نیند نہیں آتی؟ سائنسی تحقیقات کا نچوڑ دس بہترین طریقے جن سے بے خوابی ختم ہونا ممکن ہے


ہمارے معاشرے میں بے خوابی کا مرض (Insomnia ) بڑھتا جارہا ہے کسی کلینک پر جا کر بیٹھ جائیں تو بیشتر مریض آپ کو دیگر عوارض کے ساتھ بے خوابی کی شکایت کرتے ہوئے بھی نظر آئیں گے۔

ماہرین طب کے مطابق بے خوابی کی کوئی مخصوص تعریف یا کوئی مخصوص کلیہ نہیں کہ اتنے گھنٹے سے کم نیند کو بے خوابی تصور کیا جائے۔ بعض افراد کو تین تا چار گھنٹے کی نیند ہی ہشاش بشاش کردیتی ہے اور بعض سات آٹھ گھنٹے سونے کے بعد بھی نیند پوری نہ ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو سونے میں مشکل پیش نہیں آتی، ان کی آنکھ بستر پر جانے کے کچھ ہی دیر بعد لگ جاتی ہے مگر تھوڑے تھوڑے وقفوں کے بعد وہ نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں۔

اس طرح ہر شخص کے لیے بے خوابی کا مطلب مختلف ہوسکتا ہے۔ بہرحال مجموعی طور پر بے خوابی سے مراد پُرسکون نیند کی کمی ہے جو آپ کو ہشاش بشاش اور تازہ دم نہیں کرتی۔

ذیل کی سطور میں کچھ نکات بیان کیے جارہے ہیں جن پر عمل کرکے آپ بے خوابی سے نجات پاسکتے ہیں اور پُرسکون اور تازہ دم کردینے والی نیند لے سکتے ہیں:

خواب گاہ کو پُرسکون بنائیے
ہرممکن کوشش کرکے اپنی خواب گاہ کو پُرسکون بنائیے، اس میں شور کرنے والی کوئی شے نہ ہو، چھت اور دیواروں کا رنگ آنکھوں کو چُبھنے والا نہ ہو۔ اسی طرح بیڈ، اس کی چادر، پردے اور فرنیچر کا رنگ بھی جاذب نظر اور سُکون بخش ہو۔ اس سے پہلے آپ کو کمرے کی لمبائی اور چوڑائی کے حساب سے موزوں بیڈ اور گدے کا انتخاب کرنا چاہیے۔ پرانے گدے یا میٹریس سے گریز کریں کیوں کہ یہ عضلاتی مسائل پیدا کرسکتا ہے اور پُرسکون نیند کی راہ میں حائل ہوسکتا ہے۔ اسی طرح غلط گدے کا انتخاب بھی آپ کو میٹھی نیند سے محروم کرسکتا ہے۔

بستر پر آکر غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز
بستر پر بیٹھ کر یا لیٹ کر ٹیلی ویژن دیکھنے، کام کرنے، کھانے پینے اور دیگر سرگرمیوں سے گریز کریں۔ بستر کو صرف سونے کے لیے استعمال کریں۔ ا گر آپ کو سونے سے قبل کتب بینی کی عادت ہے تو بسترپر دراز ہوکر صرف وہ کتابیں پڑھیں جو آپ کے اعصاب کو پرسکون کرنے میں معاون ہوں۔

’’ ری کنڈیشننگ‘‘ سے کام لیں
’’ ری کنڈیشننگ‘‘ ایک طبی اصطلاح ہے جو ایک تکنیک کے لیے استعمال ہوتی ہے جس سے بے خوابی کے علاج میں مدد لی جاتی ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے بے خوابی کے مریض کو اس کے بستر سے مانوس کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اگر آپ مسلسل بے خوابی کا شکار ہیں تو پھر آپ دوسرے کمرے میں سونا شروع کردیں تاکہ اس بستر کے ساتھ آپ کا تعلق منقطع ہوجائے اور اس سے وابستہ آپ کے لاشعور میں بیٹھی ہوئی یہ سوچ دھندلاجائے کہ اس بستر پر مجھے نیند نہیں آتی۔

ماہرین کے مطابق اگر بستر پر دراز ہونے کے 20 سے 30 منٹ تک نیند نہ آئے تو پھر بستر چھوڑ دینا چاہیے اور آپ دوسری سرگرمیوں میں مصروف ہوجائیں۔ جب تھکن سوار ہو تو پھر بستر کا رُخ کریں۔ مگر بستر سے دور رہتے ہوئے ایسے کام نہ کریں جو آپ کو جاگتے رہنے پر مجبور کردے۔ مثلاً ٹی وی نہ دیکھیں، کمپیوٹر اور سیل فون استعمال کرنے سے گریز کریں، اسی طرح تیز روشنیوں اور گھڑی کو دیکھنے سے بھی اجتناب برتیں اور جب دماغ تھکنے لگے تو بستر پر لوٹ آئیں۔

سونے اور جاگنے کے اوقات مقرر کریں
سونے اور جاگنے کے اوقات مقرر کرنا ایک بہترین عمل ہے ایسا کرنے سے بے خوابی کی شکایت دور ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔ مقررہ وقت پر سونے اور جاگنے سے انسانی جسم ان اوقات کے مطابق سونے اور جاگنے کا عادی ہوجاتا ہے۔ پھر جب سونے کا وقت ہوتا ہے تو خود بہ خود آنکھیں بند ہونے لگتی ہیں اور مقررہ وقت پر انسان بیدار ہوجاتا ہے۔ کچھ عرصے تک یہ مشق کرنے سے جسم مقررہ اوقات کے مطابق عمل کرنے یعنی سونے اور جاگنے کا عادی ہوجاتا ہے اور بے خوابی سے نجات مل سکتی ہے۔

قیلولہ کریں مگر کم وقت کے لیے
بعض افراد سہ پہر کے وقت نیند لیتے ہیں۔ وہ لوگ جو ملازمت نہیں کرتے یا اپنے کاروبار کے دوران بھی انھیں سہ پہر میں فارغ مل جاتا ہے ان میں عام طور پر یہ عادت دیکھنے میں آتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سہ پہر کا سونا رات کی نیند کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ چاہے آپ کتنے ہی تھکن سے چُور کیوں نہ ہوں، نیند کی دیوی روٹھی رہے گی۔ اگر سہ پہر میں نیند لینی ہے تو پھر اس کا دورانیہ اوسطاً 20 منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح ویک اینڈ پر معمول سے زیادہ سونا بھی بے خوابی کا سبب بن سکتا ہے۔

کیفین سے اجتناب
کیفین ایک کیمیائی مرکب ہے جو چائے، کافی، چاکلیٹ اور کولا مشروبات میں موجود ہوتا ہے۔ یہ نیند کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سہ پہر اور شام کے اوقات میں ایسی تمام چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے جن میں یہ مرکب شامل ہو۔ ہمارے معاشرے میں شام کے وقت اور کھانے کے بعد چائے پینے کا رواج ہے۔ بے خوابی کے مریضوں کے لیے شام کے وقت اور رات کے کھانے کے بعد چائے پینا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ چناں چہ ان اوقات میں چائے اور دوسری اشیاء استعمال نہ کریں جن میں کیفین شامل ہو۔

الکوحل نیند کی راہ میں رکاوٹ
الکوحل کا زیادہ استعمال نیند کی کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ خاص طور سے دن کے اوقات میں الکوحل کا استعمال نیند کے اوقات میں بگاڑ کی وجہ بنتا ہے، جس کی وجہ سے رات میں اپنے مخصوص وقت پر سونا مشکل ہوجاتا ہے۔

نیند سے قبل ورزش نہ کریں
دن کے وقت ورزش کرنے کی عادت ڈالیں مگر بستر پر جانے سے قبل سخت ورزش نہ کریں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سونے سے 4 سے 5 گھنٹے قبل ہلکی پھلکی ورزش میٹھی اور پُرسکون نیند لانے میں معاون ہوتی ہے۔

کھانے اور نیند کے درمیان وقفہ ضروری
رات کا کھانا ڈٹ کر کھانا پُرسکون نیند سے محروم کرسکتا ہے۔ اسی طرح کھانا کھانے کے فوری بعد بستر کا رخ کرنے سے بھی پُرسکون نیند نہیں آتی۔ کھانا ہضم نہ ہو تو وقفے وقفے سے آنکھ کُھلتی رہتی ہے۔ اس طرح ایک تو نیند متاثر ہوتی ہے اور دوسرے یہ کہ کھانا کھانے کے فوری بعد سونا صحت کے لیے بھی مُضر ہے۔ اس ضمن میں میں ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند اور کھانے کے درمیان کم از کم ڈھائی تا 3 گھنٹے کا وقفہ ضروری ہے۔

اعصاب کو پرسکون رکھیں
سونے سے پہلے اعصاب کو پُرسکون کرنے کے لیے کسی سرگرمی میں کچھ دیر مشغول ہوجائیں، مثلاً کتب بینی کریں یا موسیقی سے لطف اندوز ہوں یا ایسی کوئی بھی سرگرمی اختیار کرلیں جس سے ذہن تفکرات اور پریشان کُن خیالات سے عارضی طور پر ہی سہی لیکن آزاد ہوجائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).