شادی کا ارمان اور فلرٹ کا میدان


“ہم سب“ پر میرے بلاگ ”لڑکی سانولی ہو تو رشتہ نہیں آتا“پر کافی خواتین وحضرات نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ سارے مسائل ان افراد کو ہوتے ہیں جو خود فیصلے کرنے سے قاصر ہوتے ہیں اور اپنا جیون ساتھی تلاش کرنے میں ناکام رہتے ہیں اس لئے رشتوں میں غیر ضروری رکاوٹیں آنا شروع ہوجاتی ہیں اور کبھی رنگ تو کبھی قد تو کبھی اسٹیٹس مسائل پیدا کرتے ہیں ورنہ تو پسند کی شادی میں ایسا کچھ نہیں “جو دل میں آگیا سما گیا“۔

سمجھنے کی بات یہ ہے کہ پسند کیا جیب میں رکھی ہوتی ہے یا کھانے میں پکی ہوتی ہے جو نکال کر اگلے شخص کو کھلا دی جائے اور جناب کی آنکھیں روشن اور دل کا ماحول ٹھنڈا ہوجائے؟ نہ رات کو چین نہ دن میں قرار بس محبوب کے ملنے کا انتظار مضطربکیے جائے؟ کیا کوئی پسند کا میلہ سجایا جاتا ہے جہاں لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کو جیون ساتھی کے طور پر تلاش کرنے کے لئے سر گرداں رہتے ہیں؟ اسلام میں پسند کا مطلب رضامندی ہوتا ہے کہ لڑکی یا لڑکا شادی کرنے پر آمادگی ظاہر کریں نہ کے انہیں پسند کے میلے میں شرکت کے لئے جب دل چاہے جہاں دل چاہے جانےکا فری ٹکٹ ماں باپ کی طرف سے تھما دیا جائے۔

پسند یک طرفہ نہیں ہوتی کے کوئی صاحب اچھے لگ گئے یا صاحبہ تو ان سے معاملات آگے بڑھانے کی تک ودو کی جائے اور بغیر سوچے سمجھے دل دے دیا جائے، پسند دو طرفہ عمل ہے اور اس میں بھروسہ اولین ترجیح ہے اور اس سے مراد ہر گز پہلی نظر کی محبت نہیں ہے جس کی آمد صبح اور رخصتی رات گئے ہوجاتی ہے اور روز محبت کا مزاج تبدیل ہوتا رہتا ہے جیسے نظام ہضم۔

پسند کی شادی کسی انسان کے بس میں نہیں ہوتی کے وہ خود بڑا مخلص اور اچھا جیون ساتھی تلاش کرسکے یہ بہت اہم نکتہ ہے جو ہم بھول جاتے ہیں اور اگر ہو بھی جاتی ہے تو پسند کی شادی میں کامیابی کا زیادہ رجحان یا تو جامعات میں ساتھ پڑھنے والے لڑکے لڑکیوں کا ہوتا ہے یا پھر خاندان میں جہاں رشتے داری قریبی ہو یا ایک ادرے میں، اس طرح کے میل جول سے انسان غیر ارادی طور پر کسی شخص کو اچھی طرح جانچ سکتا ہے اور پسند بھی کرسکتا۔

پسند کی شادی ایک غیر ارادی عمل ہے کیونکہ صرف شکل وصورت کے پسند آجانے سے شادی نہیں ہوجاتی، ایک دوسرے کے خیالات میں ذہنی ہم آہنگی بھی بہت ضروری ہوتی ہے جس کے بعد ہی انسان اپنے جیون ساتھی کے طور پر کسی لڑکے یا لڑکی کو قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کرتا ہے اور اس طرح پسند کی شادی کا عمل اپنی تکمیل کو پہنچتا ہے لیکن میں پوچھنا چاہوں گی کے کتنے لوگ اس عمل کو کر گزرنے میں سنجیدہ ہوتے ہیں؟ اور ترجیحی بنیادوں پراس فیصلے پر عمل درآمد کرنے اور کروانے کے خواہاں ہوتے ہیں کےاس کے پیش نظر لڑکی یا لڑکا اندھا اعتبار کرکے کسی سے متاثر ہونا شروع ہوجائے اور دل ہی دل میں اس کو چاہنے لگے اور اس کی نعریفوں کے پلوں میں پھنس کر اپنے شب و روز برباد کرےاور بے وقوف نہ بنےاور دھوکہ بھی نہ کھائے؟

پسند کا سکہ کھوٹا ہونے کا تناسب جتنا زیادہ ہے اس کے پیش نظر تو کانوں کو ہاتھ لگا کر توبہ کرنی چاہیے کیونکہ وہ پسند جس کو پسند کہا جارہا ہوتا ہے، ٹائم پاس نکلتی ہے یا پہلے سے شادی شدہ اور انسان کے ذہن کا صرف غبار ہوتی ہے اور انسان کے جذبات اور احساسات کو ٹھیس پہنچانے کا باعث بنتی ہے تو گزارش کرتی ہوں ایسی محبتوں اور پسندیدگیوں سے پرہیز فرمائیں جو آپ کے ساتھ آنکھ مچولی کا کھیل کھیلیں اور بے وقوف بنائیں اور ہمدردیاں سمیٹیں اور کم عمری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کسی غلط قدم کو اٹھانے پر اکسائیں اور آپ محبت اندھی ہوتی ہے کا گیت گاتے ہوئےاندھیر نگری میں جاگریں اور ملال کریں، شادی پسند کی ضرور کریں اگر کوئی آپ کو واقعی شادی کے لئے ہی پسند کرے نہ کے دھوکہ دے اور فلرٹ نکلے۔

اچھے بہت سے لوگ ہوسکتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ آپ سے اچھے اس لئے ہوں کہ وہ شادی کریں گے اس لئے یہ رجحان کے پسند کی شادی بہت سے مسائل کا حل ہے اور رشتہ ہونے میں رکاوٹ کے تمام مراحل کو طے کروادیتی ہے سراسر غلط ہے کیونکہ آپ یہ نہیں جانچ سکتے کے جو اچھا بن رہا ہے وہ واقعی اچھا اور آپ سے مخلص ہے یا فلرٹ آدمی/عورت ہے، لہذا پسند کا جیون ساتھی تلاش کرنے کی تک و دو میں سوشل میڈیا پر اپنی شناخت اور ذاتی تفصیلات ہرگز کسے سے شیئر نہیں کیجئے اور کسی پر یقین نہیں کیجئے سوائے اپنی ذات کے اور اپنا دل اور دماغ دونوں اپنے پاس تالے چابی لگا کر رکھیں جب تک کوئی دوسرا آکر دستک نہ دے اور آپ اسے اچھی طرح واقفیت نہ رکھتے/رکھتی ہوں۔

لڑکی سانولی ہو تو رشتہ نہیں آتا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).