ٹوبہ ٹیک سنگھ۔۔۔  کتنا پھیل گیا ہے؟


\"ramish-fatima\" عورتوں کے ساتھ زیادتی کے بےشمار واقعات ہوئے اس سال ملکِ عزیز میں، آواز اٹھاؤ تو کہتے ہیں اجی چھوڑیں مغرب میں بھی ہوتے ہیں۔۔ جو بات چلی جنسی طور پہ ہراساں کرنے کی تو فرما دیا۔۔۔  ارے بی بی یہ تو مغرب میں بھی ہوتا ہے نا۔

قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور ویڈیو فلمز کا واقعہ سامنے آیا تو کہہ دیا یہ تو ساری دنیا میں ہوتا ہے، مثال کے طور پہ سپاٹ لائٹ دیکھ لیں ۔اگر ہمارے مولوی یہ کرتے ہیں تو عیسائی پادری بھی پیچھے نہیں رہے

رشتے سے انکار پر عورتوں کے چہرے تیزاب سے مسخ کر دیئے جاتے ہیں ، اگر آپ اس پہ بات کریں تو اوریا مقبول جان صاحب کا جواز نما جھوٹ حاضر ہے کہ امریکہ میں بھی پانچ سو کی قریب ایسے واقعات ہوئے

پانامہ لیکس میں میاں صاحب کی اولاد کا ذکرِ خیر آیا تو کہہ دیا شوکت خانم والوں نے بھی یہی کیا ہے۔ یعنی عمران خان کا ادارہ رول ماڈل ہے؟ (واقعی؟جان دیو میاں صاحب جیسا آپ نے خطاب کیا اس کا مطلب بس یہی تھا کہ او غریبو! ہاں ہیں ہم امیر، جاو جو کر سکتے ہو، کر لو)

مرد عورت کے ساتھ ناروا سلوک کرتا ہے تو کہہ دیتے ہیں ارے بی بی جانے دو عورت ہی عورت کی سب سے بڑی دشمن ہے چاہے سب گھروں میں جھانک کر دیکھ لو۔

اقلیتوں پہ ظلم؟ ہندو اور مسیحی برادری کی حق تلفی؟ جانے دے یار بھارت میں بھی مسلمانوں کے ساتھ برا سلوک ہوتا ہے۔اگر ہمارے پاس لشکر ہے تو انکے پاس بھی تو راشٹریہ سیوک سنگھ ہے۔۔

اگر اتنا بول دو کہ یہ خلافت جیسی باتیں جو سوچ رہے ہیں اور پوری دنیا کو فتح کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں یہ غلط ہے اپنے خواب سے باہر نکلیں اور حقیقت کو تسلیم کریں تو بس اب تیار ہو جائیں کیونکہ اب باری ہے نوازے جانے کی۔ اب آپ لنڈے کے لبرل، مغرب زدہ دیسی لبرل، سیکولر، لادینیت کو فروغ دینے والے، ملحد ہیں۔

عورت کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے کیا اس کی وجہ اس معاشرے کی جنسی گھٹن ہے ؟کیا مرد عورت کا شکار کرنا چاہتا ہے؟ جواب ملا بی بی آپ نامناسب لباس پہن کر باہر نکلتی ہیں۔ اپنی اداؤں سے رجھاتی ہیں ،آپ آخر گھر سے باہر نکل کر فتنہ کیوں پھیلاتی ہیں؟چلو جی الزام واپس عورت کے سر۔

کلرک کو رشوت دینے سے انکار کرو تو اس کے پاس بھی اوپر والوں کی مثالیں موجود ہیں ۔ جرنیلوں کی کرپشن سے منہ چھپائیں تو ججوں کی کرپشن سامنے کھڑی منہ چڑا رہی ہوتی ہے۔

شاباش ہم وطنو۔۔۔ لگے رہو اپنی اپنی غلطیوں کا جواز دوسروں کی غلطیوں میں تلاش کرو۔  الزام در الزام لگاؤ۔ مزےدار کھیل ہے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا کوئی اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتا کیونکہ کسی دوسرے کو الزام دینا آسان ہے، دو سیکنڈ میں کندھے سے بوجھ اتارو اور کسی دوسرے کے سر ڈال دو۔ کہہ دو کہ یہ کونسا یہاں ہی ہو رہا ہے یا پہلی بار ہو رہا ہے۔ کوئی بات نئی بات نہیں ہے، سب کچھ ہو رہا ہے ، ہر جگہ ہو رہا ہے اور مجھے کیوں لگتا ہے کہ یہ پورا ملک ایک پاگل خانہ ہے کیونکہ نفسیاتی الجھنوں کے شکار لوگوں کی لئے یہی ایک جگہ بچتی ہے­


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
4 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments