’ملالہ لوگ تم سے نہیں خود سے نفرت کرتے ہیں‘


پاکستان میں ملالہ یوسفزئی کی تقریباً چھ برس بعد واپسی پر جہاں ایک بہت بڑا طبقہ ان کا خیرمقدم کر رہا ہے وہیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایسے افراد کی کمی بھی نہیں جو اب بھی ان کی آمد کو کسی نہ کسی سازش سے جوڑ رہے ہیں۔

ملالہ یوسفزئی نے سوات پر طالبان کے قبضے کے بعد وہاں کے حالات پر گل مکئی کے قلمی نام سے بی بی سی اردو کے لیے اپنی ڈائری میں زمینی حقائق پر بات کرنا شروع کی تو اس وقت بھی پاکستانی معاشرے میں ان کے حق اور مخالفت میں ایک تفریق سامنے آئی تھی۔

اکتوبر 2012 میں طالبان نے ملالہ یوسفزئی کو نشانہ بنایا اور اس کی ذمہ داری بھی قبول کی لیکن پاکستان میں ایک طبقہ زخمی ملالہ کے ساتھ کھڑا نظر آیا تو کچھ لوگ اس حملے میں بھی مغربی سازش کو تلاش کرنے میں لگ گئے۔

زخمی ملالہ کے چہرے کے زخموں سے لے کر ان کے تحریوں کا پوسٹ مارٹم کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ یہ سب ایک ڈرامہ تھا لیکن اس ڈرامے کے ساتھ ملالہ پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں نے بھی اس طبقے اور میڈیا کے خلاف کارروائیوں کی دھمکی دے ڈالی جو اس حملے کی مذمت اور اظہار افسوس کر رہے تھے۔

جوں جوں ملالہ صحت یاب ہو کر لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ اور شدت پسندی کے خلاف آواز بلند کرتی رہیں اور ان کے اس حوصلے اور ہمت کی پذیرائی ہوتی رہی منفی رائے بھی زور پکڑتی رہی۔

ملک سے بےہوشی کی حالت میں فوجی ہیلی کاپٹر میں پہلے پشاور اور وہاں سے اسی حالت میں انگلینڈ لے جائے جانے کے ساڑھے پانچ برس بعد اپنے وطن امن و محبت کے پیغام کے ساتھ ملالہ کی واپسی کا خیرمقدم کرنے والوں کی کمی نہیں۔

پاکستانی ٹوئٹر پر ملالہ یوسفزئی کا نام اور اس سے متعلقہ موضوعات ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’گھر واپسی پر خوش آمدید ملالہ۔ ہمیں فخر کرنے کے مواقع دیتی رہو۔‘

ٹوئٹر پر شہیرہ لاشاری نے اپنے پیغام میں لکھا کہ پاکستانیوں ملالہ تمہاری دشمن نہیں بلکہ تمہارے دشمن تو وہ لوگ ہیں جنھوں نے اسے گولی ماری۔ ہماری اپنی نوبیل انعام یافتہ بہادر اور ذہین لڑکی کو گھر واپسی پر خوش آمدید۔

ناجیہ اشعر کا اپنی ٹویٹ میں ملالہ کو مخاطب کر کے کہا کہ نفرت کرنے والے تم سے نہیں بلکہ اپنے آپ سے نفرت سے کرتے ہیں کیونکہ تم تو اس کا عکس ہو جو بننے کی خواہش وہ کرتے ہیں۔

شہیرہ جلیل کا موقف تھا کہ کتنی دلچسپ بات ہے کہ ملالہ یوسفزئی کی پاکستانی واپسی پر انھیں جو برا بھلا کہہ رہے ہیں وہ وہی ہیں جو اتنے سال انھیں پاکستان نہ آنے پر برا بھلا کہتے رہے ہیں۔ آخر یہ لوگ چاہتے کیا ہیں!

مائیکل کوگلیمن نے کہا کہ وہ واپس آئیں۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ایسا کبھی ممکن نہ ہو پائے گا۔ کچھ چاہتے تھے کہ ایسا کبھی نہ ہو لیکن ایسا ہوا۔ یہ پاکستان کے لیے ایک عظیم لمحہ ہے۔

سوشل میڈیا پر جہاں ملالہ کا خیرمقدم کرنے والوں کی کمی نہ تھی وہیں کچھ لوگ جہاں انھیں دیے جانے والے پروٹوکول پر ناراض بھی نظر آئے تو کچھ نے واضح کیا کہ انھیں ملالہ کیوں پسند نہیں۔

آمنہ اکرم بٹ کا خیال تھا کہ ملالہ ہیرو نہیں بلکہ اصل ہیرو وہ بچے ہیں جو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد واپس اسی سکول میں گئے یا وہ لڑکیاں جو سوات میں ملالہ پر حملے کے بعد بھی وہیں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp