مریم میڈیا سیل کی پشاوری بس منصوبے کے خلاف سازشیں


خبر آئی ہے کہ پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ سروس توقعات کے مطابق بیس اپریل کو چالو ہونی مشکل ہے۔ ڈان کی خبر کے مطابق ڈیزائن کو بار بار چھیڑنے کی وجہ سے نہ صرف اس منصوبے کی لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کی وقت پر تکمیل بھی مشکل ہے۔ ظاہر ہے کہ صوبائی حکومت کے اس منصوبے میں مشکلات کی ذمہ داری مسلم لیگ نواز کی سازشوں پر عائد ہوتی ہے۔

کوئی بھی ذی شعور شخص جانتا ہے کہ پاکستان کی بیوروکریسی پر مسلم لیگ نواز کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ ہماری ناقص رائے میں مریم نواز کے میڈیا سیل کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اس بہترین منصوبے کو طرح طرح کے حربے استعمال کر کے ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مریم نواز یہ کیسے چاہیں گی کہ پشاور کی ریپڈ بس ان کی سپیڈو، میٹرو یا اورینج ٹرین سے بہتر ہو؟ اگلے الیکشن تو لڑے ہی بس پر جانے ہیں۔ آپ کو ان سازشوں کا احوال بتاتے ہیں۔

اس منصوبے پر اکتوبر 2017 میں کام شروع ہوا۔ مریم میڈیا سیل کے خفیہ احکامات پر طرح طرح کے بہانے بنا کر پشاوری بس کا ڈیزائن بار بار بدلا گیا۔ غلط تعمیرات کرنے کے بعد انہیں ڈھا کر بار بار بنایا گیا۔

مریم میڈیا سیل کے حکم پر ایک جگہ ڈیزائن کے مطابق پل بنانے کی بجائے انڈر پاس بنا ڈالا گیا۔ بلکہ ایک اطلاع کے مطابق منصوبہ بناتے ہوئے کنسلٹنٹ کو علاقے کا سروے کرانے کی بجائے اسے گوگل میپ دے کر کہا گیا کہ اس نقشے کے مطابق منصوبہ ڈیزائن کر دو۔ اس نے کر دیا۔ آپ خود اس نقشے پر غور کر کے بتائیں کہ کیا آپ کو یہاں کوئی بڑا سا نالا دکھائی دے رہا ہے؟ ڈیزائنر کو بھی دکھائی نہیں دیا۔

نتیجہ یہ نکلا کہ جب تعمیرات انیسویں صدی کے اس بڑے نالے تک پہنچیں جو نواز شریف سے پچھلے لاہوری حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ نے بنوایا تھا تو مسئلہ ہو گیا۔ غالباً منصوبہ بنانے والوں نے نقشے پر اس نالے کی کالی رنگت دیکھ کر اسے سڑک سمجھا اور ادھر انڈر پاس بنا دیا لیکن نالے کی وجہ سے انڈر پاس بننا ممکن نہیں تھا۔ دوبارہ ڈیزائن بنانا پڑا گیا۔

مریم میڈیا سیل نے ایک سازش کے تحت گلبہار اور نشتر آباد کے علاقوں کے داخلی راستے بھی اس بس منصوبے کے ناقص ڈیزائن کے ذریعے بند کروا دیے۔ اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے فیصلہ کیا گیا کہ ادھر پہلے سے موجود ارباب سکندر فلائی اوور کے ساتھ ایک اور پل بنا دیا جائے اور مثالی پھرتی سے کام لیتے ہوئے ادھر گڑھے کھود کر ستون نصب کر دیے گئے۔ اس پر غالباً مریم میڈیا سیل کی لگائی بجھائی پر ہی پراجیکٹ کے لئے رقم فراہم کرنے والے ایشین ڈیویلپمنٹ بینک نے ڈیزائن میں تبدیلی سے انکار کر دیا۔اسی طرح خادم حسین روڈ اور ائیرپورٹ روڈ کے چوک پر مریم میڈیا سیل نے انڈر پاس بنوا دیا۔ آدھا بننے کے بعد مریم میڈیا سیل کی سازش پکڑی گئی تو اس کی تعمیر کو ادھورا چھوڑنا پڑا۔ ویسے بھی اس سے کینٹ سے یونیورسٹی جانے والی ٹریفک کا راستہ بند ہو رہا تھا۔ نتیجہ یہ کہ ادھر انڈر پاس کی بجائے پل بنانا پڑا۔

گورا قبرستان پر مریم میڈیا سیل نے چپکے سے ایک انڈر پاس مکمل کروا دیا تو پتہ چلا کہ اس میں ایک ایسا اندھا موڑ ہے جہاں سامنے سے آنے والی ٹریفک سے ٹکر ہو گی۔

ادھر یونیورسٹی روڈ پر مریم میڈیا سیل نے انڈر پاس کے لئے کھدائی کروا دی تو پتہ چلا کہ باقی سڑک پر اتنی جگہ ہی نہیں بچی کہ ادھر ٹریفک چل سکے۔ نتیجہ یہ کہ ادھر بھی انڈر پاس کی بجائے پل بنانا پڑ گیا۔

پراجیکٹ پر موجود ایک سینئیر افسر نے اعتراف کیا کہ درست پلاننگ نہیں ہوئی تھی۔ ظاہر ہے کہ پلاننگ میں یہ خامی مریم میڈیا سیل نے ہی شامل کی تھی۔

تحریک انصاف کی حکومت اس منصوبے پر نہایت کفایت شعاری سے کام لے رہی تھی۔ سال 2017 اور 2018 کے بجٹ میں صوبائی حکومت کے حصے کے طور پر صرف ایک ہزار روپے کا بجٹ ڈالا گیا تھا۔ لیکن مریم میڈیا سیل کی پے در پے سازشوں کے باعث منصوبے پر اتنے ٹیکس دینے پڑے کہ صوبائی کابینہ سے ایمرجنسی میں پانچ ارب روپے کی اضافی رقم لے کر اس ایک ہزار روپے میں ڈالنی پڑ گئی۔ ڈیزائن میں پے در پے تبدیلیوں کے باعث قیمت بہت بڑھ گئی تو مجبوراً تحریک انصاف کی حکومت کو اس منصوبے میں بسوں کی تعداد 299 سے کم کر کے 220 کرنی پڑ گئی۔

یہ بات تو سب مانتے ہیں کہ تحریک انصاف مکمل پلاننگ کے ساتھ چلتی ہے اور اس کی پلاننگ میں معمولی سی غلطی کا بھی کوئی احتمال نہیں ہوتا ہے۔ اس کے باوجود اس منصوبے میں یہ خامیاں کیوں آ رہی ہیں؟ ظاہر ہے کہ ان خامیوں کی ذمہ داری مریم میڈیا سیل پر عائد ہوتی ہے۔ اگر مریم میڈیا سیل اسی طرح تندہی سے خیبر پختونخوا کی حکومت کے منصوبوں کو ناکام بنانے پر کام کرتا رہا تو نیا پاکستان کیسے بن پائے گا؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar