متحدہ مجلس عمل اور عام لوگ


اسلام بلاشبہ امن وسلامتی کا دین ہےاور یہ مسلمانوں/انسانوں کے درمیان اخوت، بھائی چارے، مساوات، پیار و اخلاق کا درس دیتا ہے اور اتفاق کا حکم اور تفرقے سے روکتا ہے جیسا کہ قرآن پاک میں سُوۡرَةُ آل عِمرَان میں مشہور آیت ہے کہ ”اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اورآپس میں تفرقے میں مت پڑو“

یہ تو ہمارےاسلام و قرآن کی ہدایات ہیں جو تفرقے سے روکنے اور اللہ کی رسی کو تھامنے کا حکم دیتی ہیں مگر افسوس کہ ہمارے ملک میں تو چند دینی مفاد پرست گروپس کی طرف سے پیدا شدہ تفرقے کی آگ آئے روز کئی معصوم بے گناہ انسانی جانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور وہ کئی ماؤں کے خوبرو لعل ان نام نہاد و مفاد پرست گروپس کے مخفی ایجنڈے پہ چل کر جنت کے لالچ میں انسانیت کا قتل عام کرکے اسلام کی بنیادی اساس ”امن و سلامتی“ کی فضاء کو خون آلود کردیتے ہیں۔ انہی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے کہ دنیا بھر میں اسلام کو انتہا پسند مذہب سمجھا جاتا ہے اور عالمی سروے کے مطابق انسانی جان کی کے لئے غیرمحفوظ ملکوں کی لسٹ میں پاکستان سرفہرست ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں مختلف دینی فرقوں کی آپس میں انتہا پسندی و قتل گردی ہمیشہ سے چلی آرہی ہے جس کا زیادہ تر نشانہ بے قصور عام عوامی جان بنتی ہے اور ہر گروپ ان مظلوم جانوں کو قربان کرواکرجنت کے اپنے اپنےسرٹیفیکیٹ جاری کردیتے ہیں۔ مگر جب بات ان گروپس کے قائدین کے ذاتی، سیاسی، معاشی، معاشرتی ودیگر مفاد کی تو یہ سب اختلاف و انتہا پسندی اور قتل بُھلا کر ایک پیٹ فارم پر اکھٹے ہو کر اس نعرے (“ اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقے میں مت پڑو“) کی چادر اوڑھ لیتے ہیں تاکہ آئیندہ کے لئے اپنے مفادات کا پرزور دفاع کیا جاسکے اور مل کر جتنا مال ومتاع لوٹا جا سکتا اُسے ہاتھ سے جانے مت دیا جائے جبکہ نچلی سطح پر عام عوام میں اس نعرے میں اوڑھی چادرکی بھنک بھی نہیں پڑنے دیتے کہ کہیں عوام نے اوڑھ لی تو ہمارا مستقبل تو تاریک ہوجائے گا۔

اس کی تازہ ترین مثال: حالیہ پانچ مختلف دینی فرقوں کا متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر یکجا ہو کر آئندہ متوقع انتخابات میں اپنے ذاتی، سیاسی، معاشی، معاشرتی مفادات کا دفاع کرنا ہے!

جبکہ یہی لوگ الیکشن کے بعد مال و متاع لوٹ کر اپنے اپنے مفادات کے لئے اپنے حلقے میں پہنچ کر روایتی انتہاپسند نعرے شروع کردیں گے۔ یہی مسئلہ ہے کہ یہ چند لوگ عام عوام کو عقیدوں اور فرقوں یعنی دیوبندی، شیعہ، اہلِ حدیث اور سُنی میں تقسیم کر کے انتہا پسندی کو ہوا دیتےکہ جس کی بھینٹ بے قصور انسانی جانیں چڑھتی ہیں۔

عام پاکستانی عوام سے گزارش ہے کہ آنکھیں کھولیں! سبق سیکھیں اپنے قائدین سے کہ ان کے مذہبی رہنما کیا کررہے ہیں! اگر یہ لوگ ذاتی مفاد اور لالچ کے لئے برائے نام اختلافات پس پردہ ڈال کر اکھٹے ہو کر مل بیٹھ سکتےاور ایک دوسرے کو عزت واحترام و توقیر دے سکتے تو عام پاکستانی کو کیا موت پڑی کہ اپنی خوبصورت زندگی کو فرقوں میں بٹی نفرت کی آگ میں جھونک کر اپنی دنیا و آخرت تباہ کررہا ہے عام عادمی کو چاہیے کہ وہ اپنے بھائیوں کے قتل عام و اختلاف کو پس پردہ ڈال کر اپنے مفاد کے لئے اکھٹے ہو جائیں اور نفرتوں کے بیج دفن کر کے مل کرامن و سلامتی کی فضاء کو بحال کریں اور آئیندہ کے لئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر ان فرقوں کی پرواہ کیے بغیر اللہ، رسول اور قرآن کے خالص فرمان پر عمل پیرا ہوں کر ایک دوسرے کی پیار و اخلاق کے ساتھ تعمیری اصلاح کریں۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔ جزاک اللہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).