کہتے ہیں جس کو جنت، وہ اک جھلک ہے تیری


یہ وہ ھستی ہے، وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ۔ اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں۔ یہاں ذکر اس عورت کا ہے جس سے ایک گھر جنت اور اس کے بنا وہی گھر قبرستان بن جاتا ہے، جو اس دنیا میں آتی تو ایک بیٹی کا روپ لے کر ہے لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کئی خوبصورت رشتوں سے منسلک ہو جاتی ہے اوران تمام رشتوں میں کائنات کا سب سے خوبصورت رشتہ ہوتا ہے “ماں” کا… جب ایک عورت “ماں” کے روپ میں ہوتی ہے تو دنیا کی سب سے مضبوط، طاقتور، بہادر، صابر اور بے لوث محبت کرنے والی عورت بن جاتی ہے. پھر چاہے اس کے سامنے کتنے ہی مشکل حالات کیوں نہ آجائیں وہ اپنی اولاد کے لیے ہنستے ہوئے ان سب کا سامنا کر لیتی ہے اور اپنی اولاد کو اس کی بھنک بھی نہیں پڑنے دیتی.

جی تو آج ایک ایسی ہی ماں کیلئے میں اپنی زندگی میں پہلی بار کچھ لکھنے جا رہی ہوں، رات کے اس پہر جب ساری دنیا سو رہی ہے اور میں اپنی ماں کی یاد میں بھیگی پلکیں لیے کچھ لکھنے کی کوشش کر رہی ہوں. کیونکہ آج سے پہلے میں کبھی ان سے اتنا دور نہیں رہی، دن میں کم از کم 24 گھنٹے نا بھی سہی لیکن گھر سے نکلنے سے پہلے ان سے پیار لے کر نکلتے وقت اس ایمان کے ساتھ کے ماں نے پیار کر دیا اب سارا دن ناگہانی آفات سے دور رہوں گی، ان کو دیکھ لیا کرتی تھی پیار سے ان کی پیشانی چوم لیا کرتی تھی اور رات جب گھر جاتی تھی تو دروازے پہ دستک دینے سے پہلے ہی دروازہ کھلتے ان کی وہ ایک جھلک دیکھ لیا کرتی تھی اور وہ الفاظ “آ گئی میری بیٹی خیر ہے اتنی دیر کر دی آ نے میں” اور آج یہ سوال پوچھنے والا بھی کوئی نہیں یہاں… ماں جی آج بہت یاد آرہی ہے آپ کی دل کر رہا کہ اُڑ کے پہنچ جاؤں آپ کے پاس اور آپ کی آغوش میں چھپا لوں خود کو…!!! میری ماں صرف میری ماں ہی نہیں میری سب سے بہترین دوست بھی ہیں، جن سے میں ہر طرح کی بات شئیر کر سکتی ہوں لیکن آج وقت کا تقاضا ہے کہ ان سے دور بھی ہوں اور انہیں بتا بھی نہیں سکتی کہ ان کی بیٹی انہیں اتنا یاد کر رہی ہے ورنہ وہ پریشان ہو جائیں گی کہ آیا میری بیٹی کسی تکلیف میں تو نہیں آخر ماں ہے نہ وہ سب جانتی ہے.

ماں آج میں آپ کے بنا بہت اکیلی ہوں، یہاں خیال رکھنے والے بہت سے دوست ہیں لیکن بس میری وہ دوست نہیں جو میری ماں بھی ہے. میں ٹھیک ہو کر بھی ٹھیک نہیں، مجھے آپ کی کمی ہے وہ کیسے پوری کروں؟ آپ نے تو ہمت کر کے بھیج دیا میری ضد، میرے مستقبل کیلئے یہ قربانی بھی دے دی مجھے خود سے دور بھیج کر لیکن مجھے اپنے جیسا دل کیوں نہیں دیا، مجھے اپنے جیسا صابر کیوں نہیں بنایا، مجھے آپ کی پرچھائی بننا ہے، مجھے اپنے جیسا بنا دو نا ماں….!!!

یہ رشتہ دنیا میں سب سے انمول تحفہ ہے اللہ کی طرف سے، اس کی قدر کریں، اس کو کبھی کوئی دکھ یا تکلیف نہ دیں. یہ وہ جنت ہے جو اگر ایک بار چھین گئی تو پھر کبھی نہیں ملتی اس کا کوئی نعم البدل نہیں. اللہ رب العزت سب کی ماؤں کا سایہ ان پر سلامت رکھے اور انہیں صحت تندرستی والی لمبی عمر عطا فرمائے، انہیں اپنی اولاد کی سب خوشیاں دیکھنا نصیب فرمائے، آمین ثم آمین الہی آمین یا رب العالمین. اور جو اس نعمت سے محروم ہو گئے ہیں اللہ رب العزت ان سب کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین ثم آمین الہی آمین.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).