کیا کپتان دل بڑا کرے گا؟


\"wisi کرپشن کے خلاف کپتان کی تڑپ نے آنکھیں کھول دی ہیں۔ اس کی عظمت کا اقرار کرنے پر دل مائل ہو گیا ہے۔ کپتان وہی دیدہ ور ہے جس کے لئے نرگس نے ہزاروں سال مجرے کئے ہیں (کچھ غلط ہو گیا، لگتا ہے)۔ ہزاروں سال نرگس نے آہ و زاری کی تھی۔ پھر کہیں جا کر کپتان نازل ہوا۔ سیاست میں چمکنے سے پہلے کرکٹ میں چمکا۔ اس سے پہلے گڈیاں لوٹا کرتا تھا۔ گڈی پتنگ کو کہتے ہیں۔

آپ نہ مانیں لیکن کپتان قائید اعظم سے زیادہ ایماندار اور قانون پسند ہے۔ دھرنے میں جو اپنے ورکر چھڑا کر لے گیا تھا، وہ اصل میں کپتان کی قانون پسندی ہی تو تھی۔ نوازشریف کو پانامہ لیکس پر کسی چوک میں کپتان کی مرضی سزا دے دینی چاہئے۔ اس سے پہلے عدالتی کمیشن کا جج کپتان کی مرضی سے منتخب کرنا چاہئے۔

جب آوے گا کپتان سب کی شان تو رووے گا سارا پاکستان۔ ہر کرپٹ کو پٹھا ٹنگ دے گا ،انشااللہ۔ ان بچے کھچے نیازیوں کو بھی لمکائے گا جنہوں نے جالندھر کے دیہات کو کمرشل پراپرٹی بنوا کر لاہور میں کھانچا فٹ کیا تھا۔

کپتان کو اندر باہر سے جاننے والے خلیفہ ہارون رشید صاحب کا فرمانا ہے کہ کپتان کے بقول اس کو کرکٹ سے بھی زیادہ عورت کی سمجھ ہے۔ شادیاں اسی لئیے کامیاب ہوتی ہیں اس کی۔ ہم جو بھی کہیں خواتین پاکستان کی آدھی آبادی ہیں اور یہ سارا ووٹ بینک کپتان کا ہی تو ہے۔

وسی بابے کا تعلق عظیم ملامتی سلسلے کے شیخ سردار عبدالقیوم جتوئی سے ہے۔ جتوئی صاحب کا کہنا ہے کہ کرپشن پر سب کا برابر حق ہونا چاہئے۔ جب سے یہ قول فیصل سنا ہے ہم کرپشن کرنے میں مصروف ہیں۔ قوم پہلے سے ہی لگی ہوئی تھی۔ اب کپتان نے عین موقع پر کھڑے ہو کر سارے کھیل میں کھنڈت ڈال دی ہے۔

کپتان کے خلاف ساڑ نکالنے بلکہ اصل میں ’’ان کو‘‘ سنانے کے بعد عرض ہے۔ کرپشن ہمارا کبھی مسئلہ تھا ہی نہیں۔ یہ نہیں کہ یہاں کرپشن نہیں تھی جناب تھی، ہے اور رہے گی۔ ہماری بنیادوں میں موجود ہے۔ ملک بنایا تھا تو قائد اعظم کے علاوہ سب کی نیت کھوٹی تھی۔

سندھ والوں کو ہندو بھگانے تھے انہوں نے بھارت کے ساتھ ہندو دے کر الطاف بھائی کا وٹہ سٹہ کیا تھا اب عیش کر رہے ہیں۔ پنجابیوں نے ہندو اور سکھوں کی جائیدادیں رج کے لوٹی تھیں۔ ہم ایک انسانی المیے کا کبھی اقرار ہی نہیں کریں گے وہ یہ کہ پاکستان میں بس جانے والے عیسائیوں اور اقلیتوں کا بھی کوئی حق تھا ان جائیدادوں پر۔ یہ اقلیتیں جہاں رہتی تھیں وہاں سے اٹھ کر گندے نالوں پر بیٹھ گئی تھیں۔ آج تک وہیں بیٹھی ہیں۔ تب ہماری مسلمانی سے ڈر گئی تھیں آج ہمارے اسلام سے ڈری بیٹھی ہیں۔

پانامہ لیک کی لسٹوں پر ایک نظر ڈالی ہے۔ ایک دکھ ہوا اس میں محترمہ بے نظیر بھٹو کا نام دیکھ کر۔ نوازشریف کے بچوں کا نام بھی ہے اور عزیزوں کا بھی۔ سیاستدانوں کی تعداد اس لسٹ میں بہت کم ہے بلکہ بقول نصرت جاوید صرف چار فیصد۔ کپتان میڈیا اور ’’وہ‘‘ نوازشریف کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ سیٹھ حضرات اس گھڑمس میں صاف بچ جائیں گے۔ ویسے سیٹھوں کو کچھ کہنا بھی نہیں چاہئے۔

بھول جاتے ہیں کہ یہ نوازشریف ہیں جن کا نام آیا ہے۔ ایک منٹ کو یہ سوچ لیتے ہیں کہ یہ ہمارا وزیراعظم ہے۔ یہ وہ ہے جس نے ووٹوں کی اکثریت لی ہے۔ یہ سراج الحق ہے، یہ مولانا فضل الرحمن ہے، یہ عمران خان ہے، یہ اسفندیار ولی خان ہے، یا چلیں یہ محمود خان اچکزئی ہے۔ غصے میں کچھ کمی آئی ہو گی کہ ان میں سے کوئی نام آپ کے من چاہے لیڈر کا ہے۔

اب صرف ایک سوال ہے کہ ہمارا لیڈر اپنے ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرتا۔ وہ ان افواہوں سے سازشوں سے باتوں سے تو ڈرتا ہی ہے جو آپ اور میں کرتے ہیں۔ بدقسمتی یہ بھی ہے کہ وہ نظام بدلنے کو بھی کچھ نہیں کرتا کہ باہر سے سرمایہ وطن آئے یہاں روزگار بڑھے۔

بدقسمتی صرف اتنی ہی نہیں ہے۔ معاشی حوالے سے جس بڑی بدقسمتی کا ہمیں سامنا ہے وہ باقی دنیا سے الگ ہے۔ ہمارے ہاں منافع آمدن کاروباری فرد کی بجائے اس کے پاس چلا گیا ہے جو فیور دیتا ہے۔ یعنی سرکاری حکام جن کے پاس اختیار ہے وہ اپنے اختیار کا حصہ شیر جیسا وصول کرتا ہے۔ کاروباری ذہن یہاں سے رخصت ہوا مدت ہوئی۔

نوازشریف سے نظام بدلنے کی کوئی امید باقی نہیں ہے۔ کپتان کے وزیراعظم بننے کا چانس نہیں ہے۔ پھر بھی گزارش کپتان سے ہی ہے۔ عمران خان دل بڑا کرو صرف ایک اعلان کرو ان سب کے لئے جو پاکستان سے باہر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ واپس آ جاؤ ہم تم سے کوئی حساب نہیں کریں گے بس جو کرنا ہے اپنے وطن میں کرو۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments