عامر لیاقت حسین تحریک انصاف کو کھینچ کر اقتدار تک لے جائیں گے


گزشتہ دنوں چیئرمین تحریک انصاف جناب عمران خان بذات خود کراچی تشریف لے گئے۔ دورے کے دیگر مقاصد بھی ہوں گے مگر اہم ترین مقصد ممتاز مذہبی اینکر، رمضان شو ہوسٹ، اینٹرٹینر اور عالم آن لائن جناب ڈاکٹر عامر لیاقت حسین صاحب کو تحریک انصاف میں شامل کرنا تھا۔ یہ چیئرمین صاحب کا ایک نہایت صائب فیصلہ ہے۔ گو کہ چند ماہ پہلے بھی ڈاکٹر صاحب کے تحریک انصاف میں شامل کرنے کا اشارہ ہوا تھا مگر تحریک انصاف کے اندر سے اس کے خلاف ایک بلاوجہ کی شدید لہر اٹھی تھی اور یہ ممکن نہ ہو سکا۔ لیکن اب عمران خان نے یہ کر دکھایا ہے۔ ایک سچے لیڈر کا کام ہی یہی ہوتا ہے کہ رائے عامہ کی مخالفت کی پروا مت کرے اور جو بات درست لگتی ہے اس پر ڈٹ جائے خواہ اس کا نتیجہ جو بھی نکلے۔ ڈرنے والا لیڈر نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر صاحب کے مخالفین ان پر الٹے سیدھے الزامات لگاتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ یہ شخص مقبولیت حاصل کرنے کے لئے کسی بھی درجے پر گر سکتا ہے، کبھی یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ یہ اپنے شو میں لوگوں کو بلا کر ان کو ذلیل کرتا ہے، کبھی یہ کہتے ہیں کہ یہ کسی جگہ ٹک کر نہیں رہتا اور جس جگہ سے نکلتا ہے اس جگہ کے بارے میں بری بری باتیں کرتا ہے۔ کوئی ان کے ماضی کو یاد دلاتا ہے، ”کوکین“ نامی کالم دکھاتا ہے اور وہ ٹویٹ شیئر کرتا ہے جس میں تحریک انصاف کی شدید توہین کی گئی تھی۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ڈاکٹر صاحب ”بول“ چھوڑتے ہوئے وضاحت کر چکے ہیں کہ دوران ملازمت ان کو جیسے استعمال کیا جاتا ہے اس کے ذمہ دار مالکان ہوتے ہیں، اور یہ سب الفاظ ڈاکٹر صاحب راضی خوشی ادا نہیں کرتے۔ ان کا عذر قبول کیا جانا چاہیے۔ وہ بعد میں ہاتھ جوڑ کر معذرت بھِی تو کر لیتے ہیں۔ بہرحال یہ سب ماضی کی باتیں ہیں۔ ایک دانش مند قیادت ماضی کو بھلا کر مستقبل پر نظر رکھتی ہے۔

کیا آپ نے سوچا ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے تحریک انصاف میں شامل ہونے کے کتنے بڑے بڑے فائدے ہوں گے؟ اس وقت کراچی میں تحریک انصاف کے پاس کوئی قدآور لیڈر نہیں ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی عوام کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے ٹوٹنے پھوٹنے کے بعد کراچی میں کوئی بڑا لیڈر موجود نہیں رہا ہے۔ اس موقعے پر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین قیادت کا یہ خلا پورا کر سکتے ہیں۔ یادش بخیر ڈاکٹر صاحب کی مقبولیت کا تو یہ عالم ہے کہ ایک وقت میں ان کا نام الطاف حسین بھائی کے جانشین کے طور پر لیا جانے لگا تھا۔

امید ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی شمولیت کے بعد ایم کیو ایم کے لیڈر اسی طرح ٹوٹ ٹوٹ کر تحریک انصاف میں شامل ہونے لگیں گے جیسے پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ہو رہے ہیں۔ جلد ہی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور ڈاکٹر شیریں مزاری کے پہلو بہ پہلو نسرین جلیل کھڑی دکھائی دیں تو ہمیں حیرت نہیں ہو گی۔ یوں ملک گیر سطح پر ہر پارٹی کے یہ ٹوٹے ہوئے تارے تحریک انصاف میں شامل ہو کر اسے مزید روشن کر دیں گے۔

پھر یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس وقت پاکستان میں ڈاکٹر صاحب سے بڑا سٹیج پرفارمر کوئی دوسرا نہیں ہے۔ ان کے رمضان پروگرام پورا مہینہ لوگوں کو سکرین سے چپکائے رکھتے ہیں۔ ان کے پروگرام کی ریٹنگ کسی بھی دوسرے پروگرام کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔

اب چشم تصور کو ذرا حرکت میں لائیں۔ تحریک انصاف کا سٹیج سجا ہے۔ پہلے عطا اللہ عیسی خیلوی کا گانا چلتا ہے۔ پھر ابرار الحق میدان گرماتے ہیں۔ اس کے بعد ڈاکٹر عامر لیاقت حسین مائک سنبھالتے ہیں اور حاضرین میں فردوس کی لان بانٹنا شروع کرتے ہیں اور سٹیج پر تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو اپنی ذاتی نگرانی میں پھل فروٹ کھلاتے ہیں۔ ساتھ ساتھ حاضرین کی سطح پر اتر کر، بلکہ اس سے بھی نیچے جلسہ گاہ کے فرش پر لیٹ کر وہ حاضرین کو اپنے پروگرام میں شامل کر لیتے ہیں۔ اس سب سے تحریک انصاف کے جلسے کی ریٹنگ بھی ریکارڈ توڑ ہو جائے گی۔ سب سے بڑھ کر ڈاکٹر صاحب تحریک انصاف کی ترجمانی کا وہ حق ادا کریں گے کہ نہ صرف رانا ثنا اللہ اور طلال چوہدری منہ چھپاتے پھریں گے بلکہ فواد چوہدری جیسا تجربہ کار شخص بھی علم الکلام کی چار باتیں سیکھ لے گا۔

عربی محاورے میں کسی شخص کا مقام بیان کرنا ہو تو کہتے ہیں کہ وہ ہزار انسانوں کے برابر ہے۔ اس پیمانے پر ڈاکٹر صاحب کو تولا جائے تو وہ پنج ہزاری سے کسی طرح کم نہیں ہیں۔ جلسہ گرمانا ہو، تقریر کرنی ہو، گانا گانا ہو، نکاح پڑھانا ہو، رمضان میں جلسے کرنے ہوں، مخالفین کو منہ توڑ جواب دینا ہو، کون سا ایسا فن ہے جس کے ڈاکٹر صاحب خاتم نہیں ہیں؟ ہم چیئرمین تحریک انصاف کو اس بہترین انتخاب پر داد دیتے ہیں اور تحریک انصاف کی نیک نامی میں مزید اضافے کی امید کرتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ بیچ منجدھار میں پھنسی تحریک انصاف کو ڈاکٹر صاحب کھینچ کر اقتدار تک لے جائیں گے۔ (ختم شد)

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar