’پیٹ کا مسلسل پھولے رہنا بیضہ دانی کے کینسر کی علامت ہو سکتی ہے‘


برطانیہ میں ایک تحقیق کے مطابق صرف ایک تہائی خواتین ہی بیضہ دانی کے کینسر کی ایک واضح علامت ظاہر ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرتی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ان علامات سے واقف ہی نہیں ہوتیں۔

بیضہ دانی کے سرطان کے خلاف کام کرنے والے خیراتی ادارے ’ٹارگا اوریئن کینسر‘ نے ایک آن لائن سروے میں 11 سو 42 خواتین سے پوچھا جنھیں پیٹ کے پھولے رہنے کی شکایت تھی کہ کیا وہ اس صورت میں ڈاکٹر کے پاس گئیں تو ان میں سے صرف 34 فیصد کا جواب ہاں میں تھا۔

نصف خواتین کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے کا حل خوراک میں تبدیلی کے ذریعے نکالنے کی کوشش کرتی ہیں جس میں خوراک کو کم کرنا، گلوٹین یعنی گندم یا گیہوں کے آٹے میں شامل پروٹین میں کمی اور پرو بائیوٹک دھی کا استعمال شامل ہے۔

خیراتی ادارے نے تشویش کا اظہار کیا کہ پیٹ کا پھولنا کینسر کی علامت ہو سکتی ہے اور اس ضمن میں خطرناک حد تک آگاہی میں کمی پائی جاتی ہے۔

خیراتی ادارے کی جانب سے ماضی میں کی جانے والی تحقیق سے اندازہ ہوا تھا کہ پانچ میں سے صرف ایک خاتون ان علامت کو سمجھتی ہے۔

سروے میں خواتین سے پوچھا گیا کہ اگر ان کا پیٹ پھولا رہتا ہے تو اس صورت میں وہ کیا کریں گی۔

ان خواتین کو جواب کے متعدد آپشن دیے گئے جن میں سے صرف 392 نے کہا کہ وہ ڈاکٹر سے رجوع کریں گی۔

2014 میں تشخیص ہوئی کہ برطانیہ کے علاقے کراؤلے کی 38 سالہ لارا ایورلی کو یہ کینسر ہے۔

لارا کے مطابق کینسر کی تشخیص سے پہلے انھیں اس مرض سے متعلق تمام علامتوں کا سامنا تھا جس میں پیٹ کا پھولنا بھی شامل تھا۔

’میں نے سوچا کہ یہ بڑی آنت کی بیماری (اِریٹیبل باؤل سنڈروم) کی وجہ سے ہے کیونکہ اس صورتحال میں ہی ایسی علامات ہوتی ہیں۔ میں نے گلوٹین کھانا ترک کر دیا لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ کینسر ہونے کا خیال میرے ذہن میں بالکل بھی نہیں آیا۔ آپ اس بارے میں سوچتے ہی نہیں کہ ایسا آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔‘

لارا کا علاج ہو چکا ہے اور اب صحت مند زندگی گزار رہی ہیں۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے مشورہ دیا ہے کہ اگر کسی کا پیٹ گذشتہ تین ہفتوں سے مسلسل پھولا ہوا ہے تو اس صورت میں وہ اپنے ڈاکٹر کو لازمی مطلع کرے۔

دیگر وجوہات کی وجہ سے بھی پیٹ پھول سکتا ہے جس میں بڑی آنت کی سوزش بھی شامل ہے۔ اگر یہ علامت مستقل ہے تو اس کا طبی معائنہ کرایا جائے۔

55 برس سے زیادہ عمر کی خواتین کو اس مرض کے لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ خیراتی ادارے کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اس عمر کی خواتین اس کی علامتوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کم کرتی ہیں۔

جبکہ 18 سے 24 برس کی خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں آن لائن تحقیق کریں گی۔

خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ آگاہی کی کمی کی وجہ سے بیضہ دانی کے کینسر سے متعلق جلدی ٹیسٹ ممکن نہیں ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے خطرہ موجود رہتا ہے کہ اس کینسر کی بروقت تشخیص نہ ہو سکے۔

برطانیہ میں بیضہ دانی کے کینسر میں مبتلا دو تہائی خواتین میں اس وقت ہی اس مرض کی تشخیص ہوئی جب یہ پھیل چکا تھا اور اس کا علاج مشکل ہو چکا تھا۔

اس مرض کی وجہ سے ہر دن 11 خواتین کی موت واقع ہوتی ہے۔

خیراتی ادارے کی چیف ایگزیکٹو اینون جونز کا کہنا ہے کہ’ بیضہ دانی کے کینسر کی علامتوں سے متعلق آگاہی میں کمی کی وجہ سے خواتین کو اپنی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔ اگر خواتین بیضہ دانی کے کینسر کی علامتوں کے متعلق جانتی ہیں جس میں پیٹ کا پھولے رہنا شامل ہے تو اس صورت میں کینسر کی تشخیص جلد ہو سکتی ہے اور جانیں بچائی جا سکتی ہیں‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp