سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کو سزا دے دی


پاکستان کی سپریم کورٹ نے صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زینب سمیت دیگر کمسن بچیوں کے قاتل عمران علی سے متعلق جھوٹے انکشافات کے معاملے پر ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر تین ماہ کی پابندی لگا دی ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کو ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور نے اپنے موکل کی جانب سے عدالت میں تحریری طور پر غیر مشروط معافی نامہ جمع کروایا۔

گذشتہ سماعت پر ملزم کی جانب سے جو تحریری جواب جمع کروایا گیا تھا اس میں ندامت کا اظہار تو کیا گیا تھا تاہم معافی نہیں مانگی گئی تھی۔

عدالت نے اُس سماعت پر شاہد مسعود کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا عندیہ دیا تھا اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ ریمارکس بھی دیے تھے کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کس حد تک غلطی ہوئی ہے، چینل کتنے دن تک بند ہو سکتا ہے اور شاہد مسعود پر کتنے دن کی پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق منگل کو عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام کو تین ماہ تک بند کرنے کا حکم دیا۔ مختصر حکم میں یہ واضح نہیں کہ وہ بطور مبصر کسی دیگر پروگرام میں شرکت کر سکیں گے یا نہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے قصور میں آٹھ سالہ زینب کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے مقدمے میں موت کی سزا پانے والے مجرم عمران علی کے بارے میں کیے جانے والے دعوؤں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا تھا۔

یکم مارچ کو سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ زینب قتل سے متعلق ڈاکٹر شاہد مسعود اپنے پروگرام میں ملزم عمران علی کے بارے میں جو 18 مبینہ حقائق سامنے لے کر آئے تھے ان میں سے کوئی ایک بھی ثابت نہیں ہوا ہے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں کہا تھا کہ ملزم عمران علی کے پاکستان میں غیر ملکی کرنسی کے 37 اکاونٹس ہیں اور ان کا تعلق بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے کسی بین الاقوامی گینگ سے ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا ان کے پاس کچھ ایسی معلومات ہیں کہ ملک میں ایک بین الاقوامی گینگ سرگرم ہے جو بچوں پر جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیوز کو براہ راست ڈارک ویب پر نشر کرتا تھا اور زینب کے کیس میں سامنے آنے والے حقائق و شواہد ان کی معلومات سے بہت زیادہ مطابقت رکھتے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp