محبت یا جنون


ہذیان (Hallucination) ایک نفسیاتی بیماری ہے جس میں مریض کو کچھ ایسا سنائی یا دکھائی د یتا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہی ہوتا۔ مجھے بہت سے ایسے نفسیاتی مریضوں سے ملنے کا موقع ملا جن میں سے زیادہ تر کے مرض کی وجہ ایک ہی تھی ۔۔۔محبت۔۔۔پیار یا عشق۔۔مجے ان میں فرق کا کچھ خاص نہیں پتا۔ ایک 25 سال کی عمر کا نوجوان جو اسی ذہنی بیماری کا مریض تھا اور علاج کے لیے فاؤنٹین ہاؤس لاہور میں موجود تھا اس کو ہر وقت ہر جگہ بس اس کی محبت ہی دکھائی دیتی تھی۔ وہ گھنٹوں اکیلا بیٹھا اس کے ساتھ بات کرتا رہتا جس کی مجھے کبھی سمجھ نہی آئی۔

میں نے ایک کتاب میں love test پڑھا تھا۔ آپکو آنکھیں بند کرنے پر جو چہرہ اندھیرا ہونے کے بعد سب سے پہلے نظر آئے آپ کو اس سے محبت ہے۔ مجھے یہ ٹیسٹ پسند نہیں آیا۔ لو بھلا یہ کیا محبت ہوئی جو آنکھیں بند کرنے پر پتا چلے۔ وہ ایک چہرہ تو ذہن کے تمام حصوں کو اپنے حصار میں لے لیتا ہے۔ اس کو دیکھنے کے لیے آنکھیں بند کرنے کی ضرورت نہی پڑتی۔ گہری نیند میں جانے سے پہلے اور اٹھنے کے بعد وہی چہرہ آپ کے ذہن میں موجود ہوتا ہے۔ ایک سائے کی طرح ہر وقت ساتھ۔۔ یہ محبت ہے۔

اگر یہ محبت ہے تویہ پاگل تو نہیں بناتی۔ یہ صرف ساتھ رہتی ہے۔ ہزیان کی وجہ تو نہیں بنتی ہے۔ آپ روزمرہ زندگی کے تمام کام بخوبی سرانجام دیتے ہیں۔ دفتر سے لے کر گھر کے تمام معاملات سنبھالتے رہتے ہیں۔ میرے خیال میں جو واحد چیز ڈسٹرب نظر آ سکتی ہے وہ ہے آپ کی آنکھیں اور آنکھیں پڑھنے کا ہنر ہر psychologist کے پاس نہی ہوتا۔ محبت اگر ہزیان کی وجہ نہیں ہے تو وہ کون سا درجہ ہے جو ایک نارمل انسان کو abnormality کے درجے تک لے جاتا ہے۔۔۔۔ عشق ۔۔۔۔۔۔

 عشق وہ درجہ ہے جو وہاں لے جاتا ہے جہاں صرف آپ ہوتے ہو یا آپ کا عشق۔ وہ دکھائی اور سنائی دیتا ہے جو بظاھر موجود نہی ہوتا۔ محبت شاید عشق کا پہلا درجہ ہے۔ ہزیان کے مریضوں کو schizophrenia کے مریض کہا جاتا ہے۔ اگر اس کی وجہ عشق ہے جو پاگل کر دینے کی صلاحیت رکھتا ہے تو ولیوں اور صوفیوں کے اس اعلیٰ روحانی درجے کی وجہ بھی تو عشق ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ عشق کے بھی آگے بہت سے درجے ہیں جو ذہنی مریض بھی بنا سکتے ہیں اور ولی بھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آج کل کے مادیت پسندی اور روز روز بدلنے والی محبت کے دور میں عشق کا کون سا درجہ رواج پائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).