انڈیا کے لوگوں کے مقابلے میں پاکستانی زیادہ خوش کیوں؟


خوشیخوشحالی کا پیمانہ صرف مجموعی ملکی پیداوار نہیں ہے بلکہ اس کے لیے بہت سی دوسری چیزیں اہم ہیں
انڈیا میں گذشتہ تقریبا ڈھائی دہائیوں یعنی جب سے نئی اقتصادی پالیسیاں آئی ہیں، اس کے بعد سے حکومتوں کی جانب سے آئے دن اعداد و شمار کے سہارے ملکی معیشت کی گلابی تصویر پیش کی جا رہی ہے۔

اقتصادی ترقی کے بلند بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر کیے جانے والے سروے بھی یہ اشارے دیتے ہیں کہ انڈیا تیزی سے ترقی پذیر ہے اور ملک میں ارب پتیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

اس کی بنیاد پر یہی تصویر بنتی نظر آتی ہے کہ ہندوستان کے لوگ مسلسل خوشحالی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ لیکن حقیقت حال یہ نہیں ہے۔ حال ہی میں جاری ‘ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ-2018’ میں انڈیا 133 ویں پوزیشن پر ہے جبکہ پہلے اس کی پوزیشن 122 تھی۔

اس بار سروے میں 156 ممالک شامل ہیں اور انڈیا کی پوزیشن افریقہ کے بہت سے سب سے زیادہ پسماندہ ممالک سے بھی پیچھے ہے۔

اس انڈیکس میں چین جیسا بڑی آبادی والا ملک ہی نہیں بلکہ پاکستان، بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا اور میانمار جیسے چھوٹے پڑوسی ممالک بھی خوشحالی کے معاملے میں انڈیا سے بہتر ہیں اور ان ممالک کے شہری ہندوستانیوں سے زیادہ خوش ہیں۔

ورلڈ ہیپینس رپورٹ کیا ہے؟
خوشی
‘ورلڈ ہیپینس رپورٹ’ اقوام متحدہ کے ایک ادارے ‘ایس ڈی ایس این’ ہر سال بین الاقوامی سطح پر سروے کرکے جاری کرتا ہے۔

اس میں ماہرین اقتصادیات کی ایک ٹیم معاشرے میں گڈ گورننس، فی کس آمدنی، صحت، اوسط عمر، اعتماد، سماجی تعاون، آزادی، رواداری، سخاوت وغیرہ کے پیمانوں پر دنیا کے تقریبا تمام ممالک کے شہریوں کا جائزہ لیتی ہے کہ وہ کتنے خوش ہیں۔

تازہ رپورٹ کے مطابق انڈیا خوشی اور شادمانی کے معاملے میں پیچھے کی جانب گیا ہے۔ بہر حال ہندوستان کی صورت حال اپنے آپ میں حیرت انگیز نہیں ہے۔

لیکن یہ بات اہم ہے کہ کئی بڑے ممالک کی طرح ہمارے ملک کے پالیسی سازوں کے گلے یہ حقیقت نہیں اتری ہے کہ صرف ملک کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) یا ترقی کی شرح بڑھا لینے سے ہمارا معاشرہ خوشحال نہیں ہو جاتا۔

انڈیا کے مقابلے میں پاکستان زیادہ خوش؟
خوشی

یہ بات بھی کم دلچسپ نہیں ہے کہ پاکستان (75)، نیپال (101) اور بنگلہ دیش (115) جیسے ملک اس رپورٹ میں آخر انڈیا سے اوپر کیوں ہیں، جنھیں ہم مستقل طور آفات کے شکار ممالک میں ہی شمار کرتے ہیں۔

یہاں تک مسلسل جنگ کی حالت میں رہنے والا ملک فلسطین اور قحط اور فاقہ کشی کا شکار ملک صومالیہ بھی اس فہرست میں انڈیا سے اوپر ہے۔ سارک ممالک میں صرف افغانستان ہی خوشحالی کے لحاظ سے انڈیا سے پیچھے ہے۔

پانچ سال قبل سنہ 2013 کی رپورٹ میں انڈیا 111 ویں نمبر پر تھا۔ اس کے بعد سے انڈیا کے حصص بازار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے تاہم خوشی میں کمی آئی ہے۔ آخر اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟

دراصل یہ رپورٹ اس حقیقت کو بھی واضح کرتی ہے کہ صرف معاشی خوشحالی کسی بھی معاشرے میں خوشی نہیں لا سکتی۔
فن لینڈ
شاید اسی لیے امریکہ (18)، برطانیہ (19) اور متحدہ عرب امارات (20)، جیسے اقتصادی طور پر خوشحال ممالک دنیا کے دس سب سے خوشحال ممالک میں شامل نہیں ہیں

گذشتہ سال فن لینڈ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر تھا لیکن رواں سال وہ پہلی پوزیشن پر پر آ گیا ہے۔

فن لینڈ کی مثال
افریقیبعض افریقی ممالک بھی خوشحالی کی تازہ رپورٹ میں انڈیا سے آگے ہیں
فن لینڈ کو دنیا کے سب سے زیادہ مستحکم، سب سے محفوظ اور سب سے اچھے نظام حکومت کا درجہ دیا گيا ہے۔ وہ کم سے کم بدعنوان اور سماجی طور پر ترقی پسند ہے۔

ان کی پولیس دنیا میں سب سے زیادہ شفاف اور قابل اعتماد ہے۔ ہر شہری کو مفت علاج کی سہولیات ہیں جو ملک کے عوام کی خوشحالی کی ایک بڑی وجہ ہے۔

سنہ 2018 کی رپورٹ میں فن لینڈ کے بعد بالترتیب ناروے، ڈنمارک، آئس لینڈ، سوئٹزرلینڈ، نیدر لینڈ، کینیڈا، نیوزی لینڈ، سویڈن اور آسٹریلیا سب سے خوشحال ممالک ہیں۔

ان تمام ممالک میں فی کس آمدنی زیادہ ہے جبکہ بدعنوانی کم ہے اور حکومت کی جانب سے سماجی تحفظ حاصل ہیں۔

لوگوں پر اقتصادی سکیورٹی کا دباؤ کم ہے، لہذا زندگی کا فیصلے کرنے کی آزادی بھی زیادہ ہے۔

انڈیا میں خوشی کی کمی کی وجہ؟
انڈیاانڈیا میں متبادل تو زیادہ ہیں لیکن زیادہ تر لوگوں کی ان تک رسائی نہیں ہے

ان تمام پیمانوں پر انڈیا کی صورتحال بہت اچھی نہیں ہے۔ تاہم ہم پاکستان، بنگلہ دیش اور ایران سے بدتر حالت میں ہیں اور یہ حیران کن امر ہے۔

لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈیا میں آپشنز بہت ہیں لیکن لوگوں کی ان تک رسائی کم ہے۔ اس کے باعث لوگوں میں عدم اطمینان ہے۔

اس کے برعکس کئی ممالک میں متبادل کم ہیں اور ان کے بارے میں لوگوں کو معلومات بھی کم ہے تاہم ہو اپنے محدود دائرے میں ہی مطمئن ہیں۔

اس کے علاوہ انڈیا میں جس قدر اقتصادی عدم مساوات ہے وہ بھی لوگوں میں عدم اطمینان اور مایوسی کا باعث ہے۔

مثال کے طور پر انڈیا میں صحت کی خدمات پر زیادہ صرف کیا جاتا ہے لیکن صحت کے معیار کے لحاظ سے پاکستان اور بنگلہ دیش بہتر ہیں۔

دراصل، کسی ملک کی خوشحالی اس وقت اہمیت رکھتی جب اس کی نظر لوگوں کے معیار زندگی پر ہو لیکن انڈیا اور چین میں زور عام لوگوں کی خوشحالی کے بجائے قومی معیشت کے سائز بڑھانے پر رہتا ہے۔
لہذا یہ حیران کن نہیں کہ طویل عرصے سے جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا میں اول رہنے کے باوجود چین ‘ورلڈ ہیپینس رپورٹ’ میں 86 ویں نمبر پر ہے۔

حالیہ ‘خوشی کی رپورٹ’ ہمیں اس لیے بھی چونکاتی ہے کہ ہندوستانیوں کا نقطہ نظر صدا سے ‘سنتوشی سدا سکھی’ یعنی قناعت کرنے والا ہمیشہ خوش رہا ہے۔

دنیا بھر میں حالات کے مطابق ڈھلنے اور کمی کے باوجود خوش رہنے والوں کی ہماری شناخت رہی ہے۔.

دنیا میں انڈیا ہی شاید واحد ایسا ملک ہے جہاں آئے دن کوئی نہ کوئی تہوار اور مذہبی جشن منعقد ہوتے رہتے ہیں اور ان میں مگن رہتے ہوئے غریب سے غریب شخص بھی اپنے وسائل کی کمی اور دکھ درد کو اپنا نصیب تسلیم کرکے خوش رہنے کی کوشش کرتا ہے۔
بازاریہاں یہ بھی جائے حیرت ہے کہ جدید آرام و آسائش سے بھرپور عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والوں سے کہیں زیادہ وہ لوگ خوش ہیں جنھیں وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔

لوگ قناعت کے بجائے یہ دل مانگے مور کی جانب بڑھتے جا رہے ہیں۔

مجموعی طور پر چہار جانب لالچ کا بازار گرم ہے۔ پوری ہونے والی خواہشات سے نہ مٹنے والی خواہشات زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp