ماں بچا لو مجھے
اے خدا اے خدا
مجھ کو سونے نہیں دے رہی یہ صدا
“ماں بچالو مجھے”
ایک تصویر آنکھوں میں ہے مستقل
وہ شرارت بھری مسکراہٹ لئے
نیلی آنکھوں کے دو جگمگاتے کنول
زندگی سے بھری یہ گلابی ہنسی
اے خدا اے خدا
مجھ کو سونے نہیں دے رہی یہ صدا
“ماں بچالو مجھے”
اے خدااے خدا
سلبِ آدم میں پھنکارتے نفس کی اشتہا
ڈھونڈ لیتی ہے شیطانیت کا جواز
سر کچلتا نہیں کوئی اس سانپ کا
اس نگر میں جہاں
آدمی قید ۔۔۔ابلیس آزاد ہے
کون حوا کی بیٹی کو انصاف دے
Latest posts by عشرت آفریں (see all)
- سال کی آخری نظم - 04/01/2024
- جنگ کی ڈائری (چوتھا حصہ) - 03/01/2024
- جنگ کی ڈائری (تیسرا حصہ) - 18/12/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).