بازار میں خوش بختی نہیں بکتی


جاتی ہوں بازار کہ دیکھوں،

خوش بختی مل جائے

سوپر سٹور میں جا کر میں نے،

کامیابی کی خواہش کی

اس لیبل کا مال نہیں ہے،

اوپر سے میں مانگوں محبت

دیے گئے کا بقایا

تول دو مجھ کو اک سو گرام

شرم جو مانگے ملتی نہیں

کیا بولے؟ مدت استعمال گذر چکی؟

کوئی بات نہیں، پھر لے لوں گی

کسی اور دکان سے لے سکتی ہوں

دیکھ چکی لکھی تاریخ، دیکھ چکی!

سیل لگی ہے، رعایت ہے

جتنے سے گذارا ہو پائے، دے دو کرم

اچھا آپ کے پاس برے لوگوں سے

بچنے کی کوئی ڈھال بھی ہے

کیا کہا، کیا؟ اس پہ لگاتے دکھ ہوتا ہے؟

ترس سے بچنے کو شے بھی ہے؟

اکتاہٹ سے بچاؤ کا مکسچر،

تنہائی سے بچنے کا سیرپ؟

ارے مجھے وہ بھی تو دو

وہ ہجر ہٹانے کا کڑوا جوشاندہ

راحت دو گھر بھر کے لیے، پوری بوری

معیاری،

ستسی والی درکار نہیں

اور ہاں حسن تو دو

مہر لگی ہو “اعلٰی” کی

بری نظر سے بچنے کی

 گولیاں بھی دے دو

بھئی اپنے اقربا کی خاطر

صحت میں پہلے ہی لے لوں

تحفہ ان کے جنم دنوں پہ دیتی رہوں

رشک بھی یہاں بکاؤ ہے؟

نہیں مجھے نہیں چاہیے یہ

البتہ آدھ کلو،

برداشت مجھے دے دو

اعتبار نہیں درکار کہ پچھلی بار

تھوک میں لیا تھا مول

اک عرصے کو کافی ہوگا

 آنکھ کے آنسو ملتے ہیں؟

ان کے بدلے، اپنا مقدر

خوشی سے دے سکتی ہوں

کیوں دوں گی؟

بھئی اس لیے کہ روح نہ رونے پائے

نہ روئیں وہ جن سے سانس بندھی

سچ یہ ہے کہ زندگی تب تک

رحیم اور اچھی ہے

جب بیچنے کو بس دکھ نہ ہوں

بازار میں خوش بختی نہیں بکتی

جو میں خرید سکوں

البتہ گر سیکھ لیں بانٹنا

سب لوکوں کو

پیار محبت، خوش بختی بانٹے جاؤ

تو سب کے الم کم ہو جائیں گے

ترجمہ ۔۔۔۔۔ مجاہد مرزا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).