جماعت اسلامی کے حسین سے بھی مراسم، یزید کو بھی سلام


اگر آپ ہماری طرح ایک نہایت ہی باخبر شخص ہیں تو شاید آپ نے اڑتی اڑتی سی ایک خبر سنی ہو گی کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی حکومت ہے۔ یہ وہ صوبہ ہے جہاں 13 اپریل 2017 کو ولی خان یونیورسٹی مردان کے طالب علم مشال خان پر بلاسفیمی کا الزام لگا کر اسے قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے خلاف شدید عوامی رد عمل آیا تو ملکی روایت کے مطابق صوبائی حکومت نے ترنت ایک جے آئی ٹی بنا ڈالی تاکہ تحقیق ہو پائے کہ مشال خان نے بلاسفیمی کی تھی یا نہیں۔

17 اپریل 2017 کو آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے عوام الناس کو بتایا کہ ”اب تک کی تحقیقات کے دوران مردان میں مشتعل طلبا کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالبعلم مشال خان اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے نازیبا کلمات کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا ہے“۔

4 جون 2017 کو جے آئی ٹی کی رپورٹ بھی آ گئی۔ رپورٹ کے مطابق ”مشال خان کے خلاف منصوبہ بندی کرکے غلط توہین رسالت کا پروپیگنڈا کیا گیا۔ اس کے خلاف توہین رسالت یا مذہب کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔ مشال خان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، مخصوص سیاسی گروہ کو مشال کی سرگرمیوں سے خطرہ تھا، مشال یونیورسٹی میں بے ضابطگیوں کے خلاف کھل کر بولتا تھا“۔

یعنی جماعت اسلامی کی صوبائی حکومت نے یہ تحقیق کر لی کہ مشال خان بے گناہ تھا اور اسے کرپشن کے خلاف بات کرنے پر باقاعدہ سازش کے تحت بلاسفیمی کا جھوٹا الزام لگا کر بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ آج 7 فروری 2018 کو اس مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

فاضل جج نے آج فیصلہ سناتے ہوئے 58 گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم عمران کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور پانچ ملزمان کو عمر قید کی سزائیں سنائیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں 25 دیگر ملزمان کو ہنگامہ آرائی، تشدد، مذہبی منافرت پھیلانے اور مجرمانہ اقدام کے لیے ہو نے والے اجتماع کا حصہ بننے پر 4، 4 سال قید جب کہ 26 افراد کو عدم ثبوت پر بری کرنے کا حکم دیا ہے۔

بری ہونے والے 26 افراد کا آج جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا ڈاکٹر عطا الرحمان صاحب  نے شاندار استقبال کرنے کا بندوبست کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ”مشال قتل کیس میں رہا ہونے والے تمام غازیوں کا استقبال رشکئی انٹرچینج پر ہو گا۔ جماعت اسلامی کے تمام کارکنان 5:30 بجے رشکئی انٹرچینج پر پہنچ جائیں“۔ امیر صاحب کی یہ پوسٹ اور ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر اتنی زیادہ وائرل ہو گئیں کہ انہوں نے غالباً شرما کر جماعت اسلامی مردان کے آفیشل پیج سے انہیں ہٹا دیا۔

ویسے تو استقبال میں جمعیت علمائے اسلام والے بھی شامل تھے مگر جماعت اسلامی اس وجہ سے اہم ہے کہ صوبے میں اس کی حکومت ہے، اور اس کی حکومت نے نہ صرف مشال خان کو بے گناہ قرار دیا ہے بلکہ ان 26 افراد کو بری کرنے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

یعنی جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت اور حکومت تو مشال خان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے اسے کرپشن کے خلاف بات کرنے پر باقاعدہ سازش کا نشانہ بنا کر جھوٹا الزام لگا کر قتل کرنے کا بتا رہی ہے، اور ان رہا ہونے والوں کی بریت کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے جا رہی ہے، اور ضلعی قیادت ابھی بھی مشال خان کو بلاسفیمی کا مجرم گردانتے ہوئے ان رہا ہونے والوں کو ”غازی“ قرار دے رہی ہے اور مشال خان کی بلاسفیمی کے ”ثبوت“ اپنے پیج پر لگا رہی ہے جبکہ صوبائی جے آئی ٹی کے مطابق یہ ”ثبوت“ جعلی ہیں۔

جماعت کی مرکزی اور ضلعی قیادت آپس میں مل بیٹھ کر یہ طے کر لیں کہ رہا ہونے والے غازی ہیں یا ایک بے گناہ کو قتل کرنے والے مجرم۔ ورنہ جماعت کو بیک وقت قاتل و مقتول کی حمایت کرتے دیکھ خواہ مخواہ ایک مشہور شعر یاد آنے لگتا ہے
عجیب تیری سیاست، عجیب تیرا نظام
حسین سے بھی مراسم، یزید کو بھی سلام

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar