بھنگی! تمہارے پاس کیا خبر ہے


ڈاکٹر شاہد مسعود اپنے پروگرام میں اپنے دعوے کو مستحکم کرنے کے بجائے، اس جملے پر فوکس کرتے رہے کہ بد معاشیہ کی چیخیں نکل گئی ہیں۔

انہوں نے خدا کا شکر کیا کہ ان کے دشمنوں کی تعداد زیادہ ہے، لیکن ان کے لیے جو لوگ دعائیں کرتے ہیں ان کی تعداد دشمنوں سے بھی زیادہ ہے۔ وہ اپنے پروگرام میں دوسرے صحافیوں کے لیے غلط زبان استعمال کرتے رہے، انہوں نے نام لیے بغیر ہذیانی انداز میں کہا۔

تمہارے پیٹ میں جو چھ گولیاں لگی تھیں، جا ؤ پہلے اس کی تحقیق کراؤ۔ جاؤ تم لفافے پکڑو۔بھنگی ! تمہارے پاس کیا خبر ہے۔

نسیم زہرہ کے پروگرام میں بھی عجیب بہی بہکی باتیں کرتے رہے۔ بس یہ ہی کہتے رہے کہ ایک بھی نہیں بچے گا۔

منصور علی خان کے پروگرام میں کہا۔

تو مجھے پھانسی لگا دیں، ہمیں اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے۔

ملزم عمران کا تعلق انٹر نیشنل ریکٹ سے جوڑنے کی خبر پر برقرار رہتے ہوئے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کو خبر دی ہے اب تحقیق کرنا اداروں کا کام ہے، جب ان سے کہا گیا کہ وہ غلط خبر ہو نے پر معافی مانگیں گے، تو ہٹ دھرمی سے کہا کہ کس با ت کی معافی، خبریں غلط نکلتی رہتی ہیں۔

شاہد مسعود کا پروگرام اکثر دیکھ لیتی ہوں۔ 45 منٹ کے پروگرام میں وہ 35 منٹ اپنی باتوں کو دہراتے رہتے ہیں، دس منٹ وہ اپنے تئیں کوئی بھونڈا انکشاف کرتے ہیں، پھر اپنے دوستوں، رشتے داروں اور گردو نواح کے لوگوں کا خیال رکھنے کی تاکید کرتے ہو ئے ناظرین کو خدا حافظ کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کل اپنے ہی چینل میں نادیہ مرزا کے پرو گرام میں بتایا کہ وہ کرائے کے گھر میں رہتے ہیں، یعنی یہ بتانا مقصود تھا کہ وہ نہایت ایماندار ہیں، آپ پرتعیش زندگی گزارتے ہیں یا سادہ زندگی کو ترجیح دیتے ہیں یہ آپ کا اختیار اور قسمت ہے، لیکن ایک صحافی کو ایمانداری سے اپنا کام ضرور کرنا چاہیے۔ محض سنسنی پھیلانے کے لیے اول فول بک کر اسے تحقیق اور ذرائع کا نام نہیں دے سکتے۔

جس طرح کی زبان وہ استعمال کرتے ہیں، اگر ان کے نام کے ساتھ ڈاکٹر نہ لگا ہوتا تو شائد میں انہیں ان پڑھ سمجھ کر معاف کر دیتی،جس انداز اور لہجے میں وہ با ت کرتے ہیں سڑک پر کھڑے ٹھیلے والے بھی اسی طرح کے تجزیے دیتے ہیں اور کیوں کہ ہمارے ہاں معصوم محنت کش طبقہ جب ان جیسے اینکروں کے منہ سے حکومتی اداروں کو مغلظات بکتے دیکھتا ہے تو اس کے دل کی ساری بھڑاس نکل جا تی ہے۔ جیسے ڈراموں میں روتی دھوتی ظلم سہتی عورت کی کہانیوں والے ڈراموں کی ریٹنگ کی بنا پر چینل والے ایسے ہی اسکرپٹ کی ڈیمانڈ کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).