس نے بھڑک کے کہہ دیا کہ جو لوگ مرضی کی شادی کو غلط کہتے ہیں، وہ عزت والے بالکل نہیں، پورے بدمعاش ہیں۔ ان کو کوئی حق نہیں ایک عورت اور ایک مرد کے ذاتی معاملوں میں دخل دینے کا۔۔۔۔ میں لبرل تو ہوں مگر یہ سارا معاملہ الجھا ہوا ہے۔ پورے ملک میں اتنی بڑی بدمعاشی کیسے ہو سکتی ہے۔ اور کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔۔۔۔

گوشی تارا
Latest posts by گوشی تارا (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).