پاکستان میں شعبہ تعلیم کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل


تعلیم انسان کا ایک بنیادی حق ہے اور ریاست کے اولین فرائض میں شامل ہے۔ تعلیم کسی بھی ملک کے فرد اور بحیثیت مجموعی قوم کے لئے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ تعلیم کے مقاصد سے سب آگاہ ہیں لیکن ہمارامذہب جس نے علم حاصل کرنے کو مرد اور عورت دونوں پر فرض قرار دیا اس کے مطابق ہم اس پہ کس حد تک عمل کر رہے ہیں اور کہاں ہمیں بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کا ہم جائز ہ لیں گے۔ جہاں تک پاکستان کے تعلیمی نظام کا تعلق ہے تو بلاشبہ اس میں جس طرح کام ہونا چاہیے تھا یا جس طرح اس کو اہمیت دی جانی چاہیے تھی اس طرح اس کو اہمیت نہیں دی گئی اور اس پر کام نہیں ہوا۔ بلاشبہ ہمارے نظام میں خامیاں مو جو د ہیں۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔

اگر ملک میں تعلیمی سہولیات دی جائیں اور تعلیم کے شعبے کو اہمیت دی جائے اور ترجیحات تعلیم کا فروغ ہو تو بہت سے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تعلیم کے شعبے کو بہت سے چیلنجز در پیش ہیں جیسے یکساں سلیبیس نہیں ہے۔ سلیبس میں تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔ یکساں تعلیمی سہولیات سکولوں میں نہیں ہیں۔ سہولیات کا بڑھانا ضروری ہے۔ اساتذہ کا میرٹ پہ منتخب کرنا اور ان کے معیار کو بہتر بنانا اور ان کی ٹریننگ بھی بہت ضرور ی ہے۔ تعلیم کا سستا ہو نا بھی ضروری ہے۔ بھاری فیسوں کے بوجھ کو کم کیا جا نا چاہیے۔ ریسرچ اور کوریکولیم ونگ کا قیام بہت اہم ہے۔

حکومت کو اس شعبے کو اپنی سرپرستی میں لینا ہو گا اور ترجیحات دینی ہو گی۔ تعلیمی پالیسی کا بنایا جانا بہت ضروری ہے۔ تعلیمی بجٹ کم ازکم 20 فیصدسے زیادہ ہو نا چاہیے۔ ہمیں ایک نصاب کی ضرورت ہے اور تعلیم کے شعبے میں بنیادی اور چند تبدیلیاں بہت ضروری ہیں۔ ہمیں سمت کا تعین کرنا چاہیے۔ اس وقت جو لٹریسی ریٹ ہے ملک میں شرمندگی کی حد تک کم ہے اور یکساں نظام تعلیم یہاں قائم نہیں ہے۔ ہم مختلف قسم کے شہری پیدا کرر ہے ہیں جو ایک قوم بننے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے ایک طرف ہم مدرسے کے پڑھے ہوئے شہری پیدا کر رہے ہیں جن کی سوچ دوسروں سے مختلف ہے۔ ایک طرف گورنمنٹ سکولوں سے بچے پڑھ کر آرہے ہیں جن کی سوچ بھی مختلف ہے اور ایک پرائیوٹ سکولوں سے بچے پڑھ کر آرہے ہیں۔ ہم مختلف قسم کے شہری پیدا کر رہے ہیں۔ ہم ایک قوم پیدا نہیں کر رہے۔ لہذا ضروری ہے ایک قوم کے اندر ایک سوچ اور یکسانیت، یکسوئی، حب الوطنی پید ا کرنے کے لئے تعلیم کے شعبے میں بنیادی تبدیلی لائی جائیں۔ اگر تعلیم کے شعبے میں سنجیدگی سے کام کیا جائے تو ہمارے ملک میں مثبت تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

اسلم بھٹی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اسلم بھٹی

اسلم بھٹی ایک کہنہ مشق صحافی اور مصنف ہیں۔ آپ کا سفر نامہ ’’دیار ِمحبت میں‘‘ چھپ چکا ہے۔ اس کے علاوہ کالم، مضامین، خاکے اور فیچر تواتر سے قومی اخبارات اور میگزین اور جرائد میں چھپتے رہتے ہیں۔ آپ بہت سی تنظیموں کے متحرک رکن اور فلاحی اور سماجی کاموں میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔

aslam-bhatti has 40 posts and counting.See all posts by aslam-bhatti