عامر لیاقت حسین۔۔۔۔ غالب فلم دیکھی ہے آپ نے؟


غالب فلم دیکھی ہے آپ نے؟ یہ وہ سوال ہے جو عمران خان سے اب بار بار پوچھا جائے گا۔ اس لازوال سوال کے حقیقی خالق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے آخر کار تصوف کے متلاشی عمران خان کو غالب سے روشناس کروانے کا بیڑا اٹھا لیا ہے اور تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ ایک غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق انہوں نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو واٹس ایپ پر دو لفظی ٹویٹ کیا ہے۔ واقفان حال بتا رہے ہیں کہ اس واٹس ایپ ٹویٹ کے الفاظ یہ تھے “کیسا دیا؟”

تحریک انصاف کے لاکھوں چاہنے والے آج شام سے تادم تحریر سکتے کی حالت میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر ہو کا عالم طاری ہے اور تحریک انصاف کے کارکنان ایک دوسرے سے ایک ہی جملہ کہ رہے ہیں کہ “بہت نازک صورت حال ہے۔”

معلوم یہ پڑتا ہے کہ سات سال کی اندھا دھند سیاست کے بعد اب آخر کار عمران خان نے سیاست سے کنارہ کشی کا حتمی ارادہ قائم کر لیا ہے۔ مگر نہ جانے کس عقل مند نے انہیں یہ مشورہ دے دیا ہے کہ بجائے سیاست سے ریٹائرمنٹ لینے کے، سیاسی خود کشی کرنا بہتر رہے گا۔ ہم نے تو سنا تھا کہ کپتان کسی کی نہیں سنتا مگر جب سے کپتان نے زن مریدی اختیار کی ہے شاید سب کو سننے کی عادت ڈال لی ہے۔ ویسے بھی شوہر بے چارہ صرف سننے کے قابل ہی ہوتا ہے۔

عمران خان نے پریس کانفرنس میں عامر لیاقت حسین کو ساتھ بٹھا کر یہ اعلان کیا کہ تحریک انصاف کو میڈیا میں عامر لیاقت حسین کی آواز کی ضرورت ہے۔ یہ بات سن کر ہمارا ذہن فوری طور پر اس آیت کی طرف چلا گیا جس میں “کمثل الحمار” کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ (ان کی مثال گدھے کی سی ہے) عامر لیاقت حسین کو دیکھ کر اس پر فوراً یقین بھی آ جاتا ہے۔

عامر لیاقت حسین کی تحریک انصاف میں شمولیت کی خبریں کچھ ماہ قبل بھی میڈیا کی زینت بنی تھیں جب عمران خان نے کراچی کا دورہ کیا تھا مگر اس وقت عامر لیاقت حسین کو جو دورہ پڑا ہوا تھا اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی تحریک انصاف میں شمولیت کو مؤخر کر دیا گیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ عامر لیاقت حسین کی تحریک انصاف میں شمولیت کسی کے اشارے پر ہوئی ہے۔ ہمیں بھی اس بات کا یقین ہے۔ بس اشارے کی نوعیت کو سمجھنے کی کوشش جاری ہے۔ غالبا اس اشارے میں ایمپائر کی انگلی کا عمل دخل ہو مگر انگلی کا فرق بھی ہو سکتا ہے۔

عامر لیاقت حسین نے کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو بیان میں تحریک انصاف کو گٹر قرار دیا تھا۔ آج وہ اسی بغیر ڈھکن کے گٹر میں جا اترے ہیں۔ ڈھکن سے واللہ ہماری مراد کوئی ایسی ویسی نہیں ہے۔ آپ ڈھکن کو ڈھکن ہی سمجھیے۔ ویسے سمجھنا تو آپ نے وہی ہے جو آپ نے سمجھنا ہے لہٰذا ہمیں آپ کو سمجھانے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ جانیں اور ڈھکن جانے۔

عامر لیاقت حسین ایک پروگرام “عالم آن لائن” کرتے رہے ہیں مگر جب سے انہوں نے وہ پروگرام چھوڑا ہے ان کے تمام پروگرام آف لائن ہو گئے ہیں۔ چاہے وہ رینجرز کے پاس ایک رات کی مہمان داری ہو، چاہے تحریک انصاف میں شمولیت۔ رینجرز سے یاد آیا کہ “اس” رات کے بعد عامر لیاقت حسین ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوئے تھے اور جبین افسردہ افسردہ، بدن لرزیدہ لرزیدہ والی حالت میں سیاست سے توبہ استغفار کر کے تائب ہوئے تھے۔ اب لگتا ہے انہوں نے کفارہ ادا کر دیا ہے چنانچہ اپنی توبہ سے رجوع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ دیر سے کیا ہے اس لیے پائیدار فیصلہ ہے۔ ان کے سابقہ ریکارڈ کودیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کا یہ فیصلہ اتنا ہی پائیدار ثابت ہو گا جتنا سانگلہ ہل سے شیخوپورہ جانے والی سڑک پائیدار ہے یا پھر چائنا کا تین سم والا موبائل۔

احسن اقبال نے بھی ایک ٹویٹ جاری کیا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ ابھی کچھ عرصہ قبل ہی عامرلیاقت حسین نے ایک ملاقات میں نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ سمجھ نہیں آئی کہ اس موقع پر انہوں نے تحریک انصاف سے ہمدردی کرنے کی کوشش کی ہے یا کوئی دشمنی نکالنے کی کوشش کی ہے۔ مقصد جو بھی ہو مگر وہ اس میں ناکام رہے ہیں۔ عامر لیاقت حسین کے بارے میں کچھ کہنا سورج کو موم بتی دکھانے کے مترادف ہے۔ تحریک انصاف میں عامر لیاقت حسین کی شمولیت کے بعد عامر لیاقت حسین کا گراف اوپر اور تحریک انصاف کا گراف نیچے کی طرف سفر کرے گا۔ عامر لیاقت اور لیاقت میں معکوس نسبت ہے۔ کیا کوئی عمران خان کو وہ شعر سمجھائے گا کہ “ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو۔”

اس تحریر کے توسط سے ہم تحریک انصاف کے چاہنے والوں سے عامر لیاقت حسین کی شمولیت پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور پر امید ہیں کہ تحریک انصاف کے قل جلد ہی فیصل مسجد میں ادا کیے جائیں گے۔ اسی طرح عامر لیاقت حسین کو مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی سابقہ ناقابل تحسین روایات کو برقرار رکھتے ہوئے تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔

پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad